شہباز گل کا ریمانڈ نہیں دے سکتے معاملہ سیشن کورٹ دیکھے گی اسلام آباد ہائی کورٹ
ہائی کورٹ کے حکم پر شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر 17 اگست کو سیشن کورٹ میں سماعت ہوگی
ISLAMABAD:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں شہباز گل سے مزید تفتیش اور ریمانڈ کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کو سماعت کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے دائر شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا سیشن کورٹ سے نظرثانی درخواست مسترد ہونے کے فیصلوں کے خلاف درخواست منظور کی اور مقامی عدالت کو سماعت کا حکم دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری نے ہائی کورٹ کا آرڈر موصول ہونے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کر کے کل دلائل طلب کر لیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل کا بغاوت کے مقدمہ میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مجسٹریٹ کی جانب سے تفتیش کے لیے مزید ریمانڈ نہ دینے اور ایڈیشنل سیشن جج کے نظرثانی درخواست مسترد کرنے کے فیصلوں کے خلاف پٹیشن پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک سیاسی شخصیت کا کیس ہےمگر عدالت کے سامنے یہ بات بے معنی ہے، ہم نے صرف قانونی نکات کو دیکھنا ہے، کسی ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنا سنجیدہ معاملہ ہے البتہ تفتیش کرنا پولیس کا کام ہے جسے سپروائز مجسٹریٹ نے ہی کرنا ہے، جرم کتنا ہی سنگین ہوملزم ہمیشہ عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔ درخواست میں بھی استدعا کی گئی ہے کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے مگر ہائی کورٹ ریمانڈ نہیں دے سکتی ۔عدالت نے معاملہ واپس سیشن جج کو بھجوا دیا ۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے کل دلائل طلب کر لیے، اسی بینچ نے شہباز گل کے خلاف درج بغاوت کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر بھی سماعت کی۔ شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کے بیان پر سیاق سباق سے ہٹ کر کارروائی کی گئی۔ اس سے پہلے جیگ برانچ نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ یہ مقدمہ جیگ برانچ نہیں، حکومتی ایما پر درج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وزرا خود اس سے زیادہ سخت زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔ عدالت نے درخواست پر آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے وکلا کو دوران سماعت سیاسی بات چیت کرنے سے منع کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں شہباز گل سے مزید تفتیش اور ریمانڈ کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کو سماعت کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے مقدمہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے دائر شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا سیشن کورٹ سے نظرثانی درخواست مسترد ہونے کے فیصلوں کے خلاف درخواست منظور کی اور مقامی عدالت کو سماعت کا حکم دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری نے ہائی کورٹ کا آرڈر موصول ہونے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کر کے کل دلائل طلب کر لیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل کا بغاوت کے مقدمہ میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مجسٹریٹ کی جانب سے تفتیش کے لیے مزید ریمانڈ نہ دینے اور ایڈیشنل سیشن جج کے نظرثانی درخواست مسترد کرنے کے فیصلوں کے خلاف پٹیشن پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک سیاسی شخصیت کا کیس ہےمگر عدالت کے سامنے یہ بات بے معنی ہے، ہم نے صرف قانونی نکات کو دیکھنا ہے، کسی ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنا سنجیدہ معاملہ ہے البتہ تفتیش کرنا پولیس کا کام ہے جسے سپروائز مجسٹریٹ نے ہی کرنا ہے، جرم کتنا ہی سنگین ہوملزم ہمیشہ عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔ درخواست میں بھی استدعا کی گئی ہے کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے مگر ہائی کورٹ ریمانڈ نہیں دے سکتی ۔عدالت نے معاملہ واپس سیشن جج کو بھجوا دیا ۔
ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے کل دلائل طلب کر لیے، اسی بینچ نے شہباز گل کے خلاف درج بغاوت کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر بھی سماعت کی۔ شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کے بیان پر سیاق سباق سے ہٹ کر کارروائی کی گئی۔ اس سے پہلے جیگ برانچ نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ یہ مقدمہ جیگ برانچ نہیں، حکومتی ایما پر درج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وزرا خود اس سے زیادہ سخت زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔ عدالت نے درخواست پر آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے وکلا کو دوران سماعت سیاسی بات چیت کرنے سے منع کر دیا۔