ڈالر کے نرخ میں بدستور اضافہ قیمت 217 سے تجاوز کرگئی
ڈالر کے انٹربینک نرخ میں ایک روپے کا اضافہ ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ ریٹ 222 روپے کی سطح پر مستحکم رہے
دوست ممالک کی معاونت سے ضرورت سے زائد زرمبادلہ کا بندوبست ہونے کی اطلاع کے باوجود منگل کو بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 217 روپے سے بھی تجاوز کرگئے تاہم اوپن ریٹ 222 روپے کی سطح پر مستحکم رہے۔
درآمدی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 218 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ گھٹنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید ایک روپے کے اضافے سے 217.65 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 222 روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
واضح رہے کہ دوست ملکوں سے پاکستان کے لیے چار ارب ڈالر کی فنانسنگ کا انتظام ہوگیا ہے جن میں قطر سے دو ارب ڈالر کی معاونت، متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے علاوہ تیل کی موخر ادائیگیوں کی صورت میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ شامل ہیں۔
ان مثبت خبروں کے باوجود ڈالر کی پرواز جاری رہی جس کی بنیادی وجہ حکومت کی اشیائے تعیش کی درآمدات پر عائد پابندی اٹھاناہے اور یہ پابندی ختم ہوتے ہی لگژری اشیاء کی درآمدات کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھولے جانے کا رحجان بڑھ گیا ہے جس سے روپیہ کی قدر تنزلی سے دوچار ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر کی آمد اور برآمدات کے حجم میں کمی بھی ڈالر کو تگڑا کرنے کا باعث ہیں۔
درآمدی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 218 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ گھٹنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید ایک روپے کے اضافے سے 217.65 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 222 روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
واضح رہے کہ دوست ملکوں سے پاکستان کے لیے چار ارب ڈالر کی فنانسنگ کا انتظام ہوگیا ہے جن میں قطر سے دو ارب ڈالر کی معاونت، متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے علاوہ تیل کی موخر ادائیگیوں کی صورت میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ شامل ہیں۔
ان مثبت خبروں کے باوجود ڈالر کی پرواز جاری رہی جس کی بنیادی وجہ حکومت کی اشیائے تعیش کی درآمدات پر عائد پابندی اٹھاناہے اور یہ پابندی ختم ہوتے ہی لگژری اشیاء کی درآمدات کے لیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھولے جانے کا رحجان بڑھ گیا ہے جس سے روپیہ کی قدر تنزلی سے دوچار ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر کی آمد اور برآمدات کے حجم میں کمی بھی ڈالر کو تگڑا کرنے کا باعث ہیں۔