امید افزا معاشی اشارئیے
قسم قسم کی خیال آرائیاں تجزئیے بن کر ملک میں افراتفری اور انتشار کا ماحول بنا رہی ہیں
MUNICH:
پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے 'سیاسی عدم استحکام مسلسل جاری ہے اور اس کے ساتھ سیاسی گرما گرمی کا ماحول بھی بنا ہوا ہے۔ بعض آئینی اور قانونی معاملات بھی خاصے الجھے ہوئے ہیں ' ان معاملات کے اثرات ملکی معیشت اور تجارت پر بھی پڑ رہے ہیں ' قسم قسم کی خیال آرائیاں تجزئیے بن کر ملک میں افراتفری اور انتشار کا ماحول بنا رہی ہیں۔
معیشت کے معاملات چونکہ بڑے حساس نوعیت کے ہوتے ہیں ' اس لیے منفی تجزئیوں اور خبروں اور سوشل میڈیا پر شور وغوغا کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اور کرنسی مارکیٹ میں سٹے بازوں کی موج ہو جاتی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں گرائی جاتی ہیں اور کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر گرائی جاتی ہے۔اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ بڑھتا ہے ' یوں پوری معیشت بحرانی کیفیت میں مبتلا ہو جاتی ہے' اس پر اگر سیاسی بحران بھی موجود ہو تو صورت حال مزید گمبھیر ہو جاتی ہے۔
پاکستان میں یہی کچھ ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود کئی مثبت اور اچھی پیش رفت بھی ہوتی نظر آ رہی ہے ' پاکستان میں اتنا پوٹینشل ہے کہ اتنے سنگین حالات میں بھی اچھی خبریں مل رہی ہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سیکریٹری جنرل عانگ منگ نے لاہور میں ملاقات کی۔ وزیراعظم شریف نے انھیں تنظیم کے مقاصد کی تکمیل میں پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور ایس سی او چارٹر اور شنگھائی اسپرٹ کے اصولوں کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔
ایک ٹویٹ میں شہبازشریف نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں، عالمی سطح پر تیل،غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں کے درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم کردار ہے۔ پاکستان تنظیم کے دیگر رکن ممالک سے تجارتی و معاشی تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔شنگھائی تنظیم میں ایسے ممالک موجود ہیں جن کے ساتھ پاکستان کے اچھے تجارتی تعلقات ہیں۔
ان میں سرفہرست چین اور وسط ایشیائی ریاستیں ہیں' شنگھائی تنظیم کے ممالک پاکستان کی مدد اور تجارت کرنے پر تیار ہیں اور امید یہی کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں میں صورت حال بہتر ہو جائے گی۔ ادھر دوسری خبر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کی طلب پوری کرنے کے لیے سونے کے ذخائر رہن رکھنے کے امکان کو مسترد کردیا۔ ڈپٹی گورنرا سٹیٹ بینک عنایت حسین کے مطابق پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر تقریبا نو اعشاریہ تین ارب ڈالر ہیں، پاکستان کے پاس موجود سونے کی قدر تین اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر ہے جو کہ ذخائر کے علاوہ ہے، ابھی اس قسم کی کوئی صورتِ حال نہیں ہے کہ سونے کو رہن رکھنا پڑے۔
انھوں نے کہا کہ بیرونی زر مبادلہ کی سطح اِس وقت خطرناک نہیں ہے، دسمبر سے لے کر اب تک روپے کی قدر میں اٹھارہ فیصد کمی آئی ہے جس میں سے بارہ فیصد کمی کی وجہ امریکی ڈالر کی قدر میں بین الاقوامی سطح پر اضافہ ہے، روپے کی قدر میں کمی کی دوسری وجہ طلب اور رسد ہے، ڈالر کی رسد کم اور طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے روپے پر دباؤ تھا، ہماری توقعات یہ ہیں کہ درآمدات میں سست روی آئے گی جس سے طلب اور رسد کا فرق بتدریج کم ہوتا چلا جائے گا۔ڈپٹی گورنر نے کہا کہ کسی بھی بینک یا آئل کمپنی سے حالیہ دنوں میں ایسی شکایت نہیں ملی کہ انھیں ایل سی (LC) کھولنے میں مشکل ہو رہی ہو، پاکستان میں فارن ایکسچینج مارکیٹ پوری طرح فعال ہے۔
