حلقہ بندی کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے مخالفت کر دی

ایم کیو ایم کی درخواست خارج بھی کی جا سکتی ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس

فوٹو فائل

WASHINGTON:
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے حلقہ بندی کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی مخالفت کر دی۔

دوران سماعت وکیل ایم کیو ایم نے موقف اپنایا کہ حلقہ بندی میں آبادی کا تناسب یکساں نہیں رکھا گیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن حلقہ بندی سے مطمئن ہے؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ حلقہ بندیاں قانون کے مطابق ہوئی ہیں، حد بندی صوبائی حکومت اور انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ جہاں ایم کیو ایم کامیاب ہوئی وہاں ایک یونین کمیٹی 90 ہزار آبادی پر مشتمل ہے اور پیپلزپارٹی جن علاقوں سے کامیاب ہوئی وہاں یوسی 40 ہزار آبادی پر مشتمل ہے۔


پیپلزپارٹی کی وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ اس دلیل کو مان لیا جائے تو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیاں ختم ہو جائیں گی، قومی اسمبلی کا کوئی حلقہ 3 اور کوئی 9 لاکھ آبادی پر مشتمل ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام فریقین کو 15 اگست کو تفصیل سے سن کر فیصلہ کریں گے اور اگست کی 28 تاریخ کو الیکشن ہے اس لیے آئندہ سماعت پر کوئی التواء نہیں دیں گے، ایم کیو ایم کی درخواست خارج بھی کی جا سکتی ہے کیونکہ ایم کیو ایم کی درخواست صرف شہری علاقوں تک محدود ہے۔

عدالت نے پہلے مرحلے میں کامیاب ہونے والے نمائندوں کی فریق بننے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی۔
Load Next Story