تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ہنگامہ آرائی پولیس اہلکاراورخواتین سمیت 5افراد زخمی
کراچی پولیس چیف نے ہنگامہ آرائی اور خواتین پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی انکوائری کا حکم دیدیا
شہر قائد کے علاقے سچل غازی گوٹھ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ہنگامہ آرائی سے پولیس اہلکار اور خواتین سمیت 5افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق زمین واگزار کرنے کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا،فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار اور 2 خواتین سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج ، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کر کے صورتحال پر قابو پالیا۔
سچل پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت 32 سالہ ذوالفقار جو کہ اینٹی انکروچمنٹ پولیس میں تعینات ہے جبکہ دوسرے اہلکار کی شناخت 52 سالہ منظور کے نام سے ہوئی جو شارع فیصل تھانے میں تعینات ہے ، چھیپا حکام کے مطابق فائرنگ سے 15 سالہ نور ملک بھی زخمی ہوا ہے اس کے علاوہ چھرے لگنے سے 2 خواتین 32 سالہ تسلیم اور 35 سالہ زینت بھی زخمی ہوئیں۔زخمیوں کو فوری طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سچل کے علاقے غازی گوٹھ میں اینٹی انکروچمنٹ کا عملہ قبضہ کی گئی زمین واگزار کرانے کے لیے پہنچا تو مظاہرین کی جانب سے پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگزیب خٹک نے بتایا ہنگامہ آرائی کے حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تاہم پولیس نے ٹپے دار اسکیم 33 علی نواز لغاری کی مدعیت میں ایک درجن سے زائد نامزد اور 150 سے 200 نامعلوم صورت شناس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، انھوں نے بتایا کہ 2 ایکڑ کی اراضی پر دکانیں اور دیگر تجاوزات قائم کی گئی تھیں جس میں سے اینٹی انکروچمنٹ نے آپریشن کے دوران 80 فیصد کے قریب زمین واگزار کرالی ہے تاہم وقتی طور پر آپریشن کو روک دیا گیا ہے۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نےصورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ کو انکوائری کی ہدایت جاری کی ہیں، ترجمان کراچی پولیس کے مطابق انکوائری افسر خواتین پر تشدد کے واقعہ اور ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرینگے اور اسی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی، ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی عوام کا تحفظ کراچی پولیس کی اولین ترجیح ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق زمین واگزار کرنے کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا،فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار اور 2 خواتین سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج ، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کر کے صورتحال پر قابو پالیا۔
سچل پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت 32 سالہ ذوالفقار جو کہ اینٹی انکروچمنٹ پولیس میں تعینات ہے جبکہ دوسرے اہلکار کی شناخت 52 سالہ منظور کے نام سے ہوئی جو شارع فیصل تھانے میں تعینات ہے ، چھیپا حکام کے مطابق فائرنگ سے 15 سالہ نور ملک بھی زخمی ہوا ہے اس کے علاوہ چھرے لگنے سے 2 خواتین 32 سالہ تسلیم اور 35 سالہ زینت بھی زخمی ہوئیں۔زخمیوں کو فوری طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سچل کے علاقے غازی گوٹھ میں اینٹی انکروچمنٹ کا عملہ قبضہ کی گئی زمین واگزار کرانے کے لیے پہنچا تو مظاہرین کی جانب سے پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
ایس ایچ او سچل انسپکٹر اورنگزیب خٹک نے بتایا ہنگامہ آرائی کے حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تاہم پولیس نے ٹپے دار اسکیم 33 علی نواز لغاری کی مدعیت میں ایک درجن سے زائد نامزد اور 150 سے 200 نامعلوم صورت شناس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، انھوں نے بتایا کہ 2 ایکڑ کی اراضی پر دکانیں اور دیگر تجاوزات قائم کی گئی تھیں جس میں سے اینٹی انکروچمنٹ نے آپریشن کے دوران 80 فیصد کے قریب زمین واگزار کرالی ہے تاہم وقتی طور پر آپریشن کو روک دیا گیا ہے۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نےصورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ کو انکوائری کی ہدایت جاری کی ہیں، ترجمان کراچی پولیس کے مطابق انکوائری افسر خواتین پر تشدد کے واقعہ اور ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرینگے اور اسی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی، ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی عوام کا تحفظ کراچی پولیس کی اولین ترجیح ہے۔