انٹربینک میں ڈالر کی قدر مزید دو روپے کم ہوگئی
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.11 روپے کی کمی کے بعد 224.04 روپے کی سطح پر بند
ISLAMABAD:
کاروباری ہفتے کے آخری روز انٹر بینک میں ڈالر کے مقابلہ میں روپے کا استحکام برقرار رہا،ڈالر کی قدر 2.11 روپے سے کم ہوکر 224.04 روپے ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیئے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر 2.11روپے گھٹ کر 224.04روپے کی سطح پر بند ہوا،اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4روپے کی نمایاں کمی بعد 222روپے ہوگئی۔
ایکسچینج ڈیلرز کا کہنا ہیے کہ سعودی عرب سے اضافی فنانسنگ پر رضامندی اور چین سے بات چیت جاری ہونے کی اطلاعات, ذرمبادلہ میں مبینہ سٹے بازی اور افغانستان کے لیے اسمگلنگ رکنے سے ڈالر ریورس گئیر میں آگیا ہے اور اسکی تنزلی کا تسلسل جاری ہے۔
منی چینجرز کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں اگرچہ 19کروڑ ڈالر کی کمی بھی واقع ہوئی ہے لیکن اسکے باجود جمعہ کو ڈالر کی تنزلی جاری رہی کیونکہ حکومت نے ذرمبادلہ کی مارکیٹوں کی سخت مانیٹرنگ جاری رکھی ہوئی ہے جس کے سبب ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے طلبگار کم اور فروخت کنندگان کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی باضابطہ منظوری اور قسط کے اجراء کے بعد دوست ممالک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے مالیاتی سپورٹ کے دروازے کھلنے سے ڈالر کی قدر 200روپے سے بھی نیچے آنے کے امکانات ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل سمیت دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں بھی کمی کا رحجان ہے جس سے پاکستان کی معیشت پر دباؤ کم ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ ماہ اگست میں بھی ملک کے درآمدی بل میں مزید کمی ہونے پرروپیہ دوبارہ اپنی حقیقی قدر حاصل کرلےگا۔
کاروباری ہفتے کے آخری روز انٹر بینک میں ڈالر کے مقابلہ میں روپے کا استحکام برقرار رہا،ڈالر کی قدر 2.11 روپے سے کم ہوکر 224.04 روپے ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیئے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی جسکے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر 2.11روپے گھٹ کر 224.04روپے کی سطح پر بند ہوا،اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4روپے کی نمایاں کمی بعد 222روپے ہوگئی۔
ایکسچینج ڈیلرز کا کہنا ہیے کہ سعودی عرب سے اضافی فنانسنگ پر رضامندی اور چین سے بات چیت جاری ہونے کی اطلاعات, ذرمبادلہ میں مبینہ سٹے بازی اور افغانستان کے لیے اسمگلنگ رکنے سے ڈالر ریورس گئیر میں آگیا ہے اور اسکی تنزلی کا تسلسل جاری ہے۔
منی چینجرز کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں اگرچہ 19کروڑ ڈالر کی کمی بھی واقع ہوئی ہے لیکن اسکے باجود جمعہ کو ڈالر کی تنزلی جاری رہی کیونکہ حکومت نے ذرمبادلہ کی مارکیٹوں کی سخت مانیٹرنگ جاری رکھی ہوئی ہے جس کے سبب ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے طلبگار کم اور فروخت کنندگان کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی باضابطہ منظوری اور قسط کے اجراء کے بعد دوست ممالک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے مالیاتی سپورٹ کے دروازے کھلنے سے ڈالر کی قدر 200روپے سے بھی نیچے آنے کے امکانات ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل سمیت دیگر کموڈٹیز کی قیمتوں میں بھی کمی کا رحجان ہے جس سے پاکستان کی معیشت پر دباؤ کم ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ ماہ اگست میں بھی ملک کے درآمدی بل میں مزید کمی ہونے پرروپیہ دوبارہ اپنی حقیقی قدر حاصل کرلےگا۔