الیکشن کمیشن اور الیکشن
الیکشن کمیشن جہاں بھی ایکشن لیتا ہے تو اس کے جواب میں الیکشن کمیشن کو سنا ہی نہیں جاتا
کراچی:
سابق وزیر اعظم عمران خان نے لاہور کے چار حلقوں کے ضمنی الیکشن کے سلسلے میں کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ایک بار پھر جانبدار قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ''پیسہ چل رہا ہے امپائر حکومت کے ساتھ ہیں مگر ہم نے ضمنی الیکشن کو جہاد سمجھ کر حصہ لینا ہے اور لوٹوں کو دفنانا ہے ہم پولیس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔''
عمران خان نے جس دن لاہور میں یہ خطاب کیا اسی روز پی ٹی آئی نے سوات کے ضمنی انتخاب میں ڈھائی ہزار ووٹوں سے صوبائی نشست جیت لی جو اے این پی کے رکن کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔
اس ضمنی انتخاب کے نتائج کو اے این پی نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ'' ہمارے پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود فارم 45 سرکاری نتائج سے یکسر مختلف ہے۔ کے پی حکومت نے سرکاری مشنری کا بے دریغ استعمال کیا۔ راتوں رات فنڈز کے اجرا پر الیکشن کمیشن کیوں خاموش رہا۔ ایک مہربان نے الیکشن کو منیج کیا۔ الیکشن نتائج چیلنج کریں گے۔''
جس روز سوات کا ضمنی انتخاب ہوا اسی روز سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، جس میں پیپلز پارٹی نے واضح طور کامیابی حاصل کرکے انتخابات کو منصفانہ قرار دیا جب کہ الیکشن میں حصہ لینے والی اپوزیشن کی جماعتوں تحریک انصاف، جے یو آئی، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور دیگر علاقائی پارٹیوں نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کردیے اور پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت پر شدید دھاندلی کے الزامات لگائے۔ بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی پر ایم کیو ایم نے اس کے ثبوتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن جانے کا اعلان کیا۔
جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پی پی حکومت نے سابقہ پی ٹی آئی کی حکومت کی طرح دھاندلی کرکے اور سرکاری اختیارات استعمال کرکے مخالفین کے لیے بلدیاتی انتخابات میں شرکت کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ جی ڈی اے نے الزام لگایا کہ ملی بھگت سے کھلم کھلا دھاندلی کی گئی جب کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے بھی جانبدارانہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج مسترد کردیے۔ فنکشنل لیگ نے الزام لگایا کہ پولیس اور الیکشن کمیشن دھاندلی میں شامل ہیں، صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی ہم کسی کی ہدایت کے پابند نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نئے میثاق جمہوریت، نئے الیکشن کمیشن اور نئے الیکشن پر بات کرنے کو تیار ہے۔ یہ وہی فواد چوہدری ہیں جنھوں نے اپنی حکومت میں الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر سنگین الزامات لگائے تھے اور بعد میں فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے معافی مانگ لی تھی جب کہ عمران خان الیکشن کمیشن پر اپنے دونوں وزیروں سے زیادہ سنگین الزامات لگا چکے اور چیف الیکشن کمشنر پر (ن) لیگ سے ہدایات لینے کا الزام لگا چکے ہیں، مگر الیکشن کمیشن نے انھیں کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔
سندھ کے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ جو پارٹی ہارتی ہے وہ ہمیشہ دھاندلی کا الزام لگاتی ہے۔ پیپلزپارٹی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں اپنے مخالفین کو تاریخی شکست دی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر جو کچھ ہوا اس کا ذمے دار الیکشن کمیشن ہے سندھ حکومت نہیں۔
سندھ کے وزیر اطلاعات کا یہ کہنا درست بھی ہے کہ جو پارٹی ہارتی ہے وہ دھاندلی کا الزام ضرور لگاتی ہے اور ملک بھر میں یہی ہو رہا ہے۔ سوات کا الیکشن پی ٹی آئی نے جیت لیا اور سندھ میں پیپلز پارٹی نے بلدیاتی میدان مار لیا اور 17 جولائی کو پنجاب میں جو ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں ان کے متعلق اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کو کم نشستیں ملیں گی، اسی لیے عمران خان الیکشن کمیشن کو جانبدار قرار دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت میں خود پنجاب حکومت نے ڈسکہ الیکشن میں جو کچھ کیا تھا وہ سب کے سامنے ہے رپورٹیں آچکیں۔ ملزمان کے خلاف حکومتی تبدیلی کے بعد جو کارروائی شروع ہونی تھی وہ اس لیے رک گئی کہ سیالکوٹ کے الیکشن میں دھاندلی میں ذمے دار قرار دیے جانے والے افسروں کو اسٹے دے کر الیکشن کمیشن جانے سے روک دیا گیا ہے کہ وہ بیان بھی نہ دیں۔
