حج اور قربانی

عید قربان کے موقع پر غریبوں کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہے

عید قربان کے موقع پر غریبوں کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہے (فوٹو فائل)

SINGAPORE:
لاکھوں فرزندان اسلام نے مکہ مکرمہ میں جمعہ کے روز فریضہ حج ادا کرنے کی سعادت حاصل کی، میدانِ عرفات مسجدِ نمرہ میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر شیخ محمد بن عبدالکریم العیسی نے خطبہ حج دیا۔

انھوں نے اپنے خطبہ حج میں کہا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمدؐ اﷲ کے آخری رسول ہیں، آپؐ کے بعد نبوت کا سلسلہ بند ہوچکا۔ انھوں نے خطبہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی اقدار کا تقاضا ہے جو چیز نفرت کا باعث بنے اس سے دور ہوجائیں، تقوی اختیار کرنے والا اﷲ تعالی کا قرب حاصل کرتا ہے، نیکی کرنے میں ہمیشہ جلدی کرو، تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں،آپس میں اخوت سے رہیں، امت مسلمہ کو اس وقت اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے، نیکی کے کاموں میں پہل کرو اوربرائی سے بچو، جو شخص استطاعت رکھتا ہو، وہ حج کرے، معاشرے کے کمزور طبقوں کی کفالت کی ذمے داری لے، ہرشخص جان لے، تھوڑے وقت کے بعد ہم نے اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے اوراﷲ نے ہر شخص سے اعمال کے متعلق جواب لینا ہے، ہمیں تقوی اختیارکرنا چاہیے،آپ کی مصیبت اﷲ کے سوا اور کوئی دور نہیں کرسکتا۔

ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق یہ ہے اس کا خون اس پر حرام ہے،اس کی عزت و حرمت اس پر حرام ہے لہٰذا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ انتہائی اعلیٰ اخلاق کے ساتھ پیش آئے اور کسی کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہ کرے جس سے آپس میں رنجشیں اور چپقلش پیدا ہو۔ اﷲ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے الفت اور محبت پیدا کردی حالانکہ تم لوگ اس سے پہلے ایک دوسرے کے دشمن تھے، تمہارے درمیان اختلاف تھا۔

رسول اللہ ؐ نے فرمایا ہے، ہر معاملے میں حکمت سے کام لو۔ اﷲ کا فرمان ہے جب بھی مجھے پکاروگے اپنے قریب ہی پاؤ گے، یہ بھی اﷲ کا فرمان ہے انسان ہو یا جانور، سب سے رحمت کا معاملہ کرو،اﷲ نے فرمایا مرد اور عورت میں جو بھی بھلائی کا کام کرے اس کو اجر دیا جائے گا۔ کورونا وباء کے خاتمے کے بعد دو سال میں پہلی بار دنیا بھر کے تقریباً 10لاکھ عازمین فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے میدان عرفات میں جمع ہوئے۔

دنیا بھرمیں مسلمانوں کی عبادت کرنے، اﷲ سے رقت آمیز لہجے میں معافی مانگنے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور ان پرنور لمحات کو دیکھنے والے بھی جذباتی ہوگئے۔ امسال حج پر سعودی حکام نے سخت احتیاطی تدابیر کے پیش نظر جگہ جگہ موبائل اسپتال یونٹ، عارضی لیبارٹریز اور کلینک بھی قائم کیے، ہیلی کاپٹروں سمیت ایمبولینسوں کی بڑی تعداد کو بھی تیار رکھا گیا ہے۔

اس بار سعودی حکام نے طبی رضاکاروں کے علاوہ سکیورٹی رضاکاروں کی تعداد بھی کہیں زیادہ کی ۔کورونا کی وبا سے قبل 25 سے 27 لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کیا کرتے تھے مگر کرونا وبا کے حالیہ پھیلاؤ کی وجہ سے اس بار بھی محدود تعداد میں مسلمانوں کو حج کی اجازت دی گئی۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی شماریات نے جو اعدادوشمار جاری کیے ہیں، ان کے مطابق امسال حجاج کی مجموعی تعداد 8 لاکھ 99 ہزار 353 رہی، ان میں بیرونی اور اندرون مملکت سے آنے والے عازمین حج شامل ہیں۔ حج کے لیے بیرون ممالک سے مجموعی طورپرآنے والے عازمین کی تعداد سات لاکھ 79 ہزار 919 تھی جب کہ ایک لاکھ 19 ہزار434 سعودی شہری اور یہاں رہنے والے غیر ملکی شامل تھے۔ رواں برس حج کے لیے آنے والوں میں مجموعی طورپرچار لاکھ 86 ہزار458 مرد جب کہ چار لاکھ 12 ہزار895 خواتین شامل ہیں۔ عرب ممالک سے آنے والے عازمین کا تناسب 21.4 فیصد جب کہ ایشیائی عازمین کا تناسب 53.8 فیصد ، افریقی حجاج 13.2 فیصد اورامریکہ و یورپی حجاج کا تناسب 11.6 فیصد رہا۔


پاکستان کو اس وقت شدید نوعیت کے معاشی مسائل اور شدائد کا سامنا ہے۔ بلاشبہ پاکستانی حجاج ہی نہیں بلکہ تمام حجاج کرام نے عالم اسلام اور پاکستان کی ترقی اور سلامتی کے لیے دعائیں مانگی ہیں۔ جن مشکل حالات میں عید قرباں آئی ہے، اس کا تقاضا یہ ہے کہ طبقہ امراء حکومت سے تعاون کرے اور قومی خزانے میں اپنی آمدنی نہیں صرف اپنے ذمہ ٹیکس ایمانداری اور جزبہ حب الوطنی کے تحت ادا کردے اور کسی قانونی موشگافی کا سہارا لے کر ٹیکس بچانے یا چوری کرنے کی کوشش نہ کرے تاکہ وطن عزیز کو حالیہ ایام شدت سے باہر نکلا جا سکے۔

