گوادر پورٹ پر سہولتوں کی عدم فراہمی چینی انجینئر واپس جانے لگے

چینی کمپنی کووہاں انٹرنیٹ، ٹیلی فون، یوٹیلٹی سمیت پانی جیسی بنیادی سہولت بھی مہیا نہیں ہیں۔

پاکستان 10ارب روپے خرچ کرے توچین26ارب ڈالرخرچ کر نے کوتیار ہے:ذرائع،کوئی کمپنی واپس نہیں جارہی،چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی فوٹو: فائل

گوادرپورٹ اتھارٹی کی تعمیروترقی کاخواب ماندپڑ گیا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے وہاں مواصلاتی ڈھانچے سمیت دیگر سہولیات کی عدم فراہمی پرچینی تعمیراتی کمپنیوں نے منہ موڑنا شروع کردیا۔


ذرائع سے معلوم ہواہے کہ حکومتی سطح پر گوادر پورٹ کوکامیاب بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں عرصہ درازگزرنے کے باوجوددور نہ کرنے اورانتہائی سست رفتاری کودیکھتے ہوئے چینی کمپنی وانجینئرآہستہ آہستہ واپس چین جارہے ہیں۔ انھوں نے حکومت پاکستان کواپنے مطالبات پہلے پورے کرنے کی شرط بھی عائد کردی ہے جس میں کہا گیاہے کہ عرصہ 10سال گزرنے کے باوجود گوادرپورٹ کوملانے والی رابطہ شاہراہیں وریلوے ٹریک نہ بچھانے سے گوادرپورٹ بالکل الگ تھلگ علاقہ بن چکا ہے۔ امن وامان کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے۔ مزیدیہ کہ چینی کمپنی کووہاں انٹرنیٹ، ٹیلی فون، یوٹیلٹی سمیت پانی جیسی بنیادی سہولت بھی مہیا نہیں ہیں۔ یہ بھی معلوم ہواہے کہ چین نے کہاتھا کہ اگرپاکستان 10ارب روپے کی لاگت سے مواصلاتی ڈھانچہ مکمل کرے تواس کے جواب میںچین یہاں 26ارب ڈالرخرچ کر نے کوتیار ہے۔

ان حالات میں گوادر پورٹ اتھارٹی حکام نے حکومت پاکستان کوسفارش کی ہے کہ پرانے بحری جہاز وں کی جگہ نئے اورجدید سہولیات سے لیس بحری جہازبیڑے میں شامل کیے جائیں۔ گوادرکو ملانے والی این 85 شاہراہ کوبہتر کیاجائے۔ اس بندرگاہ کولینڈ لارڈماڈل کی طرزپر بنایاجائے۔ گوادرسے ملحقہ میرین ایریامیں منی پورٹ بھی بنائی جائے۔ امن وامان کی خراب صورتحال کوفوری طورپر بہترکیا جائے۔ ملکی و غیرملکیوں کی جان ومال کوتحفظ فراہم کیاجائے۔ اس سلسلے می ںجب گوادرپورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین خان جمالدینی سے رابطہ کیاگیا توانھوں نے ایسی اطلاعات کورد کرتے ہوئے کہاکہ کوئی چینی کمپنی واپس نہیں جارہی بلکہ آئندہ چندروز میںم زید چینی وفوداس سلسلے میں پاکستان کادورہ کر نے والے ہیں۔ چین کے کچھ تحفظات ہیں تو ان کوبھی دورکردیا جائے گا۔
Load Next Story