دو ہزار سال قدیم ممی کی موت کینسر کے سبب ہونے کا انکشاف
محققین کے مطابق ممی کی موت کینسر کے سبب ہونے کے قوی امکانات ہیں
ایک پولش تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2000 سال قدیم مصری ممی کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ عورت ایک قسم کے کینسر میں مبتلا تھی۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے نیشنل میوزیم میں رکھے گئے ممی کے ڈھانچے کا یونیورسٹی آف وارسا کے محققین کے گروپ نے معائنہ کیا۔
یہ مطالعہ وارسا ممی پروجیکٹ کا ایک حصہ تھا جس میں ماہرینِ باقیات، ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور حیاتیاتی آثار کے ماہرین نے مشترکہ طور پر قدیم مصر سے تعلق رکھنے والی انسانوں اور جانوروں کی ممیوں کابغور جائزہ لیا تاکہ ان کے متعلق مزید حقائق دریافت کیے جاسکیں۔
مذکورہ بالا خاتون کے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی نسبتاً کم عمری میں موت واقع ہوئی ہوگی۔
یونیورسٹی کے شعبہ اونکالوجی کے پروفیسر رافیل اسٹیک کے اندازے کے مطابق خاتون کی موت کینسر کے سبب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
پروفیسر اسٹیک نے بتایا کہ محقیقن کو نیسوفیرِنگیل (ناک کے پیچھے کا حصہ جو حلق سے ملتا ہے) ہڈیوں میں غیر معمولی تبدیلیاں ملیں، جو عموماً ممی بننے کےعمل کے بعد جسموں میں نہیں ملتی ہیں۔
اسٹیک نے بتایا کہ کہ دوسری چیز یہ ہے کہ کمپیوٹڈ ٹوموگرافی پر مبنی ریڈیولوجسٹ کی آراء یہ بتاتی ہے کہ ہڈیوں میں ممکنہ طور پر رسولیوں کی تبدیلیوں کے امکانات ہیں۔
محققین کے مطابق قدیم مصر کی باقیات میں کینسر کے خلیوں کی دریافت عام سی بات ہے جس میں آثارِ قدیمہ کے ریکارڈ کے مطابق کئی نیسوفیرِنگیل کینسر کے مصدقہ کیسز موجود ہیں۔
ماہرین کی جانب سے کی گئی یہ تحقیق پولِش پریس ایجنسی کی ایک ویب سائٹ سائنس اِن پولینڈ میں شائع ہوئی ہے۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے نیشنل میوزیم میں رکھے گئے ممی کے ڈھانچے کا یونیورسٹی آف وارسا کے محققین کے گروپ نے معائنہ کیا۔
یہ مطالعہ وارسا ممی پروجیکٹ کا ایک حصہ تھا جس میں ماہرینِ باقیات، ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور حیاتیاتی آثار کے ماہرین نے مشترکہ طور پر قدیم مصر سے تعلق رکھنے والی انسانوں اور جانوروں کی ممیوں کابغور جائزہ لیا تاکہ ان کے متعلق مزید حقائق دریافت کیے جاسکیں۔
مذکورہ بالا خاتون کے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی نسبتاً کم عمری میں موت واقع ہوئی ہوگی۔
یونیورسٹی کے شعبہ اونکالوجی کے پروفیسر رافیل اسٹیک کے اندازے کے مطابق خاتون کی موت کینسر کے سبب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔
پروفیسر اسٹیک نے بتایا کہ محقیقن کو نیسوفیرِنگیل (ناک کے پیچھے کا حصہ جو حلق سے ملتا ہے) ہڈیوں میں غیر معمولی تبدیلیاں ملیں، جو عموماً ممی بننے کےعمل کے بعد جسموں میں نہیں ملتی ہیں۔
اسٹیک نے بتایا کہ کہ دوسری چیز یہ ہے کہ کمپیوٹڈ ٹوموگرافی پر مبنی ریڈیولوجسٹ کی آراء یہ بتاتی ہے کہ ہڈیوں میں ممکنہ طور پر رسولیوں کی تبدیلیوں کے امکانات ہیں۔
محققین کے مطابق قدیم مصر کی باقیات میں کینسر کے خلیوں کی دریافت عام سی بات ہے جس میں آثارِ قدیمہ کے ریکارڈ کے مطابق کئی نیسوفیرِنگیل کینسر کے مصدقہ کیسز موجود ہیں۔
ماہرین کی جانب سے کی گئی یہ تحقیق پولِش پریس ایجنسی کی ایک ویب سائٹ سائنس اِن پولینڈ میں شائع ہوئی ہے۔