طالبان نے اب تک اپنی تنظیم پر سے پابندی اٹھانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا عرفان صدیقی
مذاکرات کے دوران دونوں جانب سے مطالبات کئے جائینگے اورکوئی بھی فیصلہ باہمی افہام و تفہیم سے کیا جائے گا، مشیر وزیراعظم
KARACHI:
وزیراعظم کے مشیر خصوصی عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اب تک پابندی اٹھانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تاہم اگر ایسا مطالبہ سامنے آیا تو افہام و تفہیم سے فیصلہ کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ طالبان سے رابطہ کاری کا پہلا مرحلہ کئی مشکلات کے باوجود طے ہوگیا۔ ایک ڈیڑھ ماہ قبل تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ طالبان سے مزاکراتی عمل میں اس قدر پیش رفت ہوگی لیکن موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں اور ملک دہش تگردی سے پاک نظر آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کے دوران پہلی مرتبہ کمیٹی کے 2 ارکان نے طالبان کی قیادت سے ملاقات کی۔ پہلی مرتبہ ہم نے کئی نکات پر مشتمل مذاکرات کے دائرہ کار کو تحریری طور پر بھیجا جس کے جواب میں ان کی جانب سے بھی تحریری طور پر اس کا جواب آیا جو کافی حوصلہ افزا تھا، تاہم کراچی میں پولیس کی بس پر حملے اور 23 مغوی ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد حکومت نے واضح طور پر طالبان سے غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے جنگ بندی بھی ہوگئی۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے متفقہ طور فیصلے کے بعد وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسی کمیٹی کی تشکیل کریں جو فیصلہ سازی کرسکے جس کے بعد حکومت نے نئی کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی کے 2 ارکان طالبان قیادت سے ملاقات کےلئے وزیرستان میں موجود ہیں جو آئندہ ایک یا دو روز میں واپس آکر اپنی رپورٹ دیں گے جس کے بعد یہ واضح ہوگا کہ طالبان براہ راست اس سے بات کریں گے یا پہلے مرحلے کی طرح بالواسطہ مزاکرات کریں گے۔
وزیراعظم کے مشیر خصوصی عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اب تک پابندی اٹھانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تاہم اگر ایسا مطالبہ سامنے آیا تو افہام و تفہیم سے فیصلہ کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ طالبان سے رابطہ کاری کا پہلا مرحلہ کئی مشکلات کے باوجود طے ہوگیا۔ ایک ڈیڑھ ماہ قبل تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ طالبان سے مزاکراتی عمل میں اس قدر پیش رفت ہوگی لیکن موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں اور ملک دہش تگردی سے پاک نظر آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کے دوران پہلی مرتبہ کمیٹی کے 2 ارکان نے طالبان کی قیادت سے ملاقات کی۔ پہلی مرتبہ ہم نے کئی نکات پر مشتمل مذاکرات کے دائرہ کار کو تحریری طور پر بھیجا جس کے جواب میں ان کی جانب سے بھی تحریری طور پر اس کا جواب آیا جو کافی حوصلہ افزا تھا، تاہم کراچی میں پولیس کی بس پر حملے اور 23 مغوی ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد حکومت نے واضح طور پر طالبان سے غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے جنگ بندی بھی ہوگئی۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے متفقہ طور فیصلے کے بعد وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسی کمیٹی کی تشکیل کریں جو فیصلہ سازی کرسکے جس کے بعد حکومت نے نئی کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی کے 2 ارکان طالبان قیادت سے ملاقات کےلئے وزیرستان میں موجود ہیں جو آئندہ ایک یا دو روز میں واپس آکر اپنی رپورٹ دیں گے جس کے بعد یہ واضح ہوگا کہ طالبان براہ راست اس سے بات کریں گے یا پہلے مرحلے کی طرح بالواسطہ مزاکرات کریں گے۔