اونچی ذات کے استاد کے مٹکے سے پانی کیوں پیا 9 سالہ دلت بچہ تشدد سے ہلاک
برادری اور دیگر ذرائع سے رقم کے عوض پولیس سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا
PESHAWAR:
بھارت میں اونچی ذات کے استاد کے مٹکے سے پانی پینا طالب علم کے لیے جرم بن گیا۔ استاد کے بہیمانہ تشدد سے 9 سالہ دلت بچہ کئی روز موت و زندگی کی کشمکش میں رہتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان کے ضلع جلور میں اسکول کے استاد کے خلاف درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 20 جولائی کو اونچی ذات کے استاد نے9 سالہ طالبعلم اندراکمار میگھوال کو مبینہ طور پر اُس کے مٹکے سے پانی پینے پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ زخمی بچے کو اس کے والدین 24 دن تک ایک سے دوسرے اسپتال میں علاج کی غرض سے دھکے کھاتے رہے، تاہم 9 سالہ طالبعلم ہفتے کے روز دم توڑ گیا۔
واضح رہے کہ 40 سالہ چھیل سنگھ، نجی اسکول کا مالک ہونے کے ساتھ استاد بھی ہے جب کہ 9 سالہ اندراکمار میگھوال تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔ بچے کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ واقعے کے بعد انہیں اہم شخصیات اور برادری کی جانب سے معاملے پر سمجھوتا کرنے اور پولیس سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
بچے کے رشتے دار کے مطابق اہل علاقہ نے اسکول میں ہونے والے اجلاس کے بعد ہم پر مقدمہ درج نہ کرانے کے لیے دباؤ ڈالا جب کہ استاد کی جانب سے منہ بند رکھنے کے عوض دو اقساط میں ڈھائی لاکھ روپے دینے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد وہ اسکول گئے تو استاد نے قبول کیا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق بچے کے پانی پینے کے بعد اونچی ذات کے استاد نے اس سے گالی گلوچ کرنے کے علاوہ بے رحمانہ تشدد کیا، جس کے نتیجے میں بچے کے دائیں کان اور آنکھ میں شدید اندرونی چوٹیں آئیں۔ مقامی طبی حکام کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی پتا چلے گی۔
پولیس کے مطابق کئی روز سے جاری بات چیت اور دھرنے کے بعد بچے کی آخری رسومات ایک معاہدے کے تحت ادا کردی گئی ہیں۔
بھارت میں اونچی ذات کے استاد کے مٹکے سے پانی پینا طالب علم کے لیے جرم بن گیا۔ استاد کے بہیمانہ تشدد سے 9 سالہ دلت بچہ کئی روز موت و زندگی کی کشمکش میں رہتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان کے ضلع جلور میں اسکول کے استاد کے خلاف درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 20 جولائی کو اونچی ذات کے استاد نے9 سالہ طالبعلم اندراکمار میگھوال کو مبینہ طور پر اُس کے مٹکے سے پانی پینے پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ زخمی بچے کو اس کے والدین 24 دن تک ایک سے دوسرے اسپتال میں علاج کی غرض سے دھکے کھاتے رہے، تاہم 9 سالہ طالبعلم ہفتے کے روز دم توڑ گیا۔
واضح رہے کہ 40 سالہ چھیل سنگھ، نجی اسکول کا مالک ہونے کے ساتھ استاد بھی ہے جب کہ 9 سالہ اندراکمار میگھوال تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔ بچے کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ واقعے کے بعد انہیں اہم شخصیات اور برادری کی جانب سے معاملے پر سمجھوتا کرنے اور پولیس سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
بچے کے رشتے دار کے مطابق اہل علاقہ نے اسکول میں ہونے والے اجلاس کے بعد ہم پر مقدمہ درج نہ کرانے کے لیے دباؤ ڈالا جب کہ استاد کی جانب سے منہ بند رکھنے کے عوض دو اقساط میں ڈھائی لاکھ روپے دینے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد وہ اسکول گئے تو استاد نے قبول کیا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق بچے کے پانی پینے کے بعد اونچی ذات کے استاد نے اس سے گالی گلوچ کرنے کے علاوہ بے رحمانہ تشدد کیا، جس کے نتیجے میں بچے کے دائیں کان اور آنکھ میں شدید اندرونی چوٹیں آئیں۔ مقامی طبی حکام کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی پتا چلے گی۔
پولیس کے مطابق کئی روز سے جاری بات چیت اور دھرنے کے بعد بچے کی آخری رسومات ایک معاہدے کے تحت ادا کردی گئی ہیں۔