پاکستان کے لیے یہ ایک اچھی خبر اس طرح ہے کہ ملک میں پاکستان کو سری لنکا بنانے کی جو باتیں کی جا رہی ہیں ' اس کا اثر زائل ہو جائے گا۔ بلاشبہ پاکستان کی حیثیت اور پوزیشن سری لنکا سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہے۔ اس لیے پاکستان کبھی سری لنکا جیسے معاشی حالات سے دوچار نہیں ہو گا'ان شاء اللہ۔ وفاقی وزیربرائے سرمایہ کاری بورڈچوہدری سالک حسین نے گزشتہ روز کہاہے کہ پاکستان کومالیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان اور چین رینمن بی(آر ایم بی)اور پاکستانی روپے میں لین دین کرنے کے لیے معاہدے کے قریب ہیں۔
وفاقی وزیربرائے سرمایہ کاری بورڈ نے گوادرپروکوبتایاکہ اس معاملے کوحتمی شکل دینے کے لیے پاکستان اورچین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ ہم جلد ہی امریکی ڈالرکے ساتھ آرایم بی میں ڈیل کرسکتے ہیں۔دونوں آپشنزکواستعمال کیاجاسکتاہے۔ سرکاری تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کی کرنسیوں کی شرح تبادلہ چائنا فارن ایکسچینج ٹریڈنگ سسٹم(سی ایف ای ٹی ایس) اورچین اورپاکستان میں سرحدپارکرنسی مارکیٹ کے طورپراعلان کردہ مجازبینکوں میں طے کی جائے گی۔
چھنگ ہائی انٹرنیشنل ایکسچینجز اینڈ کوآپریشن فورم آن ایکو سولائزیشن 2022 کا انعقاد چین کے شمال مغربی صوبے چھنگ ہائی کے شہر شی ننگ میں کیا گیا۔ چین کی شی ننگ (نیشنل) اکنامک اینڈ ٹیکنالاجیکل ڈویلپمنٹ زون مینجمنٹ کمیٹی اور پاکستان کی اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی (ایس ٹی زیڈ اے) نے وڈیو لنک کے ذریعے فورم کی ایک دستخطی تقریب کے دوران دوستانہ تعاون پر مبنی تعلقات کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ بھی ایک خوش کن بات ہے' اس سے بھی پاکستان کی معیشت پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود ہیں اور سرمایہ کار سرمایہ کاری کرنے پر بھی تیار ہیں جب کہ امریکا اور دیگر ملکوں کے ساتھ کرنسی معاملات بھی بہتری کی جاتے نظر آ رہے ہیں۔
اسی دوران پاکستان میں ازبکستان کے سفیر ایبک عارف عثمانوف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان آیندہ دو سال میں دوطرفہ تجارتی حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اتوار کو اسلام آباد میں انھوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت 180 ملین ڈالر ہے ۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر عملدرآمد جاری ہے اور اس سے دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔ اس حوالے سے آن لائن بات چیت کرتے ہیں جس میں ٹیرف ریشنلائزیشن پر بات چیت کا عمل جاری رہتا ہے۔ اس وقت باہمی تجارتی رکاوٹیں اور کسٹم کے مسائل حل کے لیے دونوں ممالک حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں۔ اس سال پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ ہوا ہے ۔اسی حوالے سے ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کا شعبہ بھی اہم ہے۔
علاقائی اقتصادی اور تجارتی انضمام کے لیے ریل اور سڑک کے نیٹ ورک پر کام کرنا اور خطے کے ممالک بشمول چین، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیائی ممالک کو تجارت کے حوالے سے جوڑنا اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا شامل ہے۔ چین، کرغزستان اور ازبکستان ریلوے لائن پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ریلوے لائن کو ترمیز سے جلال آباد اور پشاور ریلوے لائن سے جوڑا جائے جس سے خطے میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم ہوں گے۔
