شہباز گل کی بغاوت کیس میں درخواست ضمانت پر دلائل طلب
عدالت نے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر کو جواب طلب کرلیے
QUETTA:
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی اور چیف آف اسٹاف شہباز گل کی درخواست ضمانت پر پولیس اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد عدنان خان نے چیئرمین شہباز گل کی بغاوت کے مقدمہ میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی ۔فیصل چودھری ایڈووکیٹ ، صدر ڈسٹرکٹ بار حفیظ اللہ یعقوب اور سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی سمیت دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ حساب برابر کرنے کے لیے جھوٹا مقدمہ درج کیا۔
تفتیش میں پولیس شہباز گل پر کوئی الزام ثابت نہیں کر سکی ۔سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد، شہباز گل کو جیل بھیج دیا گیا
دوسری جانب بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں شہباز گل کو تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نہ کرنے کے جوڈیشل آرڈر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم سے موبائل فون کی ریکوری باقی ہے جس سے پتہ چلے گا کہ اس معاملے میں اور کون سے دیگر افراد ملوث ہیں۔ مجسٹریٹ نے جرم کی سنگینی کا اندازہ لگائے بغیر ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی اور تفتیش کا عمل رک گیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ملزم نے جو بیان دیا وہ اسے وٹس ایپ پر موصول ہوا تھا اسی لیے وہ موبائل فون حوالے کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے جرم کی سنگینی کا اندازہ لگائے بغیر پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر کے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ جس سےتفتیش کا عمل رک گیا جس میں ریاستی ادارے کے خلاف مہم اور اس کی منصوبہ بندی کا پتہ چلنا تھا۔
استدعا ہے کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق پیر کو درخواست پر سماعت کریں گے۔
شہباز گل کے ڈرائیور کے سسر کی عبوری ضمانت منظور، برادر نسبتی کے خلاف مقدمہ ختم
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے شہباز گل کے ڈرائیور کے سسر ظفر اقبال کی دس ہزار روپے کے مچلکوں پر 26 اگست تک عبوری ضمانت منظورکر لی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کے ڈرائیور کے برادر نسبتی کوکار سرکار میں مداخلت کے مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عدنان خان نے شہباز گل کے ڈرائیور کے سسر ظفر اقبال کی 26 اگست تک عبوری ضمانت منظورکرتے ہوئے پولیس کو ملزم کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق اس کا مقدمہ میں کوئی کردار نہیں لیکن پولیس جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان نے شہباز گل کے ڈرائیور کے برادر نسبتی نعمان کو کار سرکار میں مداخلت کے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ملزم سے تفتیش مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل کرنے جبکہ پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی نے ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی ۔
عدالت نے کہا مدعی اہلکار کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا نا ہی ملزم کا کوئی خاص کردار ثابت ہوا ۔اگر مستقبل میں شواہد مل جائیں تو عدالت کی اجازت سے ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی اور چیف آف اسٹاف شہباز گل کی درخواست ضمانت پر پولیس اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد عدنان خان نے چیئرمین شہباز گل کی بغاوت کے مقدمہ میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی ۔فیصل چودھری ایڈووکیٹ ، صدر ڈسٹرکٹ بار حفیظ اللہ یعقوب اور سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی سمیت دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ حساب برابر کرنے کے لیے جھوٹا مقدمہ درج کیا۔
تفتیش میں پولیس شہباز گل پر کوئی الزام ثابت نہیں کر سکی ۔سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد، شہباز گل کو جیل بھیج دیا گیا
دوسری جانب بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں شہباز گل کو تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نہ کرنے کے جوڈیشل آرڈر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم سے موبائل فون کی ریکوری باقی ہے جس سے پتہ چلے گا کہ اس معاملے میں اور کون سے دیگر افراد ملوث ہیں۔ مجسٹریٹ نے جرم کی سنگینی کا اندازہ لگائے بغیر ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی اور تفتیش کا عمل رک گیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ ملزم نے جو بیان دیا وہ اسے وٹس ایپ پر موصول ہوا تھا اسی لیے وہ موبائل فون حوالے کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے جرم کی سنگینی کا اندازہ لگائے بغیر پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر کے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ جس سےتفتیش کا عمل رک گیا جس میں ریاستی ادارے کے خلاف مہم اور اس کی منصوبہ بندی کا پتہ چلنا تھا۔
استدعا ہے کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق پیر کو درخواست پر سماعت کریں گے۔
شہباز گل کے ڈرائیور کے سسر کی عبوری ضمانت منظور، برادر نسبتی کے خلاف مقدمہ ختم
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے شہباز گل کے ڈرائیور کے سسر ظفر اقبال کی دس ہزار روپے کے مچلکوں پر 26 اگست تک عبوری ضمانت منظورکر لی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کے ڈرائیور کے برادر نسبتی کوکار سرکار میں مداخلت کے مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عدنان خان نے شہباز گل کے ڈرائیور کے سسر ظفر اقبال کی 26 اگست تک عبوری ضمانت منظورکرتے ہوئے پولیس کو ملزم کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق اس کا مقدمہ میں کوئی کردار نہیں لیکن پولیس جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان نے شہباز گل کے ڈرائیور کے برادر نسبتی نعمان کو کار سرکار میں مداخلت کے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ملزم سے تفتیش مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل کرنے جبکہ پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی نے ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی ۔
عدالت نے کہا مدعی اہلکار کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا نا ہی ملزم کا کوئی خاص کردار ثابت ہوا ۔اگر مستقبل میں شواہد مل جائیں تو عدالت کی اجازت سے ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