اوہ میں پھر بھول گیا

کم زور یادداشت کو بہتر بنانے کی تدبیر کریں

کم زور یادداشت کو بہتر بنانے کی تدبیر کریں۔ فوٹو: فائل

یادداشت کی کم زوری بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ مسئلہ بنتی چلی جاتی ہے اور اکثر اوقات ہمیں اسی وجہ سے شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

ہم ذاتی اور دفتری کام وقت پر انجام دینا بھول جاتے ہیں اور ہماری وجہ سے کئی دوسرے لوگوں کو بھی مشکل پیش آسکتی ہے، لیکن چند احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تو کافی حد تک اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

دماغ کو طاقت دینے والی غذائوں کا استعمال بڑھا دیں۔ ان غذاؤں میں اومیگا، تھری فیٹس گلوکوز (ثابت اناج) اور اینٹی آکسیڈینٹس ملتے ہیں۔ دن میں پانچ، چھے بار کھانا کھائیے۔ وجہ یہ ہے کہ وقفے وقفے سے تھوڑا تھوڑا کھانا خون میں گلوکوز کی سطح برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے اور دماغ بنیادی طور پر گلوکوز ہی سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

دماغ کو مصروف رکھیں۔ ایسی سرگرمیاں اپنائیے، جن سے دماغ کی ورزش ہو۔ مثلاً معمے کا حل تلاش کیجیے اور کراس ورڈ پزل کھیلیے۔ ان سرگرمیوں سے دماغ چاق چوبند رہتا ہے۔

روزانہ صبح سویرے یا شام کے وقت تیز قدمی اور بدن کو پھیلانے والی ورزش کیجیے۔ ان ورزشوں کے ذریعے دماغ کو طاقت ملتی ہے اور نیورون (خلیاتی) کنکشن بھی جنم لیتے ہیں۔ ورزش سے ذہنی و جسمانی دبائو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ دراصل اس دبائو کے باعث جسم میں کولیسٹرول اور کیمیائی مادہ پیدا ہوتا ہے جو یادداشت کو سکیڑ دیتا ہے۔ عبادت اور مراقبہ بھی یادداشت بڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔


دماغ کے خصوصی خلیات نیوروٹرانسمیٹر ہماری یادداشت کو بہتر حالت میں رکھتے ہیں۔ یہ فولاد کے ذریعے توانا ہوتے ہیں۔ لہٰذا اپنے بدن میں اس اہم معدن کی کمی نہ ہونے دیجیے۔ فولاد کی کمی کا شکار افراد عموماً بھلکڑ بن جاتے ہیں۔

ذہن کو بیک وقت کئی اہم کاموں میں مشغول نہ رکھیں۔ مثلاً ٹی وی پر خبریں سنتے ہوئے، کھانا کھانے اور ساتھ ہی اخبار پڑھنے کا نقصان یہ ہو گا کہ ٹی وی کی خبریں یاد رہیں گی اور نہ ہی اخبار سے حاصل ہونے والی معلومات ذہن میں ہوں گی۔ دراصل جب ہم ایک وقت میں دو یا زائد کام کریں تو دماغی پروسینگ ایسے شعبوں میں منتقل ہوجاتی ہے، جس میں کچھ بھی محفوظ نہیں رہتا۔ ایک وقت میں ایک کام کرنے سے دماغ اسے مکمل طور پر محفوظ رکھنے کی پوزیشن میں ہوتا ہے۔

کولیسٹرول پر قابو پائیں، کیوں کہ اس سے نہ صرف دل کی شریانوں میں چربی جمتی ہے بلکہ دماغ میں بھی خون کی نسوں میں لوتھڑے بنتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دماغ کو غذائیت نہیں ملتی اور بہ تدریج یادداشت جاتی رہتی ہے۔ واضح رہے دماغ میں تھوڑی سی چربی بھی نسیں بند کرڈالتی ہے۔

کئی ادویہ انسانی یادداشت پر منفی اثرات ڈالتی ہیں۔ نظام یادداشت پر اثر انداز ہونے والی ادویہ میں ذہنی تناؤ دور کرنے والی گولیاں، پارکنسن کی دوائیں، خواب آور، درد کُش بھی شامل ہیں۔

سیب میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس مادّے سے زیادہ ایسیٹلکولین کیمیائی مادہ پیدا ہوتا ہے، جو عمدہ یادداشت کے لیے لازمی ہے۔ اس کے علاوہ اینٹی آکسیڈنٹس مادے دماغ میں مضر صحت عناصر کے خلاف کام کرتے ہیں۔
Load Next Story