ازبکستان کے سفیر نے کہا کہ ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی اس سال شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں اہم موضوعات ہوں گے۔پاکستان کے شہروں لاہور اور پشاور اور ازبک شہروں سمرقند اور سورکھندریہ کے ساتھ بھی اقتصادی تعاون بڑھانے کے معاہدے طے پائے ہیں۔
پاکستان کے لیے وسط ایشیائی ریاستیں اور افغانستان معاشی اعتبار سے خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔ افغانستان میں امن قائم ہو جائے اور پاکستان میں شمال مغربی سرحد محفوظ بنا لی جائے تو افغانستان کے ساتھ قانونی تجارت فروغ پا سکتی ہے اور اسمگلنگ کے ناسور کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت داعش کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے جب کہ داعش طالبان حکومت کے خلاف دہشت گرد حملے کر رہے ہیں۔
طالبان کا یہ عزم بھی ہے کہ ان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس عزم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغانستان کی طالبان حکومت کو پاکستان کو مطمئن کرنا ضروری ہے۔
طالبان حکومت کو اس حقیقت کو سامنے رکھنا چاہیے کہ اگر افغانستان میں ایسے عناصر موجود رہے جو پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے لیے برسرپیکار ہیں تو ایسی صورت میں افغانستان کی معیشت کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔افغانستان کی معاشی ترقی کا انحصار صرف وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت یا تعلقات پر نہیں بلکہ پاکستان ہی ایسا ملک ہے جو افغانستان کے لیے دنیا بھر کے دروازے کھولتا ہے 'اس لیے افغانستان کی طالبان حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان سے ملحقہ افغان صوبوں میں ایسے عناصر کی بیخ کنی کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں۔
پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے 'سیاسی عدم استحکام مسلسل جاری ہے اور اس کے ساتھ سیاسی گرما گرمی کا ماحول بھی بنا ہوا ہے۔ بعض آئینی اور قانونی معاملات بھی خاصے الجھے ہوئے ہیں ' ان معاملات کے اثرات ملکی معیشت اور تجارت پر بھی پڑ رہے ہیں ' قسم قسم کی خیال آرائیاں تجزئیے بن کر ملک میں افراتفری اور انتشار کا ماحول بنا رہی ہیں۔
معیشت کے معاملات چونکہ بڑے حساس نوعیت کے ہوتے ہیں ' اس لیے منفی تجزئیوں اور خبروں اور سوشل میڈیا پر شور وغوغا کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اور کرنسی مارکیٹ میں سٹے بازوں کی موج ہو جاتی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتیں گرائی جاتی ہیں اور کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر گرائی جاتی ہے۔اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ بڑھتا ہے ' یوں پوری معیشت بحرانی کیفیت میں مبتلا ہو جاتی ہے' اس پر اگر سیاسی بحران بھی موجود ہو تو صورت حال مزید گمبھیر ہو جاتی ہے۔
پاکستان میں یہی کچھ ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود کئی مثبت اور اچھی پیش رفت بھی ہوتی نظر آ رہی ہے ' پاکستان میں اتنا پوٹینشل ہے کہ اتنے سنگین حالات میں بھی اچھی خبریں مل رہی ہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سیکریٹری جنرل عانگ منگ نے لاہور میں ملاقات کی۔ وزیراعظم شریف نے انھیں تنظیم کے مقاصد کی تکمیل میں پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور ایس سی او چارٹر اور شنگھائی اسپرٹ کے اصولوں کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔
