شاہین ’’زخمی‘‘ پروں کے ساتھ پرواز کو تیار
گروئن انجری سے دوچارشاہد آفریدی زیر علاج ، احمد شہزاد، عمر گل اور شرجیل خان کے مکمل فٹ ہونے پر بھی خدشات
شاہین''زخمی'' پروں کے ساتھ پروازکو تیار ہیں، آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں شرکت کیلیے پاکستانی ٹیم جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب بنگلہ دیش روانہ ہوگی۔
فٹنس مسائل کے شکار اسکواڈکو گروپ آف ڈیتھ میں سخت جان حریفوں کا سامنا ہے،گروئن انجری سے دوچار شاہد آفریدی زیر علاج ہیں، احمد شہزاد، عمر گل اور شرجیل خان کے مکمل فٹ ہونے پر بھی خدشات کے بادل چھائے ہوئے ہیں، میگا ایونٹ کے دوران انجریز میں اضافہ ہوا تو پلیئنگ الیون کا توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ اسکواڈ میں فٹنس مسائل کا تناسب زیادہ ہونے کا کوئی فوری حل نہیں، معیار بہتر بنانے کیلیے گراس روٹ سطح پر مسلسل کام کرنا ہوگا، مختصر فارمیٹ کے مقابلوں میں ایک غلطی بھی بھاری پڑ سکتی ہے، ٹائٹل کی طرف پیش قدمی جاری رکھنے کیلیے تینوں شعبوں میں عمدہ پرفارم کرنا ہوگا، بھارت کیخلاف میچ میں کسی گھبراہٹ کا شکار ہونے کے بجائے اسے بطور لانچنگ پیڈ استعمال کرنے کا عزم لیے میدان میں اتریں گے۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں شرکت کیلیے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب بنگلہ دیش روانہ ہوگی، فٹنس مسائل کے شکار اسکواڈکی مہم کمزور رہ جانے کے خدشات موجود ہیں،گرین شرٹس کو گروپ آف ڈیتھ میں بھارت،آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز جیسے سخت جان حریفوں کا سامنا کرنا ہے، دوسری طرف گروئن انجری سے دوچار شاہد آفریدی زیر علاج ہیں،ایک ہفتے آرام کے بعد فٹنس کا جائزہ لے کرآل راؤنڈر کی روانگی کا فیصلہ کیا جائے گا،احمد شہزاد، عمر گل اور شرجیل خان بھی فی الحال سپر فٹ نہیں لگتے۔
ایشیا کپ کے فائنل میں ناقص بولنگ کے ساتھ فیلڈنگ بھی کھلاڑیوں کی فٹنس کا پول کھولتی رہی، ورلڈ ٹوئنٹی 20 سے قبل بحالی کیلیے بھی زیادہ وقت نہیں مل سکا، میگا ایونٹ کے دوران انجریز میں اضافہ ہوا تو پلیئنگ الیون کا توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں منیجر ذاکر خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان محمد حفیظ نے تسلیم کیا کہ پاکستانی پلیئرز میں فٹنس مسائل کا تناسب زیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ بہت زیادہ کرکٹ کی وجہ سے دنیا بھر میں پلیئرز کی انجریز میں اضافہ ہوا ہے،کھلاڑیوں کو اس ضمن میں خود بھی خیال رکھنا پڑتا ہے تاکہ وہ لمبے عرصے تک کھیل سے دور رہنے پر مجبور نہ ہوجائیں،فٹنس کے حوالے سے مصباح الحق ایک مثال ہیں،آفریدی کو بھی بہت کم مسائل ہوتے ہیں، حالیہ انجری بھی زیادہ سنجیدہ نوعیت کی نہیں، انھوں نے کہا کہ کرکٹرز کے ان مسائل کا کوئی فوری حل نہیں ہے، قومی کرکٹ میں مجموعی معیار بہتر بنانے کیلیے گراس روٹ سطح پر مسلسل کام کرنا ہوگا۔ محمد حفیظ نے کہا کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20میں کامیابی کیلیے تینوں شعبوں بیٹنگ،بولنگ اور فیلڈنگ میں بہترین پرفارم کرنا ہوگی۔ پاکستان کا پہلا میچ بھارت کے ساتھ طے ہونے پر گھبراہٹ کا شکار ہونے کے بجائے خوش ہوں،روایتی حریفوں کے مقابلے میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں پر دباؤ ہوتا ہے لیکن ایشیا کپ میں فتح کے بعد گرین شرٹس کا مورال بلند ہے۔
