آنسوؤں سے کینسر کی تشخیص کرنے والے اسمارٹ لینس
یہ لینسز آنسوؤں میں موجود ایگزوسومز نامی کیمیائی اجزاء کی شناخت کرتے ہیں
HYDRABAD:
سائنس دانوں نے ایسے اسمارٹ لینسز ایجاد کیے ہیں جو آنسوؤں میں موجود کیمیکلز کی شناخت کر کے ابتدائی اسٹیج کے کینسر کی تشخیص کرسکتے ہیں۔
اس آلے کی تخلیق سے متعدد اقسام کے امراض کی تشیخص کے لیے کم لاگت والے اسکرین پروگرامز کی ابتداء ہو سکتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی سے ایگزوسومز نامی ٹرانسپورٹرز کو پکڑتے ہیں۔ یہ باریک بلبلوں کے جیسے پیغام رساں ہمارے خون، لعاب، پیشاب اور آنسو کے خلیوں میں موجود ہوتے ہیں اور ان کی سطح پر بھرپور پروٹین ہوتے ہیں جن میں سے کچھ سرطان، وائرل انفیکشن یا زخم سے متاثر ہوتے ہیں۔
یہ ایگزوسومز رسولیوں کو قابو کرنے، ان کے نمو پانے اور ان کو پھیلنے سے روکنے میں اثر انداز ہوسکتا ہے جو مزید مخصوص اور مؤثر علاج کے لیے امید کی کرنیں روشن کررہےہیں۔
علاج میں جلدی کینسر سے بچاؤ کی شرح میں ڈرامائی اضافہ کرتی ہے جبکہ ہر ماہ علاج کے بغیر اموات کی شرح 10 فی صد تک بڑھ جاتی ہے۔
امریکا کے ادارہ برائے بائیو میڈیکل اِنوویشن کے پروجیکٹ لیڈر پروفیسر علی خادم حسینی کا کہنا تھا کہ یہ لینس انسانی جسم میں موجود ایگزوسومز کی نشان دہی کر سکتا ہے۔ یہ لینس ان خلیوں میں پروٹینز کی سطحوں کے ظاہر سےان کے درمیان تفریق کر سکتے ہیں۔
اس لینس میں مائیکرو چیمبرز میں اینٹی باڈیز ہیں جن سے ایگزوسومز جا کر چپک جاتے ہیں۔
سائنس دانوں نے ایسے اسمارٹ لینسز ایجاد کیے ہیں جو آنسوؤں میں موجود کیمیکلز کی شناخت کر کے ابتدائی اسٹیج کے کینسر کی تشخیص کرسکتے ہیں۔
اس آلے کی تخلیق سے متعدد اقسام کے امراض کی تشیخص کے لیے کم لاگت والے اسکرین پروگرامز کی ابتداء ہو سکتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی سے ایگزوسومز نامی ٹرانسپورٹرز کو پکڑتے ہیں۔ یہ باریک بلبلوں کے جیسے پیغام رساں ہمارے خون، لعاب، پیشاب اور آنسو کے خلیوں میں موجود ہوتے ہیں اور ان کی سطح پر بھرپور پروٹین ہوتے ہیں جن میں سے کچھ سرطان، وائرل انفیکشن یا زخم سے متاثر ہوتے ہیں۔
یہ ایگزوسومز رسولیوں کو قابو کرنے، ان کے نمو پانے اور ان کو پھیلنے سے روکنے میں اثر انداز ہوسکتا ہے جو مزید مخصوص اور مؤثر علاج کے لیے امید کی کرنیں روشن کررہےہیں۔
علاج میں جلدی کینسر سے بچاؤ کی شرح میں ڈرامائی اضافہ کرتی ہے جبکہ ہر ماہ علاج کے بغیر اموات کی شرح 10 فی صد تک بڑھ جاتی ہے۔
امریکا کے ادارہ برائے بائیو میڈیکل اِنوویشن کے پروجیکٹ لیڈر پروفیسر علی خادم حسینی کا کہنا تھا کہ یہ لینس انسانی جسم میں موجود ایگزوسومز کی نشان دہی کر سکتا ہے۔ یہ لینس ان خلیوں میں پروٹینز کی سطحوں کے ظاہر سےان کے درمیان تفریق کر سکتے ہیں۔
اس لینس میں مائیکرو چیمبرز میں اینٹی باڈیز ہیں جن سے ایگزوسومز جا کر چپک جاتے ہیں۔