جھلسے ہوئے مریضوں کیلیے اسپتالوں میں صرف74بستر مختص

کراچی میں جھلسے ہوئے مریضوںکے علاج کیلیے صرف 74 بستر مختص ہیں

سول اسپتال میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے برنس سینٹر میں60جبکہ ایک پٹیل اسپتال میں 14بسترموجود ہیں۔ فوٹو : فائل

18کروڑکی آبادی والے ملک میں جھلسے ہوئے مریضوںکے علاج کیلیے صرف82بسترمختص ہیں۔

ان میں 74بسترکراچی جبکہ 10بستراسلام آبادکے اسپتال میں مختص کیے ہیں، تفصیلات کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی کیلیے آج تک کسی بھی حکومت نے مختلف واقعات وحادثات میں جھلس جانے والے مریضوںکیلیے کوئی علاج گاہ نہیں بنائی اور نہ ہی بجٹ میں ایسے مریضوںکے علاج کیلیے رقم مختص کی ہے۔

کراچی میں جھلسے ہوئے مریضوںکے علاج کیلیے صرف 74 بستر مختص ہیں،ان میں سول اسپتال میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے برنس سینٹر میں60جبکہ ایک پٹیل اسپتال میں 14بسترموجود ہیں جہاں سندھ بھر سے مختلف واقعات اور حادثات میں جھلس جانے والے مریضوںکوعلاج معالجے کیلیے لایاجاتاہے،کراچی میں جھلسے ہوئے مریضوں کے علاج کیلیے صرف 74 بسترمختص ہونے پر ماہرین نے بھی تعجب کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثنا اسلام آباد کے پمزاسپتال میں بھی 10بستر رکھے گئے ہیں، پاکستان میں جھلسے ہوئے مریضوںکے علاج کے لیے 150پلاسٹک سرجنز موجود ہیں،ان میںکراچی میں 25 پاسٹک سرجنز ،3 حیدآرباد باقی دیگر صوبوں میں موجود ہیں۔


لیکن ڈاؤیونیورسٹی کے سوا صوبے کی کسی بھی میڈیکل یونیورسٹی میں کوئی بھی پلاسٹک سرجنزموجود نہیں ،ان میں پیپلزیونیورسٹی نوابشاہ، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی چانڈکالاڑکانہ،غلام مہر میڈیکل کالج سکھر، میرپور سمیت دیگریونیورسٹیاں شامل ہیں۔

دریں اثنا سول اسپتال کے بزنس سینٹرکے پلاسٹک سرجنز ڈاکٹر احمر نے ایکسپریس کو بتایاکہ بزنس سینٹر میں سالانہ جھلسے ہوئے ایک ہزارمریضوں کوداخل کیاجاتا ہے جبکہ 20ہزار معمولی نوعیت کے جھلسے ہوئے مریضوںکا معائنہ کیاجاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف حادثات و واقعات میں جھلسے ہوئے مریضوںکی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ علاج گاہیںکم ہیں، انھوں نے بتایا کہ 10 سے 15 فیصد سے زائد جھلس جانے والے مریضوں کو انتہائی تشویشناک قراردیاجاتا ہے کیونکہ جھلس جانے کے بعدمتاثرہ مریضوں کے اندرونی اعضا وٹشو بھی شدید متاثرہوجاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جھلس جانے کے بعد متاثرہ مریض کی دفاعی لائن (ڈیفنس) جل جاتی ہے جس کی وجہ سے مریض کوانفیکشن ہوجاتا ہے اور انفیکشن کی وجہ سے اموات ہوجاتی ہیں، انھوں نے کہاکہ پاکستان میں جھلسے ہوئے مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے لیکن مستند ڈاکٹروںکی شدید کمی ہے۔
Load Next Story