لاہور کمسن گھریلو ملازمین بھائیوں پر بہیمانہ تشدد ایک ہلاک دوسرا زخمی
بچوں کو فریج سے اشیا کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا، ملزمان کا پولیس کو بیان
ڈیفنس کے علاقے میں 2 کمسن گھریلو ملازمین پر بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں 11 سالہ کامران جاں بحق اور 7 سالہ رضوان زخمی ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے علاقے ڈیفنس میں کراچی کے رہائشی 2 کم سن گھریلو ملازمین پر تشدد کا واقعہ پیش آیا، جس میں 11 سالہ کامران جاں بحق اور اس کا بھائی 7 سالہ رضوان شدید زخمی ہوگیا۔ دونوں ایک سال سے نصر اللہ نامی شہری کے گھر کام کر رہے تھے۔
پولیس کے مطابق دونوں بچوں پر اہل خانہ کی جانب سے تشدد کیا گیا اور حالت غیر ہونے پر ملزمان انہیں نجی اسپتال لے کر گئے، جہاں اسپتال کے عملے نے بچوں کی حالت دیکھ کر قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اطلاع دی۔ دونوں بھائیوں پر تشدد کے الزام میں نصراللہ، اس کی اہلیہ شبانہ اور بیٹے محمود کو پولیس نے حراست میں لے لیا جب کہ دوسرا بیٹا ابوالحسن اور بہو حنا فرار ہیں، جنہیں تلاش کیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول 12 سالہ کامران کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔ ملزمان کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق انہوں نے بچوں کو فریج سے اشیا کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹیم کو مقتول کے لواحقین سے رابطہ کرنے اور پولیس کو ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کمسن ملازمین پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ حمزہ شہباز نے ہدایت کی کہ تشدد کے ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ زخمی بچے کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ معمولی بات پر معصوم بچے کی جان لینا انتہائی افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے۔ کیس کے حوالے سے انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے علاقے ڈیفنس میں کراچی کے رہائشی 2 کم سن گھریلو ملازمین پر تشدد کا واقعہ پیش آیا، جس میں 11 سالہ کامران جاں بحق اور اس کا بھائی 7 سالہ رضوان شدید زخمی ہوگیا۔ دونوں ایک سال سے نصر اللہ نامی شہری کے گھر کام کر رہے تھے۔
پولیس کے مطابق دونوں بچوں پر اہل خانہ کی جانب سے تشدد کیا گیا اور حالت غیر ہونے پر ملزمان انہیں نجی اسپتال لے کر گئے، جہاں اسپتال کے عملے نے بچوں کی حالت دیکھ کر قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اطلاع دی۔ دونوں بھائیوں پر تشدد کے الزام میں نصراللہ، اس کی اہلیہ شبانہ اور بیٹے محمود کو پولیس نے حراست میں لے لیا جب کہ دوسرا بیٹا ابوالحسن اور بہو حنا فرار ہیں، جنہیں تلاش کیا جا رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول 12 سالہ کامران کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔ ملزمان کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق انہوں نے بچوں کو فریج سے اشیا کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹیم کو مقتول کے لواحقین سے رابطہ کرنے اور پولیس کو ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کمسن ملازمین پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ حمزہ شہباز نے ہدایت کی کہ تشدد کے ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ زخمی بچے کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ معمولی بات پر معصوم بچے کی جان لینا انتہائی افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے۔ کیس کے حوالے سے انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں۔