القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک
ایمن الظواہری کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے اور اہل خانہ اندر موجود تھے
لاہور:
امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری افغانستان میں ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ کابل میں سی آئی اے نے ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو امریکی ہلاک کر دیا۔ ان کی گرفتاری میں مدد کرنے پر 25 ملین ڈالرز کا انعام مقرر تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایمن الظواہری متعدد امریکی شہریوں کے قتل کے ذمہ دار تھے اور امریکیوں کے قاتل کہیں بھی چھپ جائیں ہم انھیں ڈھونڈ نکالیں گے۔ اس میں تاخیر بھی ہو تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو امریکی حکام نے بتایا کہ ایمن الظواہری کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کابل میں اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے اور اہل خانہ اندر موجود تھے۔
خیال رہے کہ مصر سے تعلق رکھنے والے ایمن الظواہری پیشے کے لحاظ سے آنکھوں کے سرجن تھے اور انھوں نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کی 2011 میں امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد تنظیم کی کمان سنبھالی تھی۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور حملے کو عالمی قوانین کے تحت قومی سلامتی کے منافی اور دوحہ مذاکرات کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری افغانستان میں ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ کابل میں سی آئی اے نے ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو امریکی ہلاک کر دیا۔ ان کی گرفتاری میں مدد کرنے پر 25 ملین ڈالرز کا انعام مقرر تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایمن الظواہری متعدد امریکی شہریوں کے قتل کے ذمہ دار تھے اور امریکیوں کے قاتل کہیں بھی چھپ جائیں ہم انھیں ڈھونڈ نکالیں گے۔ اس میں تاخیر بھی ہو تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو امریکی حکام نے بتایا کہ ایمن الظواہری کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کابل میں اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے اور اہل خانہ اندر موجود تھے۔
خیال رہے کہ مصر سے تعلق رکھنے والے ایمن الظواہری پیشے کے لحاظ سے آنکھوں کے سرجن تھے اور انھوں نے القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کی 2011 میں امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد تنظیم کی کمان سنبھالی تھی۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور حملے کو عالمی قوانین کے تحت قومی سلامتی کے منافی اور دوحہ مذاکرات کی خلاف ورزی قرار دیا۔