ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر 232 روپے سے تجاوز کر گیا
ڈالر کا اوپن ریٹ 237روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگیا
سیاسی افق پر غیر اطمینان بخش صورتحال، بینکوں کو درآمدی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی ترسیلات استعمال کرنے کی ہدایت اور درآمدی شعبوں کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ سسٹم میں ذرمبادلہ رسد محدود ہونے سے پوری نہ ہونے جیسے عوامل کے باعث منگل کو بھی ڈالر بے قابو رہا۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 232روپے سے تجاوز کر گئے اور اوپن ریٹ 237روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگیا۔
کاروباری دورانیے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 235روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی لیکن اختتامی لمحات میں حسب معمول ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کی قدر 3.04روپے کے اضافے سے 232.92روپے کی نئی تاریخ ساز سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4روپے کے اضافے سے 237روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق غیریقینی سیاسی صورتحال، ہفتہ وار بنیادوں پر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی اور آنے والے دنوں میں روپے کی قدر مزید گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر درآمدی شعبوں کی لیٹر آف کریڈٹس کھولنے کی رفتار تیز ہوگئی ہے جس سے روپیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ برآمد کنندگان ذرمبادلہ کی صورت میں موصول ہونے والی اپنی برآمدی آمدنی کو بھنانے سے گریز کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک سیاسی حالات بہتر نہیں ہوتے اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت قرضوں کی قسط جاری نہیں ہوتی اس وقت تک روپیہ بے قدر رہے گا اور ڈالر کی اڑان جاری رہے گی۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 232روپے سے تجاوز کر گئے اور اوپن ریٹ 237روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگیا۔
کاروباری دورانیے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 235روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی لیکن اختتامی لمحات میں حسب معمول ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کی قدر 3.04روپے کے اضافے سے 232.92روپے کی نئی تاریخ ساز سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4روپے کے اضافے سے 237روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق غیریقینی سیاسی صورتحال، ہفتہ وار بنیادوں پر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی اور آنے والے دنوں میں روپے کی قدر مزید گھٹنے کے خدشات کے پیش نظر درآمدی شعبوں کی لیٹر آف کریڈٹس کھولنے کی رفتار تیز ہوگئی ہے جس سے روپیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ برآمد کنندگان ذرمبادلہ کی صورت میں موصول ہونے والی اپنی برآمدی آمدنی کو بھنانے سے گریز کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک سیاسی حالات بہتر نہیں ہوتے اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت قرضوں کی قسط جاری نہیں ہوتی اس وقت تک روپیہ بے قدر رہے گا اور ڈالر کی اڑان جاری رہے گی۔