خواتین اپنی جگہ کسی مرد رشتے دار کو ملازمت پر بھیجیں طالبان
طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک خواتین کی ملازمتوں پر پابندی عائد ہے
FAISALABAD:
طالبان نے خواتین ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی جگہ متبادل کے طور پر کسی رشتے دار مرد کو ملازمت پر بھیجیں تاکہ انھیں تنخواہ ملتی رہے اور اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
برطانوی نشریاتی ادارے ''دی گارجیئن'' نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت نے خواتین ملازمین کو اپنی جگہ کسی مرد رشتے دار کو ملازمت پر بھیجنے کا کہا ہے۔
گارجیئن سے بات کرتے ہوئے کئی خواتین نے بتایا کہ طالبان حکام نے ہمیں کال کرکے کہا ہے کہ اپنی جگہ کسی مرد رشتے دار کو ملازمت پر بھیجیں۔ چند ایک خواتین کو بھی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مرد رشتے داروں کو متبادل بناکر نہ بھیجا تو ایسی خواتین کی ملازمتوں سے برخاست کردیا جائے گا۔
طالبان حکومت کی جانب سے خواتین ملازمین کے لیے یہ حکم حکومت سنبھالنے کے ایک سال بعد آیا اور اس دوران خواتین کو ملازمتوں پر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ طالبان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ خواتین سے متعلق ماحول سازگار ہونے پر انھیں ملازمتوں پر واپس بلالیا جائے گا۔
طالبان پر خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت نہ دینے، لڑکیوں کے اسکولوں کی بندش اور کابینہ میں تمام طبقات کی شمولیت نہ ہونے پر شدید عالمی دباؤ ہے تاہم طالبان نے مؤقف اختیار کیا ہے وہ اپنے فیصلے اسلامی قوانین اور افغان کلچر کے مطابق کریں گے۔
طالبان نے خواتین ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی جگہ متبادل کے طور پر کسی رشتے دار مرد کو ملازمت پر بھیجیں تاکہ انھیں تنخواہ ملتی رہے اور اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
برطانوی نشریاتی ادارے ''دی گارجیئن'' نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت نے خواتین ملازمین کو اپنی جگہ کسی مرد رشتے دار کو ملازمت پر بھیجنے کا کہا ہے۔
گارجیئن سے بات کرتے ہوئے کئی خواتین نے بتایا کہ طالبان حکام نے ہمیں کال کرکے کہا ہے کہ اپنی جگہ کسی مرد رشتے دار کو ملازمت پر بھیجیں۔ چند ایک خواتین کو بھی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مرد رشتے داروں کو متبادل بناکر نہ بھیجا تو ایسی خواتین کی ملازمتوں سے برخاست کردیا جائے گا۔
طالبان حکومت کی جانب سے خواتین ملازمین کے لیے یہ حکم حکومت سنبھالنے کے ایک سال بعد آیا اور اس دوران خواتین کو ملازمتوں پر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ طالبان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ خواتین سے متعلق ماحول سازگار ہونے پر انھیں ملازمتوں پر واپس بلالیا جائے گا۔
طالبان پر خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت نہ دینے، لڑکیوں کے اسکولوں کی بندش اور کابینہ میں تمام طبقات کی شمولیت نہ ہونے پر شدید عالمی دباؤ ہے تاہم طالبان نے مؤقف اختیار کیا ہے وہ اپنے فیصلے اسلامی قوانین اور افغان کلچر کے مطابق کریں گے۔