سیاسی بحران ختم کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے صاف اور شفاف انتخابات عمران خان
چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں وہ مستعٰفی ہوں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو جتوانے کی پوری کوشش کی، چیئرمیں تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پارٹی کی کامیابی کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں کہا ہے کہ سیاسی بحران ختم کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔
انہوں نے کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر پرعدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پوری کوشش کی (ن) لیگ کو جتوانے کی۔
مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب میں حکومت بنانے کا فیصلہ
چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جیسا الیکشن انہوں نے پنجاب میں کروایا ہے اگر آئندہ بھی ایسے ہی الیکشن ہوئے تو بحران بڑھے گا، الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے جو بددیانتی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہم 8 کیسز لے کر الیکشن کمیشن میں گئے لیکن ہماری درخواستیں رد کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سارے فیصلے ہمارے خلاف کیے اور سندھ کا صوبائی الیکشن کمشنر سندھ حکومت کا نوکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سخت معاشی فیصلے ضمنی انتخابات میں شکست کا باعث بنے، ن لیگ کو رپورٹ پیش
عمران خان نے کہا کہ بیرونی سازش کے تحت ہم پرامپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی اور اب قوم نے ثابت کردیا کہ ہم کسی کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں، جب ہم ایک قوم بن جائیں گے تو ہمارے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ڈھائی برس آئی ایم ایف کے ساتھ تھے اور ہم بھی مجبور تھی لیکن اس دوران ساری چیزیں مثبت تھیں، ہمارے دور میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بڑھی جس سے روزگار بڑھا۔
مزید پڑھیے:تحریک انصاف کور کمیٹی کی پرویز الہٰی کی بطور وزیر اعلی پنجاب نامزدگی کی توثیق
عمران خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان پر مرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کا سب کچھ ملک سے باہر ہے، جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز اکثریت کھوبیٹھے، پرویز الہیٰ کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ ہموار
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 'ان لوگوں' کو آگاہ کیا تھا کہ عالمی سطح پر مہنگائی ہے اور ایسے حالات میں حکومت گرائی گئی تو ملک میں معاشی بحران پیدا ہوجائے گا لیکن ہماری حکومت کے لیے مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کرادیے لیکن میں واضح کردوں کہ میں اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ جارہا ہوں۔
انہوں نے کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر پرعدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پوری کوشش کی (ن) لیگ کو جتوانے کی۔
مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب میں حکومت بنانے کا فیصلہ
چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جیسا الیکشن انہوں نے پنجاب میں کروایا ہے اگر آئندہ بھی ایسے ہی الیکشن ہوئے تو بحران بڑھے گا، الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے جو بددیانتی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہم 8 کیسز لے کر الیکشن کمیشن میں گئے لیکن ہماری درخواستیں رد کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سارے فیصلے ہمارے خلاف کیے اور سندھ کا صوبائی الیکشن کمشنر سندھ حکومت کا نوکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سخت معاشی فیصلے ضمنی انتخابات میں شکست کا باعث بنے، ن لیگ کو رپورٹ پیش
عمران خان نے کہا کہ بیرونی سازش کے تحت ہم پرامپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی اور اب قوم نے ثابت کردیا کہ ہم کسی کی غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں، جب ہم ایک قوم بن جائیں گے تو ہمارے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ڈھائی برس آئی ایم ایف کے ساتھ تھے اور ہم بھی مجبور تھی لیکن اس دوران ساری چیزیں مثبت تھیں، ہمارے دور میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بڑھی جس سے روزگار بڑھا۔
مزید پڑھیے:تحریک انصاف کور کمیٹی کی پرویز الہٰی کی بطور وزیر اعلی پنجاب نامزدگی کی توثیق
عمران خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان پر مرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کا سب کچھ ملک سے باہر ہے، جب تک سیاسی بحران ختم نہیں ہوگا تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز اکثریت کھوبیٹھے، پرویز الہیٰ کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ ہموار
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 'ان لوگوں' کو آگاہ کیا تھا کہ عالمی سطح پر مہنگائی ہے اور ایسے حالات میں حکومت گرائی گئی تو ملک میں معاشی بحران پیدا ہوجائے گا لیکن ہماری حکومت کے لیے مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کرادیے لیکن میں واضح کردوں کہ میں اس اقدام کے خلاف سپریم کورٹ جارہا ہوں۔