ہماری کوشش ہوگی کہ اس میچ کو لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ایونٹ کا فاتحانہ آغاز کریں،اس ایک کامیابی سے ہماری مہم مزید تقویت پکڑ سکتی ہے۔ حفیظ نے کہا کہ 1،2بڑے کھلاڑیوں کے نہ ہونے کے باوجود ایشیا کپ میں کھیلنے والی بھارتی ٹیم کو کمزور نہیں کہا جا سکتا، ہر ملک بہترین دستیاب پلیئرز کو ہی میدان میں اتارتا ہے، ورلڈ ٹوئنٹی 20کیلیے اسکواڈ میں دھونی یا کسی اور کھلاڑی کی شمولیت سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، جو بھی ٹیم مقابل ہوئی اس کے خلاف بہترین پرفارم کرتے ہوئے کامیابی کی کوشش کرینگے، انھوں نے کہا کہ مختصر فارمیٹ میں ایک غلطی بھی بھاری پڑجاتی ہے، واپس آنے کا موقع نہیں مل پاتا، اس لیے ٹورنامنٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں لیں گے، بہترین منصوبہ بندی سے میدان میں اترنے کے ساتھ صلاحیتوں کے بہترین اظہار سے ہی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ محمد حفیظ نے کہاکہ پاکستان کے پاس اسپن بولنگ میں شاہد آفریدی اور سعید اجمل جیسے مہلک ہتھیار ہیں لیکن فاسٹ بولرز کا کردار بھی اہم ہوگا، ہماری بیٹنگ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، احمد شہزاد اور عمر اکمل نے اچھا پرفارم کیا، ساتویں نمبر پر آکر شاہد آفریدی نے بھی فتح تک سفر مکمل کیا،کھلاڑی ہارجیت کے دباؤ سے آزاد ہوکر بہترین کرکٹ کھیلنے کیلیے میدان میں اتریں گے، انھوں نے کہا کہ میں اپنی پرفارمنس سے مطمئن ہوں اور بطور آل راؤنڈرٹیم کی توقعات پر پورا اتروں گا۔
فٹنس مسائل کے شکار اسکواڈکو گروپ آف ڈیتھ میں سخت جان حریفوں کا سامنا ہے،گروئن انجری سے دوچار شاہد آفریدی زیر علاج ہیں، احمد شہزاد، عمر گل اور شرجیل خان کے مکمل فٹ ہونے پر بھی خدشات کے بادل چھائے ہوئے ہیں، میگا ایونٹ کے دوران انجریز میں اضافہ ہوا تو پلیئنگ الیون کا توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ اسکواڈ میں فٹنس مسائل کا تناسب زیادہ ہونے کا کوئی فوری حل نہیں، معیار بہتر بنانے کیلیے گراس روٹ سطح پر مسلسل کام کرنا ہوگا، مختصر فارمیٹ کے مقابلوں میں ایک غلطی بھی بھاری پڑ سکتی ہے، ٹائٹل کی طرف پیش قدمی جاری رکھنے کیلیے تینوں شعبوں میں عمدہ پرفارم کرنا ہوگا، بھارت کیخلاف میچ میں کسی گھبراہٹ کا شکار ہونے کے بجائے اسے بطور لانچنگ پیڈ استعمال کرنے کا عزم لیے میدان میں اتریں گے۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں شرکت کیلیے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب بنگلہ دیش روانہ ہوگی، فٹنس مسائل کے شکار اسکواڈکی مہم کمزور رہ جانے کے خدشات موجود ہیں،گرین شرٹس کو گروپ آف ڈیتھ میں بھارت،آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز جیسے سخت جان حریفوں کا سامنا کرنا ہے، دوسری طرف گروئن انجری سے دوچار شاہد آفریدی زیر علاج ہیں،ایک ہفتے آرام کے بعد فٹنس کا جائزہ لے کرآل راؤنڈر کی روانگی کا فیصلہ کیا جائے گا،احمد شہزاد، عمر گل اور شرجیل خان بھی فی الحال سپر فٹ نہیں لگتے۔
