تھر میں امدادی کارروائیاں اعلانات تک محدود من پسند افراد کو نوازنے پر متاثرین کا احتجاج

ضلعی انتظامیہ من پسند افراد کو ریلیف کا سامان فراہم کررہی ہےاور ہمیں مدد کے بجائے دھکے مل رہے ہیں، متاثرین کا الزام

ضلع میں غذائی قلت سے جاں بحق بچوں کی تعداد 130 تک پہنچ گئی ہے۔ فوٹو: فائل

تھر میں قحط سالی اور غذائی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں میڈیا کی خبروں نے ارباب اقتدار کو خواب غفلت سے جگا تو دیا لیکن اب تک سرکاری سطح پر کئے گئے اقدامات صرف اعلانات تک ہی محدود نظر آتے ہیں جس نے متاثرین کو احتجاج پر مجبور کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق میڈیا میں تھر کی صورت حال کی تصویر کشی کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے کئی قسم کے وعدے وعید شروع ہوگئے ہیں لیکن کئے گئے اقدامات صرف زبانی دعوؤں تک ہی محدود نظر آتے ہیں۔ تھر کا ضلعی ہیڈ کوارٹر مٹھی امدادی کارروائیوں کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کے واحد سرکاری اسپتال میں سیاسی رہنماؤں اور وزرا کا میلہ لگا ہوا ہے لیکن صورت حال اس کے برعکس ہی نظر آرہی ہے۔ سول اسپتال مٹھی میں 200 سے زائد بچے زیر علاج ہیں لیکن اس اسپتال میں بھی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی شدید کمی ہے۔ جس کی وجہ سے آج بھی 3 ننھی کلیاں مرجھا گئیں جس کے بعد ضلع میں غذائی قلت سے جاں بحق بچوں کی تعداد 130 تک پہنچ گئی ہے۔


صوبائی حکومت ، سرکاری اداروں اور دیگر سیاسی ، سماجی اور فلاحی اداروں کی جانب سے کئے گئے اقدامات بھی صرف مٹھی میں ہی کئے جارہے ہیں اور ضلع کے 2ہزار 365 دیہات میں اب تک کسی بھی قسم کی امدادی کارروائیاں شروع ہی نہیں ہوسکیں۔ دور دراز دیہات میں آباد یہ لوگ اس قدر مفلسی کا شکار ہیں کہ ان کے پاس اپنے بیمار بچوں کو اسپتال لے جانے کا کرایہ تک نہیں۔ یہ لوگ حکومت سے اور حکومت ان سے بالکل بے خبر ہے۔

دوسری جانب انتظامیہ کی جانبداری پر دور دراز سے آنے والے افراد نے مٹھی میں احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی، ان کا کہنا ہے کہ وہ امداد کی آس میں مٹھی آئے ہیں، ضلعی انتظامیہ من پسند افراد کو ریلیف کا سامان فراہم کررہی ہےاور انہیں مدد کے بجائے دھکے مل رہے ہیں، کئی گھنٹوں سے احتجاج کررہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک امداد نہیں ملے گی ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
Load Next Story