تھر میں قحط سے اموات سیاسی شخصیات نے تمام ذمے داری بیورو کریسی پر ڈال دی
کوئی سیاسی شخصیت ذمے داری قبول کرنے کو تیار نہیں، مختلف محکموں کے مزید افسران ہٹانے کے احکام جاری کر دیے گئے
صحرائے تھر میں قحط اور خوش سالی سے پیدا ہونے والی افسوسناک صورت حال کی ساری ذمے داری سرکاری افسران پر ڈال دی گئی ہے ۔
کوئی سیاسی شخصیت یہ ذمے داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ سندھ کی بیوروکریسی میں اس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا جا رہا ہے کہ تھر کی صورت حال کا سارا بوجھ سرکاری افسروں پر ڈال دیا گیا ہے ۔ وزیرخوراک جام مہتاب ڈاھر ، وزیر ریلیف مخدوم جمیل الزماں اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے ، جن کے پاس صحت کا قلمدان بھی ہے ۔ دریں اثنا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت ، محکمہ خوراک ، محکمہ ریلیف ، محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز اور محکمہ پولیس کے مزید افسروں کو بھی ہٹانے کے احکام جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھرپارکر کی صورت حال کے ذمے دار جن افسروں کی معطلی کے احکام جاری کیے تھے ، ان میں سے ایک بھی افسر باقاعدہ طور پر معطل نہیں کیا جاسکا ۔ طاقت ور سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے یہ سرکاری افسران سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرکے معطلی سے بچ گئے ۔ ان افسروں کے صرف تبادلوں کے احکام جاری کیے گئے ۔
حکومت سندھ کے نوٹیفکیشنز کے مطابق کمشنر میرپورخاص غلام مصطفیٰ پھل ، ڈپٹی کمشنر مٹھی مخدوم عقیل الزمان ، ایس پی مٹھی عابد قائم خانی اور اسسٹنٹ کمشنر اسلام کوٹ غلام حسین میمن کا تبادلہ کرکے انھیں ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ یہ افسران پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی بااثر شخصیات کے رشتے دار ہیں ۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے ان افسران کو نہ صرف معطل کرنے کا اعلان کیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ میں تھر کی صورت حال پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کروںگا ۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نوشہروفیروز سید مہدی شاہ کا تبادلہ کرکے انھیں فوری طور پر ڈی سی میرپورخاص مقررکیا ہے ۔ ڈی سی بے نظیر آباد (نواب شاہ) عبدالعلیم لاشاری کوڈی سی نوشہروفیروز کا اضافی چارج دیا گیا ہے ۔ اسسٹنٹ کمشنرکنری ضلع عمرکوٹ محمد عاصم کا تبادلہ کرکے انھیں غلام حسین میمن کی جگہ اسسٹنٹ کمشنر اسلام کوٹ مقرر کیا گیا ہے ۔ جبکہ غلام حسین میمن کوایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
کوئی سیاسی شخصیت یہ ذمے داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ سندھ کی بیوروکریسی میں اس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا جا رہا ہے کہ تھر کی صورت حال کا سارا بوجھ سرکاری افسروں پر ڈال دیا گیا ہے ۔ وزیرخوراک جام مہتاب ڈاھر ، وزیر ریلیف مخدوم جمیل الزماں اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے ، جن کے پاس صحت کا قلمدان بھی ہے ۔ دریں اثنا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت ، محکمہ خوراک ، محکمہ ریلیف ، محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز اور محکمہ پولیس کے مزید افسروں کو بھی ہٹانے کے احکام جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھرپارکر کی صورت حال کے ذمے دار جن افسروں کی معطلی کے احکام جاری کیے تھے ، ان میں سے ایک بھی افسر باقاعدہ طور پر معطل نہیں کیا جاسکا ۔ طاقت ور سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے یہ سرکاری افسران سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرکے معطلی سے بچ گئے ۔ ان افسروں کے صرف تبادلوں کے احکام جاری کیے گئے ۔
حکومت سندھ کے نوٹیفکیشنز کے مطابق کمشنر میرپورخاص غلام مصطفیٰ پھل ، ڈپٹی کمشنر مٹھی مخدوم عقیل الزمان ، ایس پی مٹھی عابد قائم خانی اور اسسٹنٹ کمشنر اسلام کوٹ غلام حسین میمن کا تبادلہ کرکے انھیں ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ یہ افسران پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کی بااثر شخصیات کے رشتے دار ہیں ۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے ان افسران کو نہ صرف معطل کرنے کا اعلان کیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ میں تھر کی صورت حال پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کروںگا ۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نوشہروفیروز سید مہدی شاہ کا تبادلہ کرکے انھیں فوری طور پر ڈی سی میرپورخاص مقررکیا ہے ۔ ڈی سی بے نظیر آباد (نواب شاہ) عبدالعلیم لاشاری کوڈی سی نوشہروفیروز کا اضافی چارج دیا گیا ہے ۔ اسسٹنٹ کمشنرکنری ضلع عمرکوٹ محمد عاصم کا تبادلہ کرکے انھیں غلام حسین میمن کی جگہ اسسٹنٹ کمشنر اسلام کوٹ مقرر کیا گیا ہے ۔ جبکہ غلام حسین میمن کوایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