الیکشن کمیشن حالیہ بلدیاتی انتخابات میں تمام حکومتوں اور جماعتوں کو رکاوٹیں ڈالنے کا ذمے دار قرار تو دے رہا ہے مگر ان کے خلاف کوئی بھی ایکشن لینے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ اس کے تادیبی نوٹس پر ہی عدالتی حکم امتناعی جاری ہوجاتا ہے۔
الیکشن کمیشن 8 سالوں میں پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں کر سکا۔ الیکشن کمیشن دھاندلی ثابت ہونے پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کرتا ہے تو وہ فوراً عدالت سے حکم امتناعی لے لیتا ہے اور دو سال تک ممبر قومی اسمبلی رہتا ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں ناخوشگوار واقعات پر آئی جی پولیس سندھ سے 3 دن میں رپورٹ طلب تو کرلی ہے مگر سندھ کے وزرا کا کہنا ہے کہ الیکشن میں دو افراد کا مرنا اور بے شمار کا زخمی ہونا معمول کی بات ہے۔
جماعت اسلامی پی پی کی سندھ حکومت کی کرائی گئی بلدیاتی دھاندلی کو الیکشن کمیشن کی ناکامی قرار دے رہی ہے اور عمران خان کا الزام ہے کہ سندھ و پنجاب کے معاملات پر الیکشن کمیشن خاموش ہے۔ کے پی کے کے گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے وزیروں نے جو کردار ادا کیا اس پر الیکشن کمیشن نے کسی کے خلاف تادیبی کارروائی نہیں کی تھی اور وہ وہاں بھی خاموش رہا تھا اس پر عمران خان خود خاموش رہے تھے جس جماعت کا مفاد متاثر ہوتا ہے وہ الیکشن کمیشن پر ہی الزامات لگا دیتی ہے۔ سوات الیکشن میں حکومت دھاندلی پر اے این پی الزامات لگاتی ہے تو عمران خان خاموش ہو جاتے ہیں۔
الیکشن کمیشن جہاں بھی ایکشن لیتا ہے تو اس کے جواب میں الیکشن کمیشن کو سنا ہی نہیں جاتا اور عدالتوں سے فوری حکم امتناعی جاری ہو جاتا ہے اور متنازع ہر طرف سے قرار دیا جانے والا اور عدالتی اختیارات کا حامل یہ الیکشن کمیشن کچھ نہیں کر پا رہا اور ہر طرف سے الزامات کی زد میں رہتا ہے جس کے سربراہ عمران خان کے بیانات سے محفوظ نہیں جن کی اچھی شہرت کے باعث وزیر اعظم عمران خان نے خود انھیں لگایا تھا اور اب عمران خان ہی ان پر برس رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے لاہور کے چار حلقوں کے ضمنی الیکشن کے سلسلے میں کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ایک بار پھر جانبدار قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ''پیسہ چل رہا ہے امپائر حکومت کے ساتھ ہیں مگر ہم نے ضمنی الیکشن کو جہاد سمجھ کر حصہ لینا ہے اور لوٹوں کو دفنانا ہے ہم پولیس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔''
عمران خان نے جس دن لاہور میں یہ خطاب کیا اسی روز پی ٹی آئی نے سوات کے ضمنی انتخاب میں ڈھائی ہزار ووٹوں سے صوبائی نشست جیت لی جو اے این پی کے رکن کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔
اس ضمنی انتخاب کے نتائج کو اے این پی نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ'' ہمارے پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود فارم 45 سرکاری نتائج سے یکسر مختلف ہے۔ کے پی حکومت نے سرکاری مشنری کا بے دریغ استعمال کیا۔ راتوں رات فنڈز کے اجرا پر الیکشن کمیشن کیوں خاموش رہا۔ ایک مہربان نے الیکشن کو منیج کیا۔ الیکشن نتائج چیلنج کریں گے۔''
جس روز سوات کا ضمنی انتخاب ہوا اسی روز سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، جس میں پیپلز پارٹی نے واضح طور کامیابی حاصل کرکے انتخابات کو منصفانہ قرار دیا جب کہ الیکشن میں حصہ لینے والی اپوزیشن کی جماعتوں تحریک انصاف، جے یو آئی، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور دیگر علاقائی پارٹیوں نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کردیے اور پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت پر شدید دھاندلی کے الزامات لگائے۔ بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی پر ایم کیو ایم نے اس کے ثبوتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن جانے کا اعلان کیا۔
جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پی پی حکومت نے سابقہ پی ٹی آئی کی حکومت کی طرح دھاندلی کرکے اور سرکاری اختیارات استعمال کرکے مخالفین کے لیے بلدیاتی انتخابات میں شرکت کو جرم بنا دیا گیا ہے۔ جی ڈی اے نے الزام لگایا کہ ملی بھگت سے کھلم کھلا دھاندلی کی گئی جب کہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے بھی جانبدارانہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج مسترد کردیے۔ فنکشنل لیگ نے الزام لگایا کہ پولیس اور الیکشن کمیشن دھاندلی میں شامل ہیں، صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی ہم کسی کی ہدایت کے پابند نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نئے میثاق جمہوریت، نئے الیکشن کمیشن اور نئے الیکشن پر بات کرنے کو تیار ہے۔ یہ وہی فواد چوہدری ہیں جنھوں نے اپنی حکومت میں الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر سنگین الزامات لگائے تھے اور بعد میں فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے معافی مانگ لی تھی جب کہ عمران خان الیکشن کمیشن پر اپنے دونوں وزیروں سے زیادہ سنگین الزامات لگا چکے اور چیف الیکشن کمشنر پر (ن) لیگ سے ہدایات لینے کا الزام لگا چکے ہیں، مگر الیکشن کمیشن نے انھیں کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔
سندھ کے وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ جو پارٹی ہارتی ہے وہ ہمیشہ دھاندلی کا الزام لگاتی ہے۔ پیپلزپارٹی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں اپنے مخالفین کو تاریخی شکست دی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر جو کچھ ہوا اس کا ذمے دار الیکشن کمیشن ہے سندھ حکومت نہیں۔
سندھ کے وزیر اطلاعات کا یہ کہنا درست بھی ہے کہ جو پارٹی ہارتی ہے وہ دھاندلی کا الزام ضرور لگاتی ہے اور ملک بھر میں یہی ہو رہا ہے۔ سوات کا الیکشن پی ٹی آئی نے جیت لیا اور سندھ میں پیپلز پارٹی نے بلدیاتی میدان مار لیا اور 17 جولائی کو پنجاب میں جو ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں ان کے متعلق اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کو کم نشستیں ملیں گی، اسی لیے عمران خان الیکشن کمیشن کو جانبدار قرار دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت میں خود پنجاب حکومت نے ڈسکہ الیکشن میں جو کچھ کیا تھا وہ سب کے سامنے ہے رپورٹیں آچکیں۔ ملزمان کے خلاف حکومتی تبدیلی کے بعد جو کارروائی شروع ہونی تھی وہ اس لیے رک گئی کہ سیالکوٹ کے الیکشن میں دھاندلی میں ذمے دار قرار دیے جانے والے افسروں کو اسٹے دے کر الیکشن کمیشن جانے سے روک دیا گیا ہے کہ وہ بیان بھی نہ دیں۔
الیکشن کمیشن حالیہ بلدیاتی انتخابات میں تمام حکومتوں اور جماعتوں کو رکاوٹیں ڈالنے کا ذمے دار قرار تو دے رہا ہے مگر ان کے خلاف کوئی بھی ایکشن لینے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ اس کے تادیبی نوٹس پر ہی عدالتی حکم امتناعی جاری ہوجاتا ہے۔
الیکشن کمیشن 8 سالوں میں پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں کر سکا۔ الیکشن کمیشن دھاندلی ثابت ہونے پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کرتا ہے تو وہ فوراً عدالت سے حکم امتناعی لے لیتا ہے اور دو سال تک ممبر قومی اسمبلی رہتا ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں ناخوشگوار واقعات پر آئی جی پولیس سندھ سے 3 دن میں رپورٹ طلب تو کرلی ہے مگر سندھ کے وزرا کا کہنا ہے کہ الیکشن میں دو افراد کا مرنا اور بے شمار کا زخمی ہونا معمول کی بات ہے۔
جماعت اسلامی پی پی کی سندھ حکومت کی کرائی گئی بلدیاتی دھاندلی کو الیکشن کمیشن کی ناکامی قرار دے رہی ہے اور عمران خان کا الزام ہے کہ سندھ و پنجاب کے معاملات پر الیکشن کمیشن خاموش ہے۔ کے پی کے کے گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کے وزیروں نے جو کردار ادا کیا اس پر الیکشن کمیشن نے کسی کے خلاف تادیبی کارروائی نہیں کی تھی اور وہ وہاں بھی خاموش رہا تھا اس پر عمران خان خود خاموش رہے تھے جس جماعت کا مفاد متاثر ہوتا ہے وہ الیکشن کمیشن پر ہی الزامات لگا دیتی ہے۔ سوات الیکشن میں حکومت دھاندلی پر اے این پی الزامات لگاتی ہے تو عمران خان خاموش ہو جاتے ہیں۔
الیکشن کمیشن جہاں بھی ایکشن لیتا ہے تو اس کے جواب میں الیکشن کمیشن کو سنا ہی نہیں جاتا اور عدالتوں سے فوری حکم امتناعی جاری ہو جاتا ہے اور متنازع ہر طرف سے قرار دیا جانے والا اور عدالتی اختیارات کا حامل یہ الیکشن کمیشن کچھ نہیں کر پا رہا اور ہر طرف سے الزامات کی زد میں رہتا ہے جس کے سربراہ عمران خان کے بیانات سے محفوظ نہیں جن کی اچھی شہرت کے باعث وزیر اعظم عمران خان نے خود انھیں لگایا تھا اور اب عمران خان ہی ان پر برس رہے ہیں۔