اوورسیز پاکستانی کو انتقال کے بعد انصاف ملا 45 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ آگیا
گھر کے اصل مالک اوورسیز پاکستانی اکبر حسین مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے انتقال کرگئے
RIYADH:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 45 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔
ہائی کورٹ میں اوورسیز پاکستانی کی قیمتی پراپرٹی فراڈ سے ہتھیانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 45 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اوورسیز پاکستانی اکبر حسین کا گھر 45 سال قبل جعلی کاغذات پر ٹرانسفر کیا گیا، فراڈ کے بعد گھر خریدنےوالے غلام احمد کو جائز خریدار قرار نہیں دیا جاسکتا، گھر کی غیرقانونی ٹرانسفر میں سی ڈی اے کی ملی بھگت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھر خریدار غلام احمد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی عمل کی بنیاد ہی غیرقانونی ہو تو اس پر کھڑی پوری عمارت گرجاتی ہے۔
واضح رہے کہ گھر کے اصل مالک اوورسیز پاکستانی اکبر حسین مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے انتقال کرگئے۔ مقدمہ سول عدالت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا۔
چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ سنایا تھا جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 45 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔
ہائی کورٹ میں اوورسیز پاکستانی کی قیمتی پراپرٹی فراڈ سے ہتھیانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 45 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اوورسیز پاکستانی اکبر حسین کا گھر 45 سال قبل جعلی کاغذات پر ٹرانسفر کیا گیا، فراڈ کے بعد گھر خریدنےوالے غلام احمد کو جائز خریدار قرار نہیں دیا جاسکتا، گھر کی غیرقانونی ٹرانسفر میں سی ڈی اے کی ملی بھگت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھر خریدار غلام احمد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی عمل کی بنیاد ہی غیرقانونی ہو تو اس پر کھڑی پوری عمارت گرجاتی ہے۔
واضح رہے کہ گھر کے اصل مالک اوورسیز پاکستانی اکبر حسین مقدمے کی پیروی کرتے ہوئے انتقال کرگئے۔ مقدمہ سول عدالت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا۔
چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ سنایا تھا جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا۔