امریکی ویزا کے منتظر 400 افغان خاندانوں سے گرین بیلٹ خالی کرانے کی درخواست دائر
چار سو سے زائد افغان خاندان امریکی ویزے کے منتظر ہیں جنہوں نے اسلام آباد گرین بیلٹ پر قبضہ کیا ہوا ہے، درخواست
امریکا میں پناہ اور ویزہ حصول کے لیے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں سے اسلام آباد کی گرین بیلٹ کا قبضہ چھڑانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ گرین بیلٹ خالی کرانے اور دہشت گردی کے خدشہ کے پیش نظر مقامی افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
درخواست گزار پیر فدا حسین ہاشمی ایڈووکیٹ نے سیکرٹری خارجہ امور، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلا کے بعد چار سو سے زائد افغان خاندان غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہوئے جو امریکا میں پناہ کے خواہش مند ہیں اور سیکٹر ایف سکس کی گرین بیلٹ پر قبضہ کر رکھا ہے۔
فدا حسین ہاشمی ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ افغانیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں امریکی ویزے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا اور اب اگر افغانستان واپس گئے تو موت کی سزا سنا دی جائے گی ۔
درخواست میں عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو افغان باشندوں سے گرین بیلٹ خالی کرانے اور دہشت گردی کے خدشہ کے پیش نظر مقامی افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ گرین بیلٹ خالی کرانے اور دہشت گردی کے خدشہ کے پیش نظر مقامی افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
درخواست گزار پیر فدا حسین ہاشمی ایڈووکیٹ نے سیکرٹری خارجہ امور، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلا کے بعد چار سو سے زائد افغان خاندان غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہوئے جو امریکا میں پناہ کے خواہش مند ہیں اور سیکٹر ایف سکس کی گرین بیلٹ پر قبضہ کر رکھا ہے۔
فدا حسین ہاشمی ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ افغانیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں امریکی ویزے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا اور اب اگر افغانستان واپس گئے تو موت کی سزا سنا دی جائے گی ۔
درخواست میں عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو افغان باشندوں سے گرین بیلٹ خالی کرانے اور دہشت گردی کے خدشہ کے پیش نظر مقامی افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