مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی اشیا سازی میں اضافہ برآمدات میں تیزی کا رجحان رہا اسٹیٹ بینک

ایف بی آر ٹیکسوں میں نمو ہوئی اور خریف کی فصلوں میں بلند پیداوار ریکارڈ کی گئی، غیرسودی اخراجات تیزی سے بحال ہوئے

حکومت کی ویکسی نیشن مہم نے بڑی حد تک بلاتعطل معاشی سرگرمیوں کے لیے راہ ہموار کر دی، معاشی جائزہ رپورٹ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2022 کی معاشی جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مالی سال 22 کی پہلی ششماہی کے تناظر میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی ایل ایس ایم) میں وسیع البنیاد اضافہ دیکھا گیا، برآمدات میں تیزی کا رجحان رہا۔

ایف بی آر ٹیکسوں میں نمو ہوئی اور خریف کی فصلوں میں بلند پیداوار ریکارڈ کی گئی تاہم جوں جوں سال گذرا کئی سال کی بلند ترین اجناس کی عالمی قیمتوں کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی اور جاری کھاتے کا خسارہ چیلنج بن کر سامنا آیا، رپورٹ کے مطابق اس دباؤ کی وجہ سے طلب کو اعتدال پر لانے کیلیے دیگر ضوابطی اقدامات کے علاوہ زری سختی ضروری ہوگئی۔


جولائی تا دسمبر مالی سال 22ء کے اعدادوشمار کے مطابق تیار کردہ تجزیے کے مطابق رپورٹ میں بیان کیاگیا ہے کہ کووڈ کے حوالے سے بہتر حالات کے ساتھ حکومت کی ویکسی نیشن کی بھرپور مہم نے بڑی حد تک بلاتعطل معاشی سرگرمیوں کے لیے راہ ہموار کردی، اس کے علاوہ مالیاتی اقدامات بشمول بعض شعبوں پر ٹیکس کٹوتیوں اور وفاقی و صوبائی ترقیاتی اخراجات میں توسیع کے ہمراہ بلند غیرسودی جاریہ اخراجات نے معاشی نمو کو سہارا دیا۔

مالی سال22ء کی پہلی ششماہی میں ایل ایس ایم میں وسیع البنیاد اضافہ ہوا جس میں22میں سے 16 ایل ایس ایم شعبوں میں پیداواری نمو ریکارڈ کی گئی تاہم مالی سال 22ء کی پہلی سہ ماہی میں9.7فیصد کے اضافے کا اثر دوسری سہ ماہی کی قدرے معتدل 5.5 فیصد نمو کی وجہ سے زائل ہوگیا۔

شعبہ زراعت میں خریف کی اچھی پیداوار کا سبب چاول اور گنے کی فصلوں کی ریکارڈ فصلیں تھیں،کپاس کی پیداوار بھی سازگار موسمی حالات کے باعث پچھلے سال کے مقابلے میں بڑھی، پہلی ششماہی میں برآمدات خاصی بڑھ گئیں گو کہ دوسری سہ ماہی میں کچھ کمی آئی، برآمدی نمو میں دونوں عوامل یعنی بلند اکائی قیمتوں اور برآمدی حجم نے اپنا کردار ادا کیا۔

پہلی ششماہی میں غیرسودی اخراجات تیزی سے بحال ہوئے جس کی وجہ سماجی تحفظ اور زرِ اعانت کے مصارف میں اضافہ ہے جبکہ وفاقی سرکاری ترقیاتی منصوبوں میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا، دوسری سہ ماہی میں مالیاتی خسارہ قابو کرنے کے لیے اس میں بھی کمی آگئی۔
Load Next Story