پاک امریکا تجارتی مواقع پرآئندہ ماہ کانفرنس ہوگی ڈوڈمین
کرپشن وپبلک ٹینڈرزمیںشفافیت کافقدان تجارت میںرکاوٹ ہے، امریکی قونصل جنرل
KARACHI:
امریکی قونصل جنرل مائیکل جے ڈوڈمین نے پاکستانی بزنس لیڈر شپ پر زوردیا ہے کہ تجارت کی راہ میںحائل رکاوٹوں کے خاتمے اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے ریگولیشنزکی سپورٹ کیلیے حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کاتسلسل جاری رکھا جائے۔
امریکن بزنس کونسل کی اکنامک سمٹ سے خطاب میں انھوں نے کہاکہ امریکا میں پاکستان کیلیے موجود تجارتی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے پاکستانی کمپنیوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جائیگی بالخصوص جنرلائز سسٹم آف پریفرنس جس کے تحت 3500سے زائد پاکستانی مصنوعات امریکاکو ڈیوٹی فری برآمدکی جا سکتی ہیں،گزشتہ سال جی ایس پی پروگرام کے تحت امریکا کو 131ملین ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں، امریکا پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور کیپسٹی بلڈنگ کیلیے فعال کردار ادا کررہا ہے۔
یو ایس ایڈ کے ٹریڈ پراجیکٹ کے تحت حکومت اور نجی شعبے کی تکنیکی معاونت کی جارہی ہے، امریکی ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر پاکستان میں 3 سال کی مدت کیلیے 20 ملین ڈالرکے پروگرام پرکام کررہا ہے، پاکستان میں ایس ایم ایزکی ترقی کیلیے پاکستان پرائیوٹ انویسٹمنٹ انیشیٹیو کے تحت انویسٹمنٹ فنڈ ماڈل کے ذریعے 80 ملین ڈالرکافنڈ مہیاکیا جائے گا۔
انھوں نے بتایاکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری کے مواقع اجاگر کرنے کیلیے حکومتی سطح پر آئندہ ماہ لندن میں کانفرنس منعقد ہوگی،4 سے 5اکتوبر کو ہونے والی اس کانفرنس میں امریکی کمپنیاں پاکستانی معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنے کیلیے معلومات فراہم کریںگی۔
انھوں نے پاکستان میں تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے کیلیے امریکن بزنس کونسل کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے انٹیلکچوئل پراپرٹی رائٹس کے قوانین پر عملدرآمد پر زور دیااور کہاکہ امریکن بزنس کونسل کی رپورٹ میںکرپشن اورپبلک ٹینڈرزمیںشفافیت کے فقدان کوتجارت کی راہ میںرکاوٹ قرار دیاگیا ہے۔
امریکی قونصل جنرل مائیکل جے ڈوڈمین نے پاکستانی بزنس لیڈر شپ پر زوردیا ہے کہ تجارت کی راہ میںحائل رکاوٹوں کے خاتمے اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے ریگولیشنزکی سپورٹ کیلیے حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کاتسلسل جاری رکھا جائے۔
امریکن بزنس کونسل کی اکنامک سمٹ سے خطاب میں انھوں نے کہاکہ امریکا میں پاکستان کیلیے موجود تجارتی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے پاکستانی کمپنیوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جائیگی بالخصوص جنرلائز سسٹم آف پریفرنس جس کے تحت 3500سے زائد پاکستانی مصنوعات امریکاکو ڈیوٹی فری برآمدکی جا سکتی ہیں،گزشتہ سال جی ایس پی پروگرام کے تحت امریکا کو 131ملین ڈالر کی مصنوعات برآمد کی گئیں، امریکا پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور کیپسٹی بلڈنگ کیلیے فعال کردار ادا کررہا ہے۔
یو ایس ایڈ کے ٹریڈ پراجیکٹ کے تحت حکومت اور نجی شعبے کی تکنیکی معاونت کی جارہی ہے، امریکی ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر پاکستان میں 3 سال کی مدت کیلیے 20 ملین ڈالرکے پروگرام پرکام کررہا ہے، پاکستان میں ایس ایم ایزکی ترقی کیلیے پاکستان پرائیوٹ انویسٹمنٹ انیشیٹیو کے تحت انویسٹمنٹ فنڈ ماڈل کے ذریعے 80 ملین ڈالرکافنڈ مہیاکیا جائے گا۔
انھوں نے بتایاکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری کے مواقع اجاگر کرنے کیلیے حکومتی سطح پر آئندہ ماہ لندن میں کانفرنس منعقد ہوگی،4 سے 5اکتوبر کو ہونے والی اس کانفرنس میں امریکی کمپنیاں پاکستانی معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنے کیلیے معلومات فراہم کریںگی۔
انھوں نے پاکستان میں تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے کیلیے امریکن بزنس کونسل کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے انٹیلکچوئل پراپرٹی رائٹس کے قوانین پر عملدرآمد پر زور دیااور کہاکہ امریکن بزنس کونسل کی رپورٹ میںکرپشن اورپبلک ٹینڈرزمیںشفافیت کے فقدان کوتجارت کی راہ میںرکاوٹ قرار دیاگیا ہے۔