لیزر پرنٹر انسانی صحت کیلئے کتنا خطرناک ہے
خوردبین مادے پرنٹنگ کے عمل کے دوران ہوا میں خارج ہوکر انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ثابت ہوتے ہیں
LOS ANGELES:
1990 کی دہائی سے لیزر پرنٹر کے اخراج کے انسانی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔
متعدد مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لیزر پرنٹرز میں استعمال ہونے والے ٹونر میں خطرناک مرکبات جیسے دھاتی نینو پارٹیکلز اور سرطان پیدا کرنے والے مادے موجود ہوتے ہیں جو پرنٹنگ کے عمل کے دوران ہوا میں خارج ہوتے ہیں اور صحت کے مختلف مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہارورڈ سینٹر فار نینو ٹیکنالوجی اینڈ نینوٹوکزیکولوجی نے 54 تحقیقی مطالعات کا ایک جائزہ شائع کیا، جس میں یہ تسلیم کیا گیا کہ صحت کے منفی اثرات جیسے خلیاتی تناؤ (cytotoxic oxidative stress)، سوزش اور سانس کی بیماریوں کے یقیں بخش سائنسی ثبوت موجود ہیں۔
دریں اثنا ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیزر پرنٹر کے اخراج کی مستقل نمائش سانس کی نالی، مدافعتی اور قلبی نظام اور دیگر اعضاء کی دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
1990 کی دہائی سے لیزر پرنٹر کے اخراج کے انسانی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔
متعدد مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لیزر پرنٹرز میں استعمال ہونے والے ٹونر میں خطرناک مرکبات جیسے دھاتی نینو پارٹیکلز اور سرطان پیدا کرنے والے مادے موجود ہوتے ہیں جو پرنٹنگ کے عمل کے دوران ہوا میں خارج ہوتے ہیں اور صحت کے مختلف مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہارورڈ سینٹر فار نینو ٹیکنالوجی اینڈ نینوٹوکزیکولوجی نے 54 تحقیقی مطالعات کا ایک جائزہ شائع کیا، جس میں یہ تسلیم کیا گیا کہ صحت کے منفی اثرات جیسے خلیاتی تناؤ (cytotoxic oxidative stress)، سوزش اور سانس کی بیماریوں کے یقیں بخش سائنسی ثبوت موجود ہیں۔
دریں اثنا ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیزر پرنٹر کے اخراج کی مستقل نمائش سانس کی نالی، مدافعتی اور قلبی نظام اور دیگر اعضاء کی دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