سبز چائے ذیابیطس اور جسمانی سوزش میں مفید ثابت

نئی تحقیق کے مطابق سبزچائے کے اجزا آنتوں کے بیکٹیریا کو تندرست رکھ کر جسمانی جلن کو کم کرتے ہیں

اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ اگر سبز چائے کا باقاعدہ استعمال کیا جائے تو اس سے ذیابیطس کے مریضوں میں بھی افاقہ ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی:
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سبز چائے کے بہت سے فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ جادوئی مشروب ذیابیطس میں مفید ثابت ہوسکتا ہے اور معدے کے نظام میں موجود بیکٹیریا کو صحت مند رکھتے ہوئے اندرونی جسمانی سوزش (انفلیمیشن) بھی کم کرتا ہے۔

اس ضمن میں ماہرین نے میٹابولک سنڈروم کے مریض اور تندرست افراد پر سبزچائے کے اجزا آزمائے اور ان کے نتائج دیکھے ہیں۔ یہ تحقیق اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بتایا کہ سبز چائے انسانی معدے اور نظامِ ہاضمہ میں مفید بیکٹیریا بڑھاتی ہے جس سے میٹابولک سنڈروم سے وابستہ طبی خطرات کم ہوتے ہیں۔

ان امراض میں ذیابیطس، امراضِ قلب اور فالج وغیرہ قابلِ ذکرہیں۔ نئی تحقیق میں جامعہ اوہایو نے پروفیسر رچرڈ برونو نے چوہوں پر تجربات کئے ہیں۔ جب انہوں نے سبز چائے کے مفید اجزا چوہوں کی غذا میں ملائے تو پہلے آنتوں اور معدے میں مفید بیکٹیریا بڑھے۔ ان سے پورا نظام بہتر ہوا۔


اس کے بعد چوہوں میں کارڈیو میٹابولک یعنی دل سے وابستہ مسائل کم دیکھے گئے جو ایک اہم دریافت ہے۔ گرین ٹی سے محروم چوہوں میں کارڈیو میٹابولک امراض کی شرح زیادہ تھی۔ اس کے بعد انسانوں پر آزمائش شروع ہوئی۔ اس مطالعے میں کل 40 افراد شامل کئے گئے جن میں سے 21 میٹابولک سنڈروم کے شکار تھے جبکہ بقیہ 19 افراد تندرست تھے۔

شرکا کو 28 روز تک کیٹاچن سے بھرپور چیونگ گم جیسی شے کھلائی گئی جس میں پانچ کپ گرین ٹی کے برابر غذائیت تھی۔ اس کے بعد تمام شرکا کو مزید 28 روز تک فرضی دوا دی گئی اور ان کے درمیان ایک ماہ کا وقفہ رکھا گیا۔

اس دوران شرکا کے خون میں شکر، چکنائی اور دیگر اجزا کو نوٹ کیا گیا اور آنتوں میں جلن ناپنے کے لیے فضلے کے ٹیسٹ بھی لئے گئے۔ جن افراد نے گرین ٹی کے اجزا استعمال کئے ان کے خون میں گلوکوز کی شرح کم تھی اور اندرونی سوزش بھی نمایاں طور پر کم ہوئی تھی۔
Load Next Story