شادی کی تقریب میں فائرنگ سے دلہن کا چھوٹا بھائی جاں بحق ملزم فرار

بچے کی لڑائی کے دوران ریوو گاڑی میں سوار شخص نے گولیاں چلا دیں، فائرنگ کرنے والا شخص فرار

مقتول حماد انٹرکاطالب علم اور پارٹ ٹائم ملازمت کرتا تھا، چھوٹی تصویر مفرور ملزم ذیشان کی ہے

لیاقت آباد بندھانی کالونی میں قبا مسجد کے قریب بہن کی شادی اور بھائی کے ولیمے کی تقریب میں چھوٹے بھائی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق فائرنگ دوسرے شادی ہال میں آئے ہوئے ریوو گاڑی میں سوار ایک باراتی نے کی۔ اس موقع پر لوگوں نے باراتیوں کو دلہا سمیت پکڑ لیا جب کہ دلہا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ فائرنگ ان ہی کے باراتی نے کی ہے ۔ مقتول کی لاش کو عباسی شہید اسپتال لایا گیا، جہاں اس کی شناخت 22 سالہ محمد حماد ولد محمد ابراہیم کے نام سے کی گئی ۔

مقتول کے عزیز و اقارب کے مطابق بندھانی کالونی کے رہائشی انٹر کے طالب علم حماد کے والد رکشا چلانے کا کام کرتے ہیں۔ مقتول تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ پارٹ ٹائم ملازمت بھی کرتا تھا۔ مقتول کی 3 بہنیں ہیں جبکہ وہ 7 بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھا ۔

یہ خبر بھی پڑھیے: دوسری بیوی کو تشدد کے بعد قتل کرکے شوہر اہل خانہ سمیت فرار


عینی شاہدین کے مطابق بدھ کی شب تقریباً ساڑھے بارہ بجے باراتی کھانا کھانے میں مصروف تھے کہ قریب واقع شادی لان کے سامنے کسی بچے کی لڑائی کے دوران سیاہ رنگ کی ریوو گاڑی نمبر KZ-8707 کے سوار شخص نے گاڑی سے اتر کر اسٹریٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 گولیاں حماد کے سینے میں جا لگیں جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا ۔

فائرنگ کی آواز سن کر دلہا لان کی طرف بھاگا تو حماد کے رشتے داروں اور دوستوں نے اسے پکڑ لیا جبکہ فائرنگ کرنے والا شخص دوبارہ اپنی سیاہ رنگ کی گاڑی میں بیٹھ کر ہوائی فائرنگ کرتا ہوا فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

علاقہ مکینوں اور مقتول کے رشتے داروں نے شادی کی تقریب میں آنے والے باراتیوں کو روک لیا جبکہ دولہا کو زود کوب بھی کیا، جس نے اپنا نام دانش ولد بشیر جبکہ فائرنگ کرنے والے شخص کے بارے میں بتایا کہ اس کا نام ذیشان ولد رمضان ہے اور وہ اس کی شادی کی تقریب میں آیا تھا ۔ پولیس نے مقتول کے ماموں اور دیگر لوگوں کے بیان قلمبند کرنے کے بعد مقدمہ درج کرلیا۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق مقدمے میں نامزد ملزم ذیشان لائنز ایریا کا رہائشی ہے، جس کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے، تاہم تاحال ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ دوسری جانب واقعے کے بعد پولیس نے دلہا کو شامل تفتیش کرتے ہوئے چھوڑ دیا تھا۔
Load Next Story