سی پیک اگلے مرحلے پر عملدرآمد کی تیاری شروع کردی‘ وزیراعظم

سیلاب نقصانات کا سروے بلوچستان سے شروع کریں،خطاب‘ گلوبل ٹائمز کو انٹرویو

UAEسے میڈل ملنے پر آرمی چیف کو مبارکباد‘ شہید جنرل سرفراز کے اہلخانہ سے تعزیت۔ فائل فوٹو

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران سی پیک نے پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھتے ہوئے پاکستان کو ماضی میں بجلی کی قلت اور کمزور بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔

گلوبل ٹائمز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بطور وزیراعظم میں اپنے مستقبل کے دوطرفہ اقتصادی تعاون کے ایجنڈے کے سنگ بنیاد کے طور پر سی پیک منصوبے کی بروقت تکمیل کو ترجیح دیتا ہوں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے اگلے مرحلے کی مشترکہ ترجیحات پر عمل درآمد کے لیے تیاری شروع کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختصر مدت میں ہم زیر تعمیر بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک کے تمام سیاسی دھڑے اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے پر مکمل اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ اتحادی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی کا انحصار اس بات پر ہے کہ معاشی بنیادوں کو کس طرح ٹھیک کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے، ہمیں فوری طور پر طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ڈھانچہ جاتی بنیادیں رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہماری ترقیاتی حکمت عملی کا بنیادی مقصد پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود اور پاکستان کو ایک خود انحصار ریاست بنانا ہے۔

دریں اثنا وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی فوری مدد اور مکمل بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے مشترکہ سروے سب سے پہلے بلوچستان میں شروع کیا جائے، حکومت متاثرین کی مدد اور بحالی کے طریقہ کار میں شفافیت یقینی بنائے گی، آخری متاثرہ شخص کو اس کا حق ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔


سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاروائیوں کے حوالے سے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ متاثرین کو فوری مالی مدد این ڈی ایم اے کی نگرانی میں ڈیجیٹل طریقہ کار سے فراہم کی جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مشترکہ سروے 20 اگست سے شروع کرکے 22 ستمبر کو مکمل کیا جائے گا اور اس میں سیلاب کے دوران جان بحق افراد، زخمیوں، تباہ شدہ گھروں، دکانوں، فصلوں اور ہلاک ہونے والے مویشیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائیگا۔

وزیر اعظم سے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے ملاقات کی جس میں باہمی تعاون کے مختلف شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر عمل درآمد کے لیے پختہ عزم کا اعادہ کیا، جولین ہارنیس نے کورونا وائرس کی وبا سے بحالی اور پائیدار ترقی کے لئے پاکستان کی جاری کوششوں میں اقوام متحدہ کی حمایت کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم سے ترکیہ سے تعلق رکھنے والی کمپنی لیماک کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک تجارت ، سرمایہ کاری ، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

دریں اثنا وزیرِ اعظم بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے گھر گئے اور اور اُنکے اہلِ خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف اور وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب بھی وزیرِ اعظم کے ساتھ تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے شہداء ہمارا فخر ہیں۔ وزیراعظم نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کی طرف سے آرڈر آف دی یونین میڈل ملنے پر مبارکباد دی۔
Load Next Story