ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی
انٹربینک قیمت مزید 45 پیسے گھٹ کر 238.38 روپے اور اوپن مارکیٹ قیمت 1.50 روپے کم ہوکر 240.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی
کراچی:
منگل کو بھی ڈالر کی پرواز رکی رہی جس کے باعث ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی آگئی۔
حکومت کی جانب سے درآمدی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے نتیجے میں جولائی کی درآمدات 5 ارب ڈالر سے کم ہونے کی خبروں اور برآمد کنندگان کی جانب سے اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی ترسیلات بھنانے کے نتیجے میں منگل کو بھی ڈالر کی پرواز رکی رہی جس سے ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ 242 اور 241 روپے سے بھی نیچے آگئے۔
اسی طرح انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر بڑھ کر 239 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کچھ ہی لمحے بعد اس کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ شروع ہوا۔ نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ مزید 45 پیسے گھٹ کر 238.38 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ ڈالر کی قدر 1.50 روپے کی کمی سے 240.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ضروری اور اشیائے تعیش کے لیٹر آف کریڈٹس نہ کھولنے اور جون و جولائی میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں مجموعی طور پر 35 فیصد کی کمی سے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے امکانات ہیں بلکہ زرمبادلہ پر دباؤ بھی گھٹ رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مالیاتی بحران آئندہ تین ہفتے تک محدود رہے گا جس کے بعد آئی ایم ایف سے قسط کے اجرا سے مالیاتی بحران ٹلنے کے امکانات ہیں۔
منگل کو بھی ڈالر کی پرواز رکی رہی جس کے باعث ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ نرخ میں کمی آگئی۔
حکومت کی جانب سے درآمدی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے نتیجے میں جولائی کی درآمدات 5 ارب ڈالر سے کم ہونے کی خبروں اور برآمد کنندگان کی جانب سے اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی ترسیلات بھنانے کے نتیجے میں منگل کو بھی ڈالر کی پرواز رکی رہی جس سے ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ 242 اور 241 روپے سے بھی نیچے آگئے۔
اسی طرح انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر بڑھ کر 239 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کچھ ہی لمحے بعد اس کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ شروع ہوا۔ نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ مزید 45 پیسے گھٹ کر 238.38 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ ڈالر کی قدر 1.50 روپے کی کمی سے 240.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ضروری اور اشیائے تعیش کے لیٹر آف کریڈٹس نہ کھولنے اور جون و جولائی میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں مجموعی طور پر 35 فیصد کی کمی سے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے امکانات ہیں بلکہ زرمبادلہ پر دباؤ بھی گھٹ رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مالیاتی بحران آئندہ تین ہفتے تک محدود رہے گا جس کے بعد آئی ایم ایف سے قسط کے اجرا سے مالیاتی بحران ٹلنے کے امکانات ہیں۔