ایشیا کپ کے فائنل میں ناقص بولنگ کے ساتھ فیلڈنگ بھی کھلاڑیوں کی فٹنس کا پول کھولتی رہی، ورلڈ ٹوئنٹی 20 سے قبل بحالی کیلیے بھی زیادہ وقت نہیں مل سکا، میگا ایونٹ کے دوران انجریز میں اضافہ ہوا تو پلیئنگ الیون کا توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں منیجر ذاکر خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان محمد حفیظ نے تسلیم کیا کہ پاکستانی پلیئرز میں فٹنس مسائل کا تناسب زیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ بہت زیادہ کرکٹ کی وجہ سے دنیا بھر میں پلیئرز کی انجریز میں اضافہ ہوا ہے،کھلاڑیوں کو اس ضمن میں خود بھی خیال رکھنا پڑتا ہے تاکہ وہ لمبے عرصے تک کھیل سے دور رہنے پر مجبور نہ ہوجائیں،فٹنس کے حوالے سے مصباح الحق ایک مثال ہیں،آفریدی کو بھی بہت کم مسائل ہوتے ہیں، حالیہ انجری بھی زیادہ سنجیدہ نوعیت کی نہیں، انھوں نے کہا کہ کرکٹرز کے ان مسائل کا کوئی فوری حل نہیں ہے، قومی کرکٹ میں مجموعی معیار بہتر بنانے کیلیے گراس روٹ سطح پر مسلسل کام کرنا ہوگا۔ محمد حفیظ نے کہا کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20میں کامیابی کیلیے تینوں شعبوں بیٹنگ،بولنگ اور فیلڈنگ میں بہترین پرفارم کرنا ہوگی۔ پاکستان کا پہلا میچ بھارت کے ساتھ طے ہونے پر گھبراہٹ کا شکار ہونے کے بجائے خوش ہوں،روایتی حریفوں کے مقابلے میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں پر دباؤ ہوتا ہے لیکن ایشیا کپ میں فتح کے بعد گرین شرٹس کا مورال بلند ہے۔
ہماری کوشش ہوگی کہ اس میچ کو لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ایونٹ کا فاتحانہ آغاز کریں،اس ایک کامیابی سے ہماری مہم مزید تقویت پکڑ سکتی ہے۔ حفیظ نے کہا کہ 1،2بڑے کھلاڑیوں کے نہ ہونے کے باوجود ایشیا کپ میں کھیلنے والی بھارتی ٹیم کو کمزور نہیں کہا جا سکتا، ہر ملک بہترین دستیاب پلیئرز کو ہی میدان میں اتارتا ہے، ورلڈ ٹوئنٹی 20کیلیے اسکواڈ میں دھونی یا کسی اور کھلاڑی کی شمولیت سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، جو بھی ٹیم مقابل ہوئی اس کے خلاف بہترین پرفارم کرتے ہوئے کامیابی کی کوشش کرینگے، انھوں نے کہا کہ مختصر فارمیٹ میں ایک غلطی بھی بھاری پڑجاتی ہے، واپس آنے کا موقع نہیں مل پاتا، اس لیے ٹورنامنٹ میں کسی بھی ٹیم کو آسان نہیں لیں گے، بہترین منصوبہ بندی سے میدان میں اترنے کے ساتھ صلاحیتوں کے بہترین اظہار سے ہی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ محمد حفیظ نے کہاکہ پاکستان کے پاس اسپن بولنگ میں شاہد آفریدی اور سعید اجمل جیسے مہلک ہتھیار ہیں لیکن فاسٹ بولرز کا کردار بھی اہم ہوگا، ہماری بیٹنگ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، احمد شہزاد اور عمر اکمل نے اچھا پرفارم کیا، ساتویں نمبر پر آکر شاہد آفریدی نے بھی فتح تک سفر مکمل کیا،کھلاڑی ہارجیت کے دباؤ سے آزاد ہوکر بہترین کرکٹ کھیلنے کیلیے میدان میں اتریں گے، انھوں نے کہا کہ میں اپنی پرفارمنس سے مطمئن ہوں اور بطور آل راؤنڈرٹیم کی توقعات پر پورا اتروں گا۔