عراقی پارلیمنٹ پر چار روز میں دوسری بار عوام نے دھاوا بول دیا
مظاہرین کا بدعنوانی سے پاک حکومت کے قیام کا مطالبہ
کراچی:
عالمی میڈیا کے مطابق مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ پارلیمنٹ میں داخل ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی سے کم ازکم 125 افراد زخمی ہوئے جبکہ سیاسی سرگرمیاں مکمل طور پر تعطل کا شکار ہیں۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم بدعنوانی سے پاک حکومت کا مطالبہ کر رہے ہیں اور یہ عوام کے مطالبات ہیں۔ واضح رہے کہ 27 جولائی کو بھی اسی طرح کا پر تشدد مظاہرہ تھا لیکن حالیہ مظاہرے میں مظاہرین اور پولیس سمیت 125 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے حکام نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے پارلیمنٹ اور اراکین پر پتھراؤ کیا، مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے اور انہیں منتشر کرنے کیلیے پولیس نے آنسو گیس اور اسٹن گرنیڈ فائر کئے۔
مظاہرے میں شریک 49 سالہ شخص نے بتایا کہ ہم عراقی ان کرپٹ لوگوں کی وجہ سے ناانصافیوں کو سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرے دو اعلیٰ تعلیمی یافتہ بچے بے روزگار ہیں، ملک میں نوکریاں نہیں جسکی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے۔
یاد رہے کہ مقتدیٰ الصدر کی پارٹی اکتوبر کے انتخابات میں پہلے نمبر پر آئی تھی لیکن اس نے حکومت بنانے میں ناکامی کے بعد اپنے 74 قانون سازوں کو پارلیمنٹ سے واپس بلایا تھا۔
عراق میں مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ پارلیمنٹ میں داخل ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی سے کم ازکم 125 افراد زخمی ہوئے جبکہ سیاسی سرگرمیاں مکمل طور پر تعطل کا شکار ہیں۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم بدعنوانی سے پاک حکومت کا مطالبہ کر رہے ہیں اور یہ عوام کے مطالبات ہیں۔ واضح رہے کہ 27 جولائی کو بھی اسی طرح کا پر تشدد مظاہرہ تھا لیکن حالیہ مظاہرے میں مظاہرین اور پولیس سمیت 125 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے حکام نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے پارلیمنٹ اور اراکین پر پتھراؤ کیا، مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے اور انہیں منتشر کرنے کیلیے پولیس نے آنسو گیس اور اسٹن گرنیڈ فائر کئے۔
مظاہرے میں شریک 49 سالہ شخص نے بتایا کہ ہم عراقی ان کرپٹ لوگوں کی وجہ سے ناانصافیوں کو سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرے دو اعلیٰ تعلیمی یافتہ بچے بے روزگار ہیں، ملک میں نوکریاں نہیں جسکی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے۔
یاد رہے کہ مقتدیٰ الصدر کی پارٹی اکتوبر کے انتخابات میں پہلے نمبر پر آئی تھی لیکن اس نے حکومت بنانے میں ناکامی کے بعد اپنے 74 قانون سازوں کو پارلیمنٹ سے واپس بلایا تھا۔