’کروڑوں کی آفرگنوا کر پلیئرزکوکچھ نہیں ملے گا‘
پی سی بی صرف آف سیزن میں کسی لیگ سے روکنے پر زرتلافی ادا کرنے کا پابند
کراچی:
کروڑوں کی آفر گنوانے والے پلیئرزکو کچھ نہیں ملے گا، پی سی بی صرف آف سیزن میں کسی لیگ سے روکنے پر زرتلافی ادا کرنے کا پابند ہے۔
یو اے ای کرکٹ لیگ کی جانب سے بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان سمیت کئی پاکستانی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا ہے، ان میں سے بعض کو تو 12سے14 کروڑ روپے معاوضے کی بھی پیشکش ہوئی، البتہ مصروف ترین شیڈول کو جواز قرار دیتے ہوئے پی سی بی اپنے کرکٹرز کو اس لیگ میں شرکت کی اجازت نہیں دے رہا،2 پلیئرز نے اس حوالے سے رابطہ بھی کیا مگر انھیں این او سی دینے سے انکار کر دیا گیا جس کی وجہ سے دیگر نے تاحال خاموشی اختیار کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھاری معاوضہ ٹھکرانے والے کھلاڑیوں کو بورڈ کی جانب سے زرتلافی بھی نہیں مل سکے گا،گذشتہ ماہ پی سی بی بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں ورک لوڈ مینجمنٹ کے تحت ایلیٹ کھلاڑیوں کیلیے خصوصی فنڈ مختص کیا گیا تھا تاکہ وہ مکمل فٹ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کیلیے دستیاب رہیں،اس کے تحت 60فیصد تک نقصان کی تلافی کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: نوجوان بالر نسیم شاہ دی ہنڈریڈ کے دوسرے ایڈیشن سے دستبردار
ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای لیگ پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ ان دنوں پاکستان میں بھی کافی کرکٹ ہو رہی ہو گی،بورڈ نے اگر فراغت کے دنوں میں کسی کھلاڑی کو لیگ میں شرکت سے روکا تب ہی نقصان کی تلافی ہو گی۔
ایک اعلیٰ آفیشل نے رابطے پر بتایا کہ اب کسی لیگ کے ڈرافٹ میں نام دینے سے قبل بھی کھلاڑیوں کو پہلے اجازت لینے کا کہا گیا ہے،از خود کوئی ڈرافٹ میں شامل ہوا اور پھر منتخب ہونے کی صورت میں اسے این او سی نہ ملا تو اس سے ہماری کرکٹ کی بدنامی ہوگی،پہلے ڈرافٹ کے لیے اجازت پھر این او سی کا مرحلہ آئے گا۔
ادھر ذرائع نے مزید بتایا کہ متوقع بھاری مالی نقصان کی وجہ سے کئی کھلاڑی ناخوش ہیں،وہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔
کروڑوں کی آفر گنوانے والے پلیئرزکو کچھ نہیں ملے گا، پی سی بی صرف آف سیزن میں کسی لیگ سے روکنے پر زرتلافی ادا کرنے کا پابند ہے۔
یو اے ای کرکٹ لیگ کی جانب سے بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان سمیت کئی پاکستانی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا ہے، ان میں سے بعض کو تو 12سے14 کروڑ روپے معاوضے کی بھی پیشکش ہوئی، البتہ مصروف ترین شیڈول کو جواز قرار دیتے ہوئے پی سی بی اپنے کرکٹرز کو اس لیگ میں شرکت کی اجازت نہیں دے رہا،2 پلیئرز نے اس حوالے سے رابطہ بھی کیا مگر انھیں این او سی دینے سے انکار کر دیا گیا جس کی وجہ سے دیگر نے تاحال خاموشی اختیار کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھاری معاوضہ ٹھکرانے والے کھلاڑیوں کو بورڈ کی جانب سے زرتلافی بھی نہیں مل سکے گا،گذشتہ ماہ پی سی بی بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں ورک لوڈ مینجمنٹ کے تحت ایلیٹ کھلاڑیوں کیلیے خصوصی فنڈ مختص کیا گیا تھا تاکہ وہ مکمل فٹ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کیلیے دستیاب رہیں،اس کے تحت 60فیصد تک نقصان کی تلافی کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: نوجوان بالر نسیم شاہ دی ہنڈریڈ کے دوسرے ایڈیشن سے دستبردار
ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای لیگ پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ ان دنوں پاکستان میں بھی کافی کرکٹ ہو رہی ہو گی،بورڈ نے اگر فراغت کے دنوں میں کسی کھلاڑی کو لیگ میں شرکت سے روکا تب ہی نقصان کی تلافی ہو گی۔
ایک اعلیٰ آفیشل نے رابطے پر بتایا کہ اب کسی لیگ کے ڈرافٹ میں نام دینے سے قبل بھی کھلاڑیوں کو پہلے اجازت لینے کا کہا گیا ہے،از خود کوئی ڈرافٹ میں شامل ہوا اور پھر منتخب ہونے کی صورت میں اسے این او سی نہ ملا تو اس سے ہماری کرکٹ کی بدنامی ہوگی،پہلے ڈرافٹ کے لیے اجازت پھر این او سی کا مرحلہ آئے گا۔
ادھر ذرائع نے مزید بتایا کہ متوقع بھاری مالی نقصان کی وجہ سے کئی کھلاڑی ناخوش ہیں،وہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