کفایت شعاری پالیسی اخراجات میں کمی کیلیے وفاقی حکومت کے اہم فیصلے
کرنٹ اور ترقیاتی بجٹ سے ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی کے علاوہ سرکاری گاڑیوں کے کم سے کم استعمال کی پالیسی
SWABI:
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال2022-23 میں حکومتی اخراجات میں کمی لانے کیلیے کرنٹ اور ترقیاتی بجٹ سے ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی ہے۔
آسامیاں ،غیر پیداواری آسامیاں، بے کار آسامیاں ختم کرنے اور سرکاری افسران و ملازمین کو ملنے و الے پٹرول میں 30فیصد کمی، سرکاری افسران و ملازمین کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کیلیے غیر ضروری سفر روکنے سمیت دیگرہم اقدامات متعارف کروا دیے، جس کیلیے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کیلیے مالی کفایت شعاری پالیسی کا علان کردیا ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب رواں مالی سال2022-23 کے لیے اعلان کردہ مالی کفایت شعاری پالیسی کی کاپی کے مطابق صرف ایمبولینس،تعلمی اداروں کیلیے بسیں اور سالڈ ویسٹ گاڑیاں خریدی جاسکیں گی جب کہ ترقیاتی منصوبوں کیلیے درکار آسامیوں کے علاوہ باقی ہر قسم کی نئی آسامیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
علاوہ ازیں حکومتی اخراجات پر بیرون ملک علاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ ہر قسم کے ڈیلی ویجز و عارضی ملازمین(کنٹنجنٹ اسٹاف)کی بھرتی پر پابندی ہوگی۔ آفس فرنیچر کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔صرف ترقیاتی منصوبوں کیلیے فرنیچر خریدا جاسکے گا۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ائرکنڈیشنز،مائیکروویو،فریج،فوٹو کاپی مشین سمیت دیگر مشینری و آلات کی خریداری پر بھی پابندی کردی گئی ہے۔ حکومتی خرچ پر سرکاری ملازمین کے بیرون ممالک دوروں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے تاہم سرکاری ملازمین صرف لازمی دورے کرسکیں گے۔
علاوہ ازیں غیر ملکی مندوبین و وفود کے علاوہ ہر قسم کے سرکاری ظہرانے، عشایئے اور ہائی ٹی پر پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ حکومتی خرچ پر سرکاری افسران و ملازمین کے لیے اخبارات،رسائل و میگزین کی خریداری بھی بند کردی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز کومالی کفایت شعاری پالیسی کے تحت بجلی،گیس اور ٹیلی فون سمیت دیگر یوٹیلیٹز کے استعمال میں 10 فیصد تک کمی لانا ہوگی۔سرکاری افسران و ملازمین کو ملنے و الے پٹرول میں 30فیصد کمی، سرکاری افسران و ملازمین کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کے لیے غیر ضروری سفر سے بھی روک دیا گیاہے جبکہ سرکاری میٹنگز زوم اور ویڈیولنک کے ذریعے کرنے کو فروغ دینے کے علاوہ خالی آسامیاں ،غیر پیداواری آسامیاں اور بے کار آسامیاں ختم کرنے کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا وفاقی حکومت نے مالی کفایت شعاری پالیسی پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کرنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں 10 ارکان پر مشتمل خصوصی کفایت شعاری کمیٹی قائم کرتے ہوئے ٹرمز آف ریفرنس بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال2022-23 میں حکومتی اخراجات میں کمی لانے کیلیے کرنٹ اور ترقیاتی بجٹ سے ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی ہے۔
آسامیاں ،غیر پیداواری آسامیاں، بے کار آسامیاں ختم کرنے اور سرکاری افسران و ملازمین کو ملنے و الے پٹرول میں 30فیصد کمی، سرکاری افسران و ملازمین کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کیلیے غیر ضروری سفر روکنے سمیت دیگرہم اقدامات متعارف کروا دیے، جس کیلیے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کیلیے مالی کفایت شعاری پالیسی کا علان کردیا ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب رواں مالی سال2022-23 کے لیے اعلان کردہ مالی کفایت شعاری پالیسی کی کاپی کے مطابق صرف ایمبولینس،تعلمی اداروں کیلیے بسیں اور سالڈ ویسٹ گاڑیاں خریدی جاسکیں گی جب کہ ترقیاتی منصوبوں کیلیے درکار آسامیوں کے علاوہ باقی ہر قسم کی نئی آسامیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
علاوہ ازیں حکومتی اخراجات پر بیرون ملک علاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ ہر قسم کے ڈیلی ویجز و عارضی ملازمین(کنٹنجنٹ اسٹاف)کی بھرتی پر پابندی ہوگی۔ آفس فرنیچر کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔صرف ترقیاتی منصوبوں کیلیے فرنیچر خریدا جاسکے گا۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ ائرکنڈیشنز،مائیکروویو،فریج،فوٹو کاپی مشین سمیت دیگر مشینری و آلات کی خریداری پر بھی پابندی کردی گئی ہے۔ حکومتی خرچ پر سرکاری ملازمین کے بیرون ممالک دوروں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے تاہم سرکاری ملازمین صرف لازمی دورے کرسکیں گے۔
علاوہ ازیں غیر ملکی مندوبین و وفود کے علاوہ ہر قسم کے سرکاری ظہرانے، عشایئے اور ہائی ٹی پر پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ حکومتی خرچ پر سرکاری افسران و ملازمین کے لیے اخبارات،رسائل و میگزین کی خریداری بھی بند کردی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز کومالی کفایت شعاری پالیسی کے تحت بجلی،گیس اور ٹیلی فون سمیت دیگر یوٹیلیٹز کے استعمال میں 10 فیصد تک کمی لانا ہوگی۔سرکاری افسران و ملازمین کو ملنے و الے پٹرول میں 30فیصد کمی، سرکاری افسران و ملازمین کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کے لیے غیر ضروری سفر سے بھی روک دیا گیاہے جبکہ سرکاری میٹنگز زوم اور ویڈیولنک کے ذریعے کرنے کو فروغ دینے کے علاوہ خالی آسامیاں ،غیر پیداواری آسامیاں اور بے کار آسامیاں ختم کرنے کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا وفاقی حکومت نے مالی کفایت شعاری پالیسی پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کرنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں 10 ارکان پر مشتمل خصوصی کفایت شعاری کمیٹی قائم کرتے ہوئے ٹرمز آف ریفرنس بھی جاری کردیے گئے ہیں۔