پلیئنگ الیون راشد لطیف نے سلیکشن پر سوال اٹھادیے
پہلے ٹیسٹ کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور دوسرا میچ ہار گئے،سابق کپتان
راشد لطیف نے پلیئنگ الیون کی سلیکشن پر سوال اٹھا دیے،سابق کپتان کا کہنا ہے کہ دورئہ سری لنکا میں پاکستان کے پاس آپشنز تھے مگر استعمال نہیں کیے گئے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں راشد لطیف نے کہا کہ دورئہ سری لنکا کے دونوں میچز میں پاکستانی پلیئنگ الیون متوازن نہیں تھی،پہلے ٹیسٹ میں بابر اعظم اور عبداللہ شفیق کی غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے ٹیم نے طوفان کا رخ موڑا،مجموعی طور پر اچھی پرفارمنسز نظر نہیں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا نے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان اور آسٹریلیا کیخلاف 4ٹیسٹ کھیلے، 2 میں شکست ہوئی اوراتنے ہی جیتے، ایشیا میں ایسا کم ہوتا ہے مگر ٹیسٹ کرکٹ عروج پر نظر آئی، محدود وسائل کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیلی گئی،انھوں نے کہا کہ اظہر علی فارم میں نہیں تھے تو شان مسعود کو کھلاتے، سرفراز احمد کو لاتے، آپشنز تھے مگر استعمال نہیں کیے گئے، پہلے ٹیسٹ کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور دوسرا میچ ہار گئے۔
سازگار کنڈیشنز میں اسپنرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ ہونے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ اعتماد کی بات ہوتی ہے،بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں ساجد خان اور نعمان علی تھے،سری لنکا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں یاسر شاہ، محمد نواز اور سلمان علی آغا سمیت 3نئے سلو بولرز کو کھلایا گیا،پلیئر کھیلتا ہوا آئے تو اعتماد زیادہ ہوتا ہے، اس شعبے میں بڑی کمی محسوس ہورہی ہے، ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے اچھے اسپنرز آرہے ہیں مگر ٹیسٹ کے نہیں، شاداب خان کو طویل فارمیٹ کیلیے بھی تیار کرنا چاہیے، مینجمنٹ اور کپتان بابر اعظم اس مسئلے پر قابو پانے کیلیے پلاننگ اور کام کریں۔
ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ سری لنکن کنڈیشنز میں حسن علی کی پلیئنگ الیون میں جگہ نہیں بنتی تھی، 4یا 6اوورز تو فہیم اشرف بھی کرالیتے ، ساتھ وہ کچھ رنز بھی بنالیتے، ہائی پرفارمنس سینٹر میں بھیج کر اندازہ کرنا چاہیے کہ حسن علی کو مسئلہ کہاں درپیش آرہا ہے، ان کی موجودہ پرفارمنس تسلی بخش نہیں ہے۔ ہم بیٹرز بھی کم کھلارہے ہیں،نسیم شاہ نے پی ایس ایل میں اچھی بولنگ کی اوروکٹیں اڑائیں، کاؤنٹی کرکٹ میں لینتھ بھی بہتر بنا لی،وہ بہت بہتر بولر نظر آرہے ہیں،سری لنکا کی ناسازگار کنڈیشنز میں انھوں نے اچھا کھیل پیش کیا،شاہین شاہ آفریدی بھی میچ ونر ہیں، ان کی انجری پر خصوصی توجہ دینا چاہیے۔
فواد اور اظہرکا کیریئرختم نہیں ہوا
فواد عالم کی کارکردگی کا گراف نیچے جانے کے سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ کیریئر میں کبھی بْرا دور بھی آجاتا ہے،ہمیشہ رنز نہیں ہوتے، اظہر علی اور اسد شفیق بھی ان مراحل سے گزرے،شروع میں بابر اعظم کو بھی مسائل رہے،ان حالات میں ٹیم کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلتی ہے، ڈراپ کردیں تو اعتماد متزلزل ہوجاتا ہے۔