اس کے علاوہ کاروباری طبقے کو چاہیے کہ وہ کاروبار کرتے ہوئے ، اسلامی تعلیمات کو سامنے رکھ کر جائز منافع لے کر اشیاء فروخت کرے اور جہاں ممکن ہو، غریب طبقے کے لیے اشیاء کے نرخ کم کردے تاکہ غریب گھرانے بھی عید قرباں میں حصہ دار بن سکتیں۔ طاقتور اور دولت مند طبقے کو یاد رہنا چاہیے کہ اﷲ نے سود اور یتیم کا مال کھانے کو حرام قرار دیا ہے لہذا ہر مسلمان کو کسی کمزور، بے وارث اور بے وسیلہ افراد پر ظلم سے باز رہنا چاہیے کیونکہ اﷲ ظالم کو معاف نہیں کرتا، ملک کے قانون میں تو وہ ظالم اپنے اثر ورسوخ اور تعلقات کی بنا پر سزا سے بچ سکتا ہے لیکن ظالم اﷲ کی گرفت سے کسی صورت نہیں بچ سکتا۔

کسی کا حق نہیں مارنا چاہیے، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ اﷲ قرآن میں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور برائی سے بچنے کا کہتا ہے۔ ملک کی عدلیہ کے لیے یہ اﷲ کا واضح حکم ہے ، عدل و انصاف کی کرسی پر بیٹھے ہوئے فرد کو کسی دنیاوی لالچ ، قرابت داری ، دوستی اور خوف سے بالا تر ہوکر سائلین کے درمیان عدل قائم کرنا چاہیے ۔قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ اللہ بھوک، خوف، اولاد اور کاروبار کے ذریعے آزمائش کرے گا، وہ جن کا امتحان لیتا ہے، اگر وہ اس میں کامیاب ہوں تو بہترین اجر عطا فرماتا ہے۔ مصائب کے ذریعے بندوں کو آزمایا جاتا ہے، اسی سے صبر کرنے والوں اور بے صبروں کے درمیان تمیز ہوتی ہے۔

مشکلات جتنی بڑی ہوں، ہمیشہ رہنے والی نہیں، اﷲ کی رحمت زیادہ وسیع ہے اور ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔ ان مصائب اور مشکلات کے ساتھ ساتھ اﷲتعالیٰ کی بے شمار نعمتیں بھی ہیں۔ آج اگر پاکستان کو دیکھیں تو جہاں مشکلات ہیں، وہاں آسانیاں اور اﷲ کی نعمتیں بھی، بس غور کرنے کی ضرورت ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے کہ صبر اور دعا کے ذریعے اﷲ کی مدد مانگو۔ اﷲ رب العزت نے فرمایا کہ اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں فرقوں میں نہ بٹو۔ زمین میں جب اصلاح ہو جائے تو اس کے بعد پھر فساد نہ پھیلاؤ بلکہ اصلاح کو قائم رکھو۔

رسول پاک ؐ نے فرمایا، تم زمین والوں پر رحم کرو، اﷲ تم پر رحم فرمائے گا۔ امت کو چاہیے کہ ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے۔ اﷲ کی رحمت سے وہی مایوس ہوتا ہے جو گمراہ ہو چکا ہو۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنے کلام میں ارشاد فرمایا کہ پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھئے اور اسی کے لیے قربانی کیجیے۔ اپنے درمیان یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کے ساتھ احسان کرو۔ اسی طریقہ سے اﷲ تعالیٰ کے احکامات میں سے یہ بھی حکم دیا گیا کہ اپنے وعدے کو پورا کرو، جو وعدہ کرو پورا کرو۔

مزیدکہا گیا ہے کہ اے ایمان والو! اپنے عہد اور اپنے وعدے اﷲ کی رضا کے لیے پورے کرو۔ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نیکی کا اجر ہے لہٰذا تم جب جانور کو ذبح کرو تو بڑے اچھے طریقہ سے ذبح کرو کہ اسے تکلیف کم سے کم پہنچے۔ دوسروں کے ساتھ بہترین انداز سے کلام کرو، نرم انداز سے گفتگو کرو اور ایک دوسرے کے ساتھ احسان کرو۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ہم نے موت اور زندگی کو اسی لیے پیدا کیا ہے کہ تمہیں جانچا جائے اور آزمایا جائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔

عید قربان کے موقع پر غریبوں کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صفائی کو یقینی بنانا بھی انتہائی ضروری چیز ہے۔ عید قربان کے ایام میں شہریوں پر یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ حبس اور برسات کے اس شدید ترین گرم موسم میں قربانی کی آلائشوں کو فوری طور پر ٹھکانے لگایا جائے۔ گلیوں اور چوراہوں میں آلائشوں کا ڈھیر لگانے کے بجائے اسے تھیلوں میں بند کر کے میونسپلٹی کے ڈسٹ بن میں پھینکیں۔ اس مقصد کے لیے خواہ دور بھی جانا پڑے تو جائیں۔ کرونا وباء ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ بھی مختلف قسم کے خطرناک وائرس فضاء میں موجود ہیں۔ اس لیے قربانی کا قریضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے اصولوں پر بھی سختی کے ساتھ عمل کریں۔ اسلام کا پیغام بھی یہی ہے کہ اپنی جان کی بھی حفاظت کریں اور دوسروں کی جان کا بھی تحفظ کریں۔
Load Next Story