ایک ٹویٹ میں شہبازشریف نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں، عالمی سطح پر تیل،غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں کے درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم کردار ہے۔ پاکستان تنظیم کے دیگر رکن ممالک سے تجارتی و معاشی تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔شنگھائی تنظیم میں ایسے ممالک موجود ہیں جن کے ساتھ پاکستان کے اچھے تجارتی تعلقات ہیں۔
ان میں سرفہرست چین اور وسط ایشیائی ریاستیں ہیں' شنگھائی تنظیم کے ممالک پاکستان کی مدد اور تجارت کرنے پر تیار ہیں اور امید یہی کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں میں صورت حال بہتر ہو جائے گی۔ ادھر دوسری خبر یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کی طلب پوری کرنے کے لیے سونے کے ذخائر رہن رکھنے کے امکان کو مسترد کردیا۔ ڈپٹی گورنرا سٹیٹ بینک عنایت حسین کے مطابق پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر تقریبا نو اعشاریہ تین ارب ڈالر ہیں، پاکستان کے پاس موجود سونے کی قدر تین اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر ہے جو کہ ذخائر کے علاوہ ہے، ابھی اس قسم کی کوئی صورتِ حال نہیں ہے کہ سونے کو رہن رکھنا پڑے۔
انھوں نے کہا کہ بیرونی زر مبادلہ کی سطح اِس وقت خطرناک نہیں ہے، دسمبر سے لے کر اب تک روپے کی قدر میں اٹھارہ فیصد کمی آئی ہے جس میں سے بارہ فیصد کمی کی وجہ امریکی ڈالر کی قدر میں بین الاقوامی سطح پر اضافہ ہے، روپے کی قدر میں کمی کی دوسری وجہ طلب اور رسد ہے، ڈالر کی رسد کم اور طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے روپے پر دباؤ تھا، ہماری توقعات یہ ہیں کہ درآمدات میں سست روی آئے گی جس سے طلب اور رسد کا فرق بتدریج کم ہوتا چلا جائے گا۔ڈپٹی گورنر نے کہا کہ کسی بھی بینک یا آئل کمپنی سے حالیہ دنوں میں ایسی شکایت نہیں ملی کہ انھیں ایل سی (LC) کھولنے میں مشکل ہو رہی ہو، پاکستان میں فارن ایکسچینج مارکیٹ پوری طرح فعال ہے۔
پاکستان کے لیے یہ ایک اچھی خبر اس طرح ہے کہ ملک میں پاکستان کو سری لنکا بنانے کی جو باتیں کی جا رہی ہیں ' اس کا اثر زائل ہو جائے گا۔ بلاشبہ پاکستان کی حیثیت اور پوزیشن سری لنکا سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہے۔ اس لیے پاکستان کبھی سری لنکا جیسے معاشی حالات سے دوچار نہیں ہو گا'ان شاء اللہ۔ وفاقی وزیربرائے سرمایہ کاری بورڈچوہدری سالک حسین نے گزشتہ روز کہاہے کہ پاکستان کومالیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان اور چین رینمن بی(آر ایم بی)اور پاکستانی روپے میں لین دین کرنے کے لیے معاہدے کے قریب ہیں۔
وفاقی وزیربرائے سرمایہ کاری بورڈ نے گوادرپروکوبتایاکہ اس معاملے کوحتمی شکل دینے کے لیے پاکستان اورچین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ ہم جلد ہی امریکی ڈالرکے ساتھ آرایم بی میں ڈیل کرسکتے ہیں۔دونوں آپشنزکواستعمال کیاجاسکتاہے۔ سرکاری تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کی کرنسیوں کی شرح تبادلہ چائنا فارن ایکسچینج ٹریڈنگ سسٹم(سی ایف ای ٹی ایس) اورچین اورپاکستان میں سرحدپارکرنسی مارکیٹ کے طورپراعلان کردہ مجازبینکوں میں طے کی جائے گی۔
چھنگ ہائی انٹرنیشنل ایکسچینجز اینڈ کوآپریشن فورم آن ایکو سولائزیشن 2022 کا انعقاد چین کے شمال مغربی صوبے چھنگ ہائی کے شہر شی ننگ میں کیا گیا۔ چین کی شی ننگ (نیشنل) اکنامک اینڈ ٹیکنالاجیکل ڈویلپمنٹ زون مینجمنٹ کمیٹی اور پاکستان کی اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی (ایس ٹی زیڈ اے) نے وڈیو لنک کے ذریعے فورم کی ایک دستخطی تقریب کے دوران دوستانہ تعاون پر مبنی تعلقات کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ بھی ایک خوش کن بات ہے' اس سے بھی پاکستان کی معیشت پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود ہیں اور سرمایہ کار سرمایہ کاری کرنے پر بھی تیار ہیں جب کہ امریکا اور دیگر ملکوں کے ساتھ کرنسی معاملات بھی بہتری کی جاتے نظر آ رہے ہیں۔
