زمین سے سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ستارے کی تصویر عکس بند
’ایئرینڈل‘ کے نام سے پکارے جانے والا یہ ستارہ زمین سے تقریبا 28 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے
کراچی:
ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زمین سے سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ستارے کی تصویر عکس بند کرلی۔
لارڈ آف دی رنگز کے پری کوئل کے ایک کردار 'ایئرینڈل' کے نام سے پکارے جانے والا یہ ستارہ زمین سے تقریبا 28 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہ ستارہ اس سے قبل سب سے فاصلے پر موجود سمجھے جانے والے ستارے سے 10 ارب نوری سال سے زیادہ فاصلے پر موجود ہے۔
اتنے طویل فاصلے پر ماہرین عموماً صرف کہکشاؤں کو دیکھ پاتے ہیں لیکن اتفاق سے سائنس دانوں نے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ سے ایئرینڈل کی نشاندہی کی اور 30جولائی کو ویب ٹیلی اسکوپ سے ایک بار پھر اس ستارے کا مشاہدہ کیا۔
ہبل ٹیلی اسکوپ اور نئی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی تصاویر کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے ماہرین کہکشاؤں کے جتھے کے نیچے چھپے ایئرینڈل کے دھندلے وجود کو ڈھونڈنے کے قابل ہوئے۔
یہ ستارہ، جس کی روشنی زمین پر پہنچنے میں 12.9 ارب نوری سال کا وقت لگا، اتنا مبہم ہے کہ اس کو ہبل کی مدد کے بغیر ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا۔ ہبل ٹیلی اسکوپ قابلِ دید اور الٹرا وائلٹ روشنی میں تصویر کشی کرسکتی ہے جبکہ ویب انفرا ریڈ کی مدد سے تصویر کشی کرتی ہے۔
جیمزویب ٹیلی اسکوپ کے ہبل ٹیلی اسکوپ کے جانشین ہونے کے باوجود دونوں ٹیلی اسکوپ کی مدد سے جس طرح یہ ستارہ ڈھونڈا گیا یہ عین اس مطابق ہے جس طرح ناسا نے سوچا تھا۔
ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زمین سے سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ستارے کی تصویر عکس بند کرلی۔
لارڈ آف دی رنگز کے پری کوئل کے ایک کردار 'ایئرینڈل' کے نام سے پکارے جانے والا یہ ستارہ زمین سے تقریبا 28 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہ ستارہ اس سے قبل سب سے فاصلے پر موجود سمجھے جانے والے ستارے سے 10 ارب نوری سال سے زیادہ فاصلے پر موجود ہے۔
اتنے طویل فاصلے پر ماہرین عموماً صرف کہکشاؤں کو دیکھ پاتے ہیں لیکن اتفاق سے سائنس دانوں نے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ سے ایئرینڈل کی نشاندہی کی اور 30جولائی کو ویب ٹیلی اسکوپ سے ایک بار پھر اس ستارے کا مشاہدہ کیا۔
ہبل ٹیلی اسکوپ اور نئی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی تصاویر کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے ماہرین کہکشاؤں کے جتھے کے نیچے چھپے ایئرینڈل کے دھندلے وجود کو ڈھونڈنے کے قابل ہوئے۔
یہ ستارہ، جس کی روشنی زمین پر پہنچنے میں 12.9 ارب نوری سال کا وقت لگا، اتنا مبہم ہے کہ اس کو ہبل کی مدد کے بغیر ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا۔ ہبل ٹیلی اسکوپ قابلِ دید اور الٹرا وائلٹ روشنی میں تصویر کشی کرسکتی ہے جبکہ ویب انفرا ریڈ کی مدد سے تصویر کشی کرتی ہے۔
جیمزویب ٹیلی اسکوپ کے ہبل ٹیلی اسکوپ کے جانشین ہونے کے باوجود دونوں ٹیلی اسکوپ کی مدد سے جس طرح یہ ستارہ ڈھونڈا گیا یہ عین اس مطابق ہے جس طرح ناسا نے سوچا تھا۔