ہیلی کاپٹر حادثہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے وزیر دفاع
بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے پر پی ٹی آئی کارکنان نے پروپیگنڈا کیا، خواجہ آصف
کراچی:
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے پروپیگنڈا کیا، فیس بک اور ٹویٹ کرنے والوں کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاک آرمی افسران کے ہیلی کاپٹر حادثے پر پی ٹی آئی کارکنان کا ردعمل افسوسناک اور حیران کن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دفاع کرنے والوں کی شہادتوں کی ایک لمبی داستان ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دشمن ملک کی خواہش ہے پاکستان کا دفاع کمزور ہو، ہیلی کاپٹر حادثے پر جن لوگوں نے سوشل میڈیا پر منفی ٹویٹس کیے ان کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے، اداروں کے خلاف مہم قابل مذمت ہے۔
مزید پڑھیں: شہدا کے جنازے میں میری عدم شرکت پر غیر ضروری تنازعہ کھڑا کیا گیا، صدر مملکت
خواجہ آصف نے کہا کہ فیس بک اور ٹیویٹ کرنےوالوں کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے، 2018 میں جس شخص کو اقتدار ملا وہ کس طرح ملا کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بقاء کو اپنے اقتدار کے ساتھ مشروط نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار چھنے کے بعد گالی گلوچ کرنا احسان فراموشی ہے، سیاست کبھی اتنی نہیں گری تھی جتنی آج گری ہے، رنج و غم کا اپنا ایک تقدس ہوتا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے پروپیگنڈا کیا، فیس بک اور ٹویٹ کرنے والوں کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاک آرمی افسران کے ہیلی کاپٹر حادثے پر پی ٹی آئی کارکنان کا ردعمل افسوسناک اور حیران کن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دفاع کرنے والوں کی شہادتوں کی ایک لمبی داستان ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دشمن ملک کی خواہش ہے پاکستان کا دفاع کمزور ہو، ہیلی کاپٹر حادثے پر جن لوگوں نے سوشل میڈیا پر منفی ٹویٹس کیے ان کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے، اداروں کے خلاف مہم قابل مذمت ہے۔
مزید پڑھیں: شہدا کے جنازے میں میری عدم شرکت پر غیر ضروری تنازعہ کھڑا کیا گیا، صدر مملکت
خواجہ آصف نے کہا کہ فیس بک اور ٹیویٹ کرنےوالوں کی مالی سرپرستی کی جاتی ہے، 2018 میں جس شخص کو اقتدار ملا وہ کس طرح ملا کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بقاء کو اپنے اقتدار کے ساتھ مشروط نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار چھنے کے بعد گالی گلوچ کرنا احسان فراموشی ہے، سیاست کبھی اتنی نہیں گری تھی جتنی آج گری ہے، رنج و غم کا اپنا ایک تقدس ہوتا ہے۔