بیس روپے زیادہ کیوں لیے بھارتی شخص نے 22 سال بعد مقدمہ جیت لیا
تونگناتھ چترویدی نے ریلوے کے خلاف 20 روپے زائد لینے کا مقدمہ 100 پیشیوں کے بعد جیتا ہے
تونگناتھ چترویدی نامی بھارتی شخص نے مسلسل 22 سالہ قانونی جنگ کے بعد ریلوے ٹکٹ کی مد میں زائد رقم کا مقدمہ جیت لیا لیکن ٹھہریے کہ یہ رقم کچھ زیادہ نہیں تھی بلکہ صرف 21 روپے زائد وصول کرنے پر وہ عدالت گئے تھے۔
سال 1999ء میں وہ ٹرین میں سفر کررہے تھے کہ ریلوے حکام نے ان سے دو ٹکٹوں پر اضافی 20 روپے اس وقت لیے جب وہ اترپردیش کے ماتھورا کینٹ ریلوے اسٹیشن سے سفر کررہے تھے۔
پیشے کے لحاظ سے وکیل تونگناتھ نے صارفین کی عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے کہا کہ ریلوے انتظامیہ نے ان سے ٹکٹ پر 20روپے زائد لیے جو کسی بھی طرح جائز نہیں۔ اس مقدمے کی 120 سماعتیں ہوئیں جس کے بعد عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ریلوے حکام سے کہا ہے کہ وہ درخواست گزار کو رقم مع سود واپس کرے۔
66 سالہ تونگناتھ چترویدی نے کہا کہ انہوں نے مقدمے کی 100 سے زائد پیشیاں بھگتیں جس پر توانائی اور وقت کے زیاں کا مداوا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ماتھورا سے مرادآباد جارہے تھے کہ ٹکٹ کلرک نے ان سے 20 روپے اضافی وصول کیے۔ ایک ٹکٹ 35 روپے کا تھا جس پر انہوں نے 100 روپے کا نوٹ دیئے لیکن کلرک نے 70 روپے کے بجائے 90 روپے کاٹے اور انہیں 10 روپے واپس کیے۔
انہوں ںے بتایا کہ کلرک سے احتجاج کرنے کے باوجود اس نے 20 روپے واپس نہیں کیے۔ اس کے بعد انہوں نے ریلوے انتظامیہ پر مقدمہ دائر کردیا۔
اس دوران ریلوے نے مقدمہ خارج کروانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے اور اب 22 سال بعد مقدمہ جیت چکے ہیں۔
سال 1999ء میں وہ ٹرین میں سفر کررہے تھے کہ ریلوے حکام نے ان سے دو ٹکٹوں پر اضافی 20 روپے اس وقت لیے جب وہ اترپردیش کے ماتھورا کینٹ ریلوے اسٹیشن سے سفر کررہے تھے۔
پیشے کے لحاظ سے وکیل تونگناتھ نے صارفین کی عدالت میں درخواست جمع کراتے ہوئے کہا کہ ریلوے انتظامیہ نے ان سے ٹکٹ پر 20روپے زائد لیے جو کسی بھی طرح جائز نہیں۔ اس مقدمے کی 120 سماعتیں ہوئیں جس کے بعد عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ریلوے حکام سے کہا ہے کہ وہ درخواست گزار کو رقم مع سود واپس کرے۔
66 سالہ تونگناتھ چترویدی نے کہا کہ انہوں نے مقدمے کی 100 سے زائد پیشیاں بھگتیں جس پر توانائی اور وقت کے زیاں کا مداوا نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ماتھورا سے مرادآباد جارہے تھے کہ ٹکٹ کلرک نے ان سے 20 روپے اضافی وصول کیے۔ ایک ٹکٹ 35 روپے کا تھا جس پر انہوں نے 100 روپے کا نوٹ دیئے لیکن کلرک نے 70 روپے کے بجائے 90 روپے کاٹے اور انہیں 10 روپے واپس کیے۔
انہوں ںے بتایا کہ کلرک سے احتجاج کرنے کے باوجود اس نے 20 روپے واپس نہیں کیے۔ اس کے بعد انہوں نے ریلوے انتظامیہ پر مقدمہ دائر کردیا۔
اس دوران ریلوے نے مقدمہ خارج کروانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے اور اب 22 سال بعد مقدمہ جیت چکے ہیں۔