ڈرون کے ذریعے پہلی مرتبہ کیموتھراپی دوا کی ترسیل کا منصوبہ
برطانیہ کے این ایچ ایس کے مطابق اس طرح کینسر کے مریضوں کو دوا کی بروقت رسائی ممکن بنائی جاسکتی ہے
برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے دنیا میں پہلی مرتبہ کیموتھراپی کی دوا کو ڈرون سے منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے کینسر کے مریضوں کو بروقت دوا کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے گی۔
ڈرون سے کیموتھراپی کی ادویہ فراہم کرنے کے اس طریقے سے مریضوں کو طویل انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ اول تو دوا ہر مریض کے لحاظ سے تیار کی جاتی ہے اور اسے فوری طور پر لگانا ہی مفید ہوتا ہے۔ دوسری جانب چھوٹے علاقے کے مریضوں کو کیموتھراپی کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس تناظر میں ڈرون انتہائی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
پورٹس ماؤتھ ہسپتال یونیورسٹی میں شعبہ ادویہ کے اسٹاف نے ایپیئن نامی کمپنی کے خودکار ڈرون سے آئی لینڈ آف وائٹ کی جانب کیموتھراپی دوا بھجوانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ طبی مقاصد کے لیے بنایا گیا ڈرون ایک چارج میں ڈیڑھ گھنٹہ تک پرواز کرسکتا ہے۔ اس طرح این ایچ ایس کو دوا بھیجنے میں چار گھنٹے کی بجائے صرف نصف گھنٹہ صرف ہوگا۔
درمیان میں سمندر ہونے کی وجہ سے پہلے کیموتھراپی کی دوا ساحل تک پہنچائی جاتی ہے پھر وہاں سے ایک کشتی کے ذریعے دوسرے جزیرے تک لے جائی جاتی ہے جس میں بہت وقت صرف ہوتا ہے۔ ایپیئن کمپنی عمودی طور پر ٹیک آف کرتا ہے اور اپنا سفر شروع کرتا ہے۔
اس طرح ڈرون کے ذریعے کیموتھراپی کی پہلی دوا اگلے چند ہفتوں میں روانہ کی جائے گی۔
ڈرون سے کیموتھراپی کی ادویہ فراہم کرنے کے اس طریقے سے مریضوں کو طویل انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ اول تو دوا ہر مریض کے لحاظ سے تیار کی جاتی ہے اور اسے فوری طور پر لگانا ہی مفید ہوتا ہے۔ دوسری جانب چھوٹے علاقے کے مریضوں کو کیموتھراپی کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس تناظر میں ڈرون انتہائی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
پورٹس ماؤتھ ہسپتال یونیورسٹی میں شعبہ ادویہ کے اسٹاف نے ایپیئن نامی کمپنی کے خودکار ڈرون سے آئی لینڈ آف وائٹ کی جانب کیموتھراپی دوا بھجوانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ طبی مقاصد کے لیے بنایا گیا ڈرون ایک چارج میں ڈیڑھ گھنٹہ تک پرواز کرسکتا ہے۔ اس طرح این ایچ ایس کو دوا بھیجنے میں چار گھنٹے کی بجائے صرف نصف گھنٹہ صرف ہوگا۔
درمیان میں سمندر ہونے کی وجہ سے پہلے کیموتھراپی کی دوا ساحل تک پہنچائی جاتی ہے پھر وہاں سے ایک کشتی کے ذریعے دوسرے جزیرے تک لے جائی جاتی ہے جس میں بہت وقت صرف ہوتا ہے۔ ایپیئن کمپنی عمودی طور پر ٹیک آف کرتا ہے اور اپنا سفر شروع کرتا ہے۔
اس طرح ڈرون کے ذریعے کیموتھراپی کی پہلی دوا اگلے چند ہفتوں میں روانہ کی جائے گی۔