الظواہری ہلاکت امریکا اور طالبان کا ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
اسامہ بن لادن کے جانشین ایمن الظواہری کابل میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے
لاہور:
افغانستان کے دارالحکومت میں ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت پر طالبان حکومت اور امریکا نے ایک دوسرے پر دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے ملکی ایجنسی سی آئی اے کی کابل میں ایک سیکیورٹی آپریشن کے دوران ڈرون حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
امریکی صدر کے بیان کے بعد طالبان حکومت نے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ کسی ملک میں حملہ آور ہونا اس کی قومی سلامتی کو چیلنج کرنے کے مترادف اور عالمی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ 20 سالہ فوجی آپریشن جیسے ناکام تجربات کو دہرانا افغانستان، امریکا اور خطے کے مفاد میں نہیں۔
دوسری جانب امریکی حکام نے کہا کہ ایمن الظواہری اپنے خاندان سمیت کابل کے سیف ہاؤس میں موجود تھے۔ یہ دوحہ امن مذاکرات کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ معاہدے میں طے پایا تھا کہ القاعدہ سمیت کسی بھی عسکریت پسند گروپ کے رہنماؤں کو افغانستان میں محفوظ پناہ فراہم نہیں کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے باوجود ایمن الظواہری کی موجودگی پر طالبان حکومت نے ضروری کارروائی نہیں کی۔ القاعدہ سربراہ اپنے خاندان کے ہمراہ کابل میں رہ رہے تھے۔ ان کے ٹھکانے کا خود پتہ لگایا اور کارروائی کی۔
امریکی حکام کے مطابق ایمن الظواہری کو ڈرون حملے میں دو میزائل مارے۔ القاعدہ سربراہ کی ہلاکت کے بعد حقانی نیٹ ورک نے ان کے خاندان کے افراد کو مکان سے نکال لیا۔
افغانستان کے دارالحکومت میں ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت پر طالبان حکومت اور امریکا نے ایک دوسرے پر دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے ملکی ایجنسی سی آئی اے کی کابل میں ایک سیکیورٹی آپریشن کے دوران ڈرون حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
امریکی صدر کے بیان کے بعد طالبان حکومت نے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ کسی ملک میں حملہ آور ہونا اس کی قومی سلامتی کو چیلنج کرنے کے مترادف اور عالمی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ 20 سالہ فوجی آپریشن جیسے ناکام تجربات کو دہرانا افغانستان، امریکا اور خطے کے مفاد میں نہیں۔
دوسری جانب امریکی حکام نے کہا کہ ایمن الظواہری اپنے خاندان سمیت کابل کے سیف ہاؤس میں موجود تھے۔ یہ دوحہ امن مذاکرات کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ معاہدے میں طے پایا تھا کہ القاعدہ سمیت کسی بھی عسکریت پسند گروپ کے رہنماؤں کو افغانستان میں محفوظ پناہ فراہم نہیں کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے باوجود ایمن الظواہری کی موجودگی پر طالبان حکومت نے ضروری کارروائی نہیں کی۔ القاعدہ سربراہ اپنے خاندان کے ہمراہ کابل میں رہ رہے تھے۔ ان کے ٹھکانے کا خود پتہ لگایا اور کارروائی کی۔
امریکی حکام کے مطابق ایمن الظواہری کو ڈرون حملے میں دو میزائل مارے۔ القاعدہ سربراہ کی ہلاکت کے بعد حقانی نیٹ ورک نے ان کے خاندان کے افراد کو مکان سے نکال لیا۔