وزارتوں میں تبدیلیاں معمول کی بات ہے نثار کھوڑو
وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے تھر کی صورتحال پر استعفے کا مطالبہ بے معنی ہے
سندھ کے سینئر وزیر نثاراحمد کھوڑو نے کہا ہے کہ پارٹی چیئرمین اور شریک چیئرمین کسی بھی وقت وزیراعلیٰ سندھ سمیت صوبائی وزرا کو مشاورت کیلیے طلب کرسکتے ہیںاوروزارتوں میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں یہ معمول کی باتیں ہے۔
تھر کی صورتحال کے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کے استعفیٰ کا مطالبہ بے معنی ہے جس سے اتفاق نہیں کرتا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹوڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی( پلڈاٹ )کے زیر اہتمام سیمینار ''پاکستان میں 18 ویں ترمیم کے بعد عوامی سطح پر جمہوری اداروں کی منتقلی اور پختگی''سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، انھوں نے کہا کہ تھر کی صورتحال پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہیے اور اس صورتحال میں عوامی نمائندوں کا کوئی قصور نہیں ہے،انھوںنے کہا کہ حکومت پالیسیاں بناتی ہے اور ان پر عمل کرنا بیوروکریسی اور افسران کا کام ہے اور تھر میں غفلت برتنے والے افسران اور بیوروکریسی کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے تھر متاثرین کیلیے ایک ارب روپے کی امداد کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم متاثرین کے لیے وہ ایک ار ب روپے کی امداد کب آئے گی یہ ایک سوال ہے،اس سے قبل سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ملک کو آئین دینے والے کے ساتھ جو کیا گیا وہ ساری دنیا کو پتہ ہے تاہم آج عدلیہ بھی بھٹو ریفرنس کیس سننے کیلیے تیارنہیں اور دوسری طرف آئین توڑنے والے کے اقدام کو بھی عدلیہ نے تحفظ دیکر معافی مانگی اور آج وہ آمر عدالت جانے سے بھی گھبرا رہا ہے،انھوں نے جمہوری عمل میں پختگی لانے اور ڈیٹا کلیکشن میں پلڈاٹ کی خدمات کو سراہا۔
تھر کی صورتحال کے متعلق وزیراعلیٰ سندھ کے استعفیٰ کا مطالبہ بے معنی ہے جس سے اتفاق نہیں کرتا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹوڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی( پلڈاٹ )کے زیر اہتمام سیمینار ''پاکستان میں 18 ویں ترمیم کے بعد عوامی سطح پر جمہوری اداروں کی منتقلی اور پختگی''سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، انھوں نے کہا کہ تھر کی صورتحال پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہیے اور اس صورتحال میں عوامی نمائندوں کا کوئی قصور نہیں ہے،انھوںنے کہا کہ حکومت پالیسیاں بناتی ہے اور ان پر عمل کرنا بیوروکریسی اور افسران کا کام ہے اور تھر میں غفلت برتنے والے افسران اور بیوروکریسی کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے تھر متاثرین کیلیے ایک ارب روپے کی امداد کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم متاثرین کے لیے وہ ایک ار ب روپے کی امداد کب آئے گی یہ ایک سوال ہے،اس سے قبل سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ملک کو آئین دینے والے کے ساتھ جو کیا گیا وہ ساری دنیا کو پتہ ہے تاہم آج عدلیہ بھی بھٹو ریفرنس کیس سننے کیلیے تیارنہیں اور دوسری طرف آئین توڑنے والے کے اقدام کو بھی عدلیہ نے تحفظ دیکر معافی مانگی اور آج وہ آمر عدالت جانے سے بھی گھبرا رہا ہے،انھوں نے جمہوری عمل میں پختگی لانے اور ڈیٹا کلیکشن میں پلڈاٹ کی خدمات کو سراہا۔