وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھرمیثاق معیشت کی پیشکش کردی
آج قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے، شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر میثاق معیشت کی پیشکش کرتے کہا ہے کہ آج محض ایک مبارکباد کافی نہیں ہوگی ہم ہر سال دھوم دھام سے یوم آزادی مناتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ ہم 75 برس میں اصل مقصد کو اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔
قوم سے خطاب کے دوران 75 ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم پھر میثاق معیشت کی پیش کش کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں، یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے جس میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔
'آج قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے'
ان کا کہنا تھا کہ آج قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے، انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وسائل نہ ہونے کے باوجود بھٹو کے دور میں ایٹمی پلانٹ شروع کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس قوم نے ہولناک زلزلے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا اسی قوم نے کھیل کے میدان میں پوری دنیا میں اپنا سر فخر سے بلند کیا اور اس قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی و سیاسی قیادت نے آگے بڑھایا، وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ایٹمی پروگرام شروع کیا، ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
'کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ نوجوان نسل کو انکا حق نہیں دے سکے'
شہباز شریف ںے تسلیم کیا کہ کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ نوجوان نسل کو انکا حق نہیں دے سکے لیکن ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا خسارہ دیا اور اب وہ ہی لوگ حقیقی آزادی کا نعرہ لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18-2017 میں ہم پاکستان کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے لیکن پچھلی حکومت کی غفلت کی وجہ سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہوگئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 75 سال سے اس دن کو منایا جا رہا ہے مگر مقاصد کو نہیں منایا گیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہر کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔
قوم سے خطاب کے دوران 75 ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم پھر میثاق معیشت کی پیش کش کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ اب ہم بحیثیت قوم درست سمت میں اپنے سفر کو جاری رکھیں، یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے جس میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔
'آج قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے'
ان کا کہنا تھا کہ آج قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے، انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وسائل نہ ہونے کے باوجود بھٹو کے دور میں ایٹمی پلانٹ شروع کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس قوم نے ہولناک زلزلے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا اسی قوم نے کھیل کے میدان میں پوری دنیا میں اپنا سر فخر سے بلند کیا اور اس قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی و سیاسی قیادت نے آگے بڑھایا، وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ایٹمی پروگرام شروع کیا، ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
'کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ نوجوان نسل کو انکا حق نہیں دے سکے'
شہباز شریف ںے تسلیم کیا کہ کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ نوجوان نسل کو انکا حق نہیں دے سکے لیکن ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، سابق حکومت نے 48 ارب ڈالر کا خسارہ دیا اور اب وہ ہی لوگ حقیقی آزادی کا نعرہ لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18-2017 میں ہم پاکستان کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے لیکن پچھلی حکومت کی غفلت کی وجہ سے گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہوگئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 75 سال سے اس دن کو منایا جا رہا ہے مگر مقاصد کو نہیں منایا گیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہر کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