فواد اور اظہر کا کیریئر ختم ہونے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ بابر اعظم کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ کھلاڑی کو واپس بھی لاتے ہیں، شاید ایسا پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھا، فواد عالم سری لنکا میں پہلا ٹیسٹ نہیں کھیلے تو کہا جانے لگا کہ کیریئر ختم ہوگیا مگر ان کو دوسرے میچ کیلیے منتخب کیا گیا،اظہر علی بھی واپس آئیں گے،فہیم اشرف ٹیم کا حصہ بنے، سلمان علی آغا کو دوسرا موقع دیا،انھوں نے اہم ففٹی بنائی،ٹیسٹ پلیئر ویسے بھی کم ہیں،اظہر کو بھی کھلانا چاہیے۔
ورلڈکپ: گرین شرٹس فیورٹ نہیں چھپے رستم ثابت ہوسکتے ہیں
راشد لطیف نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں کسی ٹیم کو بھی کمزور نہیں کہا جاسکتا،پاکستان اور بھارت بھی نمایاں ہیں،آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں ویسٹ انڈیز کو بھی نظر انداز نہیں کرسکے، سری لنکنز بائونسی پچز پر اچھا کھیلتے ہیں،نیوزی لینڈ، انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی اچھی کرکٹ کھیل رہی ہیں، پاکستان کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، مثبت کھیل رہے ہیں،فیورٹ نہیں مگر گرین شرٹس چھپے رستم ثابت ہوسکتے ہیں۔
رضوان اور سرفراز کا موازنہ نہیں کروں گا، دونوں بہت اچھے ہیں
راشد لطیف نے کہا کہ محمد رضوان اور سرفراز احمد کا موازنہ نہیں کروں گا، دونوں اپنی جگہ بہت اچھے ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ کیسی کنڈیشنز میں اسپنرز کو کون اچھا کھیل سکتا ہے،سری لنکا میں اگر چھٹے نمبر پر کسی بیٹر کو لانا ہوتا تو سرفراز احمد آسکتے تھے۔ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ٹیم کی سلیکشن میں سب کی مداخلت ہورہی ہے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں راشد لطیف نے کہا کہ دورئہ سری لنکا کے دونوں میچز میں پاکستانی پلیئنگ الیون متوازن نہیں تھی،پہلے ٹیسٹ میں بابر اعظم اور عبداللہ شفیق کی غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے ٹیم نے طوفان کا رخ موڑا،مجموعی طور پر اچھی پرفارمنسز نظر نہیں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا نے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان اور آسٹریلیا کیخلاف 4ٹیسٹ کھیلے، 2 میں شکست ہوئی اوراتنے ہی جیتے، ایشیا میں ایسا کم ہوتا ہے مگر ٹیسٹ کرکٹ عروج پر نظر آئی، محدود وسائل کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیلی گئی،انھوں نے کہا کہ اظہر علی فارم میں نہیں تھے تو شان مسعود کو کھلاتے، سرفراز احمد کو لاتے، آپشنز تھے مگر استعمال نہیں کیے گئے، پہلے ٹیسٹ کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور دوسرا میچ ہار گئے۔
سازگار کنڈیشنز میں اسپنرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ ہونے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ اعتماد کی بات ہوتی ہے،بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں ساجد خان اور نعمان علی تھے،سری لنکا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں یاسر شاہ، محمد نواز اور سلمان علی آغا سمیت 3نئے سلو بولرز کو کھلایا گیا،پلیئر کھیلتا ہوا آئے تو اعتماد زیادہ ہوتا ہے، اس شعبے میں بڑی کمی محسوس ہورہی ہے، ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے اچھے اسپنرز آرہے ہیں مگر ٹیسٹ کے نہیں، شاداب خان کو طویل فارمیٹ کیلیے بھی تیار کرنا چاہیے، مینجمنٹ اور کپتان بابر اعظم اس مسئلے پر قابو پانے کیلیے پلاننگ اور کام کریں۔
ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ سری لنکن کنڈیشنز میں حسن علی کی پلیئنگ الیون میں جگہ نہیں بنتی تھی، 4یا 6اوورز تو فہیم اشرف بھی کرالیتے ، ساتھ وہ کچھ رنز بھی بنالیتے، ہائی پرفارمنس سینٹر میں بھیج کر اندازہ کرنا چاہیے کہ حسن علی کو مسئلہ کہاں درپیش آرہا ہے، ان کی موجودہ پرفارمنس تسلی بخش نہیں ہے۔ ہم بیٹرز بھی کم کھلارہے ہیں،نسیم شاہ نے پی ایس ایل میں اچھی بولنگ کی اوروکٹیں اڑائیں، کاؤنٹی کرکٹ میں لینتھ بھی بہتر بنا لی،وہ بہت بہتر بولر نظر آرہے ہیں،سری لنکا کی ناسازگار کنڈیشنز میں انھوں نے اچھا کھیل پیش کیا،شاہین شاہ آفریدی بھی میچ ونر ہیں، ان کی انجری پر خصوصی توجہ دینا چاہیے۔
فواد اور اظہرکا کیریئرختم نہیں ہوا
فواد عالم کی کارکردگی کا گراف نیچے جانے کے سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ کیریئر میں کبھی بْرا دور بھی آجاتا ہے،ہمیشہ رنز نہیں ہوتے، اظہر علی اور اسد شفیق بھی ان مراحل سے گزرے،شروع میں بابر اعظم کو بھی مسائل رہے،ان حالات میں ٹیم کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلتی ہے، ڈراپ کردیں تو اعتماد متزلزل ہوجاتا ہے۔
فواد اور اظہر کا کیریئر ختم ہونے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ بابر اعظم کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ کھلاڑی کو واپس بھی لاتے ہیں، شاید ایسا پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھا، فواد عالم سری لنکا میں پہلا ٹیسٹ نہیں کھیلے تو کہا جانے لگا کہ کیریئر ختم ہوگیا مگر ان کو دوسرے میچ کیلیے منتخب کیا گیا،اظہر علی بھی واپس آئیں گے،فہیم اشرف ٹیم کا حصہ بنے، سلمان علی آغا کو دوسرا موقع دیا،انھوں نے اہم ففٹی بنائی،ٹیسٹ پلیئر ویسے بھی کم ہیں،اظہر کو بھی کھلانا چاہیے۔
ورلڈکپ: گرین شرٹس فیورٹ نہیں چھپے رستم ثابت ہوسکتے ہیں
راشد لطیف نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں کسی ٹیم کو بھی کمزور نہیں کہا جاسکتا،پاکستان اور بھارت بھی نمایاں ہیں،آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں ویسٹ انڈیز کو بھی نظر انداز نہیں کرسکے، سری لنکنز بائونسی پچز پر اچھا کھیلتے ہیں،نیوزی لینڈ، انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی اچھی کرکٹ کھیل رہی ہیں، پاکستان کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، مثبت کھیل رہے ہیں،فیورٹ نہیں مگر گرین شرٹس چھپے رستم ثابت ہوسکتے ہیں۔
رضوان اور سرفراز کا موازنہ نہیں کروں گا، دونوں بہت اچھے ہیں
راشد لطیف نے کہا کہ محمد رضوان اور سرفراز احمد کا موازنہ نہیں کروں گا، دونوں اپنی جگہ بہت اچھے ہیں،دیکھنا یہ ہے کہ کیسی کنڈیشنز میں اسپنرز کو کون اچھا کھیل سکتا ہے،سری لنکا میں اگر چھٹے نمبر پر کسی بیٹر کو لانا ہوتا تو سرفراز احمد آسکتے تھے۔ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ٹیم کی سلیکشن میں سب کی مداخلت ہورہی ہے۔