اسٹیٹ بینک درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنے لگا
درآمدی دستاویزات کا اجرااپنی اجازت سے مشروط کردیا، مقصد زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دینا ہے
BARCELONA:
غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی خراب ہوتی صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے ڈالر کا انخلا روکنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔
مرکزی بینک کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر سے بھی کم کی درآمدات کی کلیئرنس روکی جانے لگی ہے جس کی وجہ سے بہت سی فیکٹریوں کی بند اور ان پر مالیاتی جرمانے لگنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک لیٹر آف کریڈٹ ( ایل سیز ) اور cash against document ( سی اے ڈی ) جیسے اوپن اکائونٹس کے ذریعے درآمدات کی حوصلہ شکنی کررہا ہے۔
سی اے ڈی اسکیم میں اسٹیٹ بینک نے درآمدات کی کلیئرنس میں تاخیر سے ڈالر بچانے کے لیے دستاویزات کے اجرا کو اپنی اجازت سے مشروط کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سی صنعتوں کو خام مال کی قلت کا سامنا ہے اور وہ اپنی پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوں گی۔
اتفاق آئرن انڈسٹریز لمیٹڈ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ابراہیم طارق شفیع نے کہا کہ ہم دبئی سے خام مال درآمد کرتے ہیں مگر درآمدی دستاویزات کا اجرا نہ ہونے کے نتیجے میں خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہماری مل بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ درآمدات کی کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے وہ بندرگاہ کی اتھارٹیز کو اب تک 75 لاکھ روپے ڈیمرج کی مد میں ادا کرچکے ہیں۔ تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی بینک ان درآمدی دستاویزات کے اجرا کی بھی اجازت نہیں دے رہا جن کے مطابق درآمدات کی مالیت 33571 ڈالر تھی۔ اتفاق مل کے 15کنسائنمنٹس 5جولائی سے بندرگاہ پر پڑے ہیں جن کی مالیت صرف 20لاکھ ڈالر ہے۔ ان میں سے مرکزی بینک نے اس ہفتے صرف 4کو کلیئر کرانے کی اجازت دی ہے۔
ابراہیم طارق شفیع کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی اس حکمت عملی کی وجہ سے درآمدات سے چلنے والی تمام صنعتیں بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی خراب ہوتی صورتحال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے ڈالر کا انخلا روکنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔
مرکزی بینک کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر سے بھی کم کی درآمدات کی کلیئرنس روکی جانے لگی ہے جس کی وجہ سے بہت سی فیکٹریوں کی بند اور ان پر مالیاتی جرمانے لگنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک لیٹر آف کریڈٹ ( ایل سیز ) اور cash against document ( سی اے ڈی ) جیسے اوپن اکائونٹس کے ذریعے درآمدات کی حوصلہ شکنی کررہا ہے۔
سی اے ڈی اسکیم میں اسٹیٹ بینک نے درآمدات کی کلیئرنس میں تاخیر سے ڈالر بچانے کے لیے دستاویزات کے اجرا کو اپنی اجازت سے مشروط کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سی صنعتوں کو خام مال کی قلت کا سامنا ہے اور وہ اپنی پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوں گی۔
اتفاق آئرن انڈسٹریز لمیٹڈ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ابراہیم طارق شفیع نے کہا کہ ہم دبئی سے خام مال درآمد کرتے ہیں مگر درآمدی دستاویزات کا اجرا نہ ہونے کے نتیجے میں خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہماری مل بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ درآمدات کی کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے وہ بندرگاہ کی اتھارٹیز کو اب تک 75 لاکھ روپے ڈیمرج کی مد میں ادا کرچکے ہیں۔ تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکزی بینک ان درآمدی دستاویزات کے اجرا کی بھی اجازت نہیں دے رہا جن کے مطابق درآمدات کی مالیت 33571 ڈالر تھی۔ اتفاق مل کے 15کنسائنمنٹس 5جولائی سے بندرگاہ پر پڑے ہیں جن کی مالیت صرف 20لاکھ ڈالر ہے۔ ان میں سے مرکزی بینک نے اس ہفتے صرف 4کو کلیئر کرانے کی اجازت دی ہے۔
ابراہیم طارق شفیع کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی اس حکمت عملی کی وجہ سے درآمدات سے چلنے والی تمام صنعتیں بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