اسی دوران پاکستان میں ازبکستان کے سفیر ایبک عارف عثمانوف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان آیندہ دو سال میں دوطرفہ تجارتی حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اتوار کو اسلام آباد میں انھوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت 180 ملین ڈالر ہے ۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر عملدرآمد جاری ہے اور اس سے دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔ اس حوالے سے آن لائن بات چیت کرتے ہیں جس میں ٹیرف ریشنلائزیشن پر بات چیت کا عمل جاری رہتا ہے۔ اس وقت باہمی تجارتی رکاوٹیں اور کسٹم کے مسائل حل کے لیے دونوں ممالک حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں۔ اس سال پاکستان اور ازبکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ ہوا ہے ۔اسی حوالے سے ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کا شعبہ بھی اہم ہے۔
علاقائی اقتصادی اور تجارتی انضمام کے لیے ریل اور سڑک کے نیٹ ورک پر کام کرنا اور خطے کے ممالک بشمول چین، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیائی ممالک کو تجارت کے حوالے سے جوڑنا اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا شامل ہے۔ چین، کرغزستان اور ازبکستان ریلوے لائن پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ریلوے لائن کو ترمیز سے جلال آباد اور پشاور ریلوے لائن سے جوڑا جائے جس سے خطے میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم ہوں گے۔
ازبکستان کے سفیر نے کہا کہ ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی اس سال شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں اہم موضوعات ہوں گے۔پاکستان کے شہروں لاہور اور پشاور اور ازبک شہروں سمرقند اور سورکھندریہ کے ساتھ بھی اقتصادی تعاون بڑھانے کے معاہدے طے پائے ہیں۔
پاکستان کے لیے وسط ایشیائی ریاستیں اور افغانستان معاشی اعتبار سے خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔ افغانستان میں امن قائم ہو جائے اور پاکستان میں شمال مغربی سرحد محفوظ بنا لی جائے تو افغانستان کے ساتھ قانونی تجارت فروغ پا سکتی ہے اور اسمگلنگ کے ناسور کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت داعش کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے جب کہ داعش طالبان حکومت کے خلاف دہشت گرد حملے کر رہے ہیں۔
طالبان کا یہ عزم بھی ہے کہ ان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس عزم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغانستان کی طالبان حکومت کو پاکستان کو مطمئن کرنا ضروری ہے۔
طالبان حکومت کو اس حقیقت کو سامنے رکھنا چاہیے کہ اگر افغانستان میں ایسے عناصر موجود رہے جو پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے لیے برسرپیکار ہیں تو ایسی صورت میں افغانستان کی معیشت کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔افغانستان کی معاشی ترقی کا انحصار صرف وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت یا تعلقات پر نہیں بلکہ پاکستان ہی ایسا ملک ہے جو افغانستان کے لیے دنیا بھر کے دروازے کھولتا ہے 'اس لیے افغانستان کی طالبان حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان سے ملحقہ افغان صوبوں میں ایسے عناصر کی بیخ کنی کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں۔