دعا کے شوہر ظہیر کو جان کا خطرہ سیکیورٹی کی درخواست پر آئی جی سندھ کو نوٹس
ظہیر کی بینک اکاؤنٹس بحالی کی درخواست پر بھی وفاقی سیکریٹری داخلہ کو نوٹس جاری
لاہور:
سندھ ہائیکورٹ نے جان کے خطرے کے پیش نظر ظہیر کی سیکیورٹی سے متعلق درخواست پر اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن اور انویسٹیگیشن افسر و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
ہائیکورٹ میں جان کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی سے متعلق ظہیر کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ گزشتہ روز سٹی کورٹ میں مشکوک مسلح لوگ نظر آئے۔ میرے موکل اور دعا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ریکارڈ پر ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ سٹی کورٹ نے تحفظ دینے سے انکار کیا۔ محکمہ سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی جائے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل، محکمہ سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی انوسٹیگیشن، انوسٹیگیشن افسر و دیگر کو 29 جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔
علاوہ ازیں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں بینچ کے روبرو ظہیر اور شبیر کی بینک اکاؤنٹس اور قومی شناختی کارڈ کی بحالی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزاروں کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتی احکامات پر اکاؤنٹس منجمد کیے گئے۔ جس درخواست میں حکم دیا گیا وہ نمٹا دی گئی ہے۔ بینک اکاؤنٹس بحالی کے لیے عدالتی حکم درکار ہے۔ عدالتی حکم کے بغیر اکاؤنٹس بحال نہیں کئے جارہے۔
دوران سماعت مہدی کاظمی کے وکیل کی جانب سے اچانک ساتھی وکیل پیش ہوئے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ اس میں تو مہدی کاظمی کے وکیل کو نوٹس ہی نہیں۔ عدالت نے سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور ڈی جی نادرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 29 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے جان کے خطرے کے پیش نظر ظہیر کی سیکیورٹی سے متعلق درخواست پر اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن اور انویسٹیگیشن افسر و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
ہائیکورٹ میں جان کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی سے متعلق ظہیر کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ گزشتہ روز سٹی کورٹ میں مشکوک مسلح لوگ نظر آئے۔ میرے موکل اور دعا کو جان سے مارنے کی دھمکیاں ریکارڈ پر ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ سٹی کورٹ نے تحفظ دینے سے انکار کیا۔ محکمہ سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی جائے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل، محکمہ سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی انوسٹیگیشن، انوسٹیگیشن افسر و دیگر کو 29 جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔
علاوہ ازیں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں بینچ کے روبرو ظہیر اور شبیر کی بینک اکاؤنٹس اور قومی شناختی کارڈ کی بحالی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزاروں کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتی احکامات پر اکاؤنٹس منجمد کیے گئے۔ جس درخواست میں حکم دیا گیا وہ نمٹا دی گئی ہے۔ بینک اکاؤنٹس بحالی کے لیے عدالتی حکم درکار ہے۔ عدالتی حکم کے بغیر اکاؤنٹس بحال نہیں کئے جارہے۔
دوران سماعت مہدی کاظمی کے وکیل کی جانب سے اچانک ساتھی وکیل پیش ہوئے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ اس میں تو مہدی کاظمی کے وکیل کو نوٹس ہی نہیں۔ عدالت نے سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور ڈی جی نادرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 29 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