ڈالرکی قدرمیں 12 روزبعد 90 تا 120 پیسے کا اضافہ
انٹربینک میں ڈالر کے ریٹ99.2 اور اوپن مارکیٹ میں99.7 روپے پرپہنچ گئے، ذرائع
برآمدکنندگان کے دباؤ پرجمعرات کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر98 روپے سے نیچے نہ آسکی بلکہ 12 روز کے بعد پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگیا، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر90 پیسے کے اضافے سے99.20 روپے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر1.20 روپے کے اضافے سے99.70 روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کوڈالر کی قدر کو98 روپے سے نیچے نہ لانے کی برآمدکنندگان کی کوششیں باور ثابت ہوئیں جو گزشتہ 3 دنوں سے زیادہ متحرک نظر آئے تاہم اسکے برعکس ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی مفاد میں مشترکہ حکمت عملی کے تحت ایک ہفتے بعد امریکی ڈالر 95 روپے تک لانے کے ہدف کی جانب قدم بہرصورت بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ڈالر کی قدر میں اضافہ مصنوعی ہے جس سے سٹے بازوں کو ہی فائدہ ہوگا کیونکہ ڈالر کی گرتی ہوئی قدر سے صرف وہی لوگ خائف ہیں جواربوں ڈالر مالیت کی برآمدی آمدنی پاکستان میں صرف ڈالر کی قدرریکارڈ نوعیت تک پہنچنے کے بعدلانے کے خواب دیکھ رہے تھے ۔
تاہم حکومت اور منی مارکیٹ کے نمائندے اب اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ ڈالر کی قدر میں دوبارہ مصنوعی اضافے کے بعد کتنے برآمدکنندگان اپنی برآمدی آمدنی ملک میں لا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ایک ہفتے بعد ڈالر کی قدر کو95 روپے تک نیچے لانے اور اگلے مرحلے میں ڈالر کی قدر کو 90 روپے پر لانے کا ہدف مقررکیا ہوا ہے، ضرورت اس امر کی ہے وفاقی حکومت قومی مفاد میں ڈالر کی قدر میں زمینی حقائق کے مطابق کمی میں رکاوٹ نہ بنے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتے ہی امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، غائب خریداردوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان دوبارہ غائب ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کوڈالر کی قدر کو98 روپے سے نیچے نہ لانے کی برآمدکنندگان کی کوششیں باور ثابت ہوئیں جو گزشتہ 3 دنوں سے زیادہ متحرک نظر آئے تاہم اسکے برعکس ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی مفاد میں مشترکہ حکمت عملی کے تحت ایک ہفتے بعد امریکی ڈالر 95 روپے تک لانے کے ہدف کی جانب قدم بہرصورت بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ڈالر کی قدر میں اضافہ مصنوعی ہے جس سے سٹے بازوں کو ہی فائدہ ہوگا کیونکہ ڈالر کی گرتی ہوئی قدر سے صرف وہی لوگ خائف ہیں جواربوں ڈالر مالیت کی برآمدی آمدنی پاکستان میں صرف ڈالر کی قدرریکارڈ نوعیت تک پہنچنے کے بعدلانے کے خواب دیکھ رہے تھے ۔
تاہم حکومت اور منی مارکیٹ کے نمائندے اب اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ ڈالر کی قدر میں دوبارہ مصنوعی اضافے کے بعد کتنے برآمدکنندگان اپنی برآمدی آمدنی ملک میں لا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ایک ہفتے بعد ڈالر کی قدر کو95 روپے تک نیچے لانے اور اگلے مرحلے میں ڈالر کی قدر کو 90 روپے پر لانے کا ہدف مقررکیا ہوا ہے، ضرورت اس امر کی ہے وفاقی حکومت قومی مفاد میں ڈالر کی قدر میں زمینی حقائق کے مطابق کمی میں رکاوٹ نہ بنے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتے ہی امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، غائب خریداردوبارہ متحرک ہوگئے ہیں جبکہ فروخت کنندگان دوبارہ غائب ہوگئے ہیں۔