5 سی پیک منصوبوں کی لاگت کا 20 فیصد ایڈوانس لینے پر غور
وزیراعظم نے تجویز مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے، 1.4 ارب ڈالر موصول ہوسکتے ہیں، وزیر
حکومت پاکستان کا چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے 5 منصوبوں کی مجموعی لاگت کا 20 فیصد پیشگی حاصل کرنے کی تجویز پر غور، یہ رقم مرکزی بینک میں بطور ڈپازٹ حاصل کی جائیگی تاکہ گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملے۔
کابینہ کے ایک وزیر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تجویز پر اعلیٰ ترین سطح پر غور کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے اس تجویز کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ مذکورہ وزیر کاکہنا تھا کہ اجلاس میں 5 سی پیک منصوبے پر زیرغور لائے گئے جن پر آنے والی مجموعی تخمینہ لاگت 7 ارب ڈالر ہے۔
تجویز کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک کو کم از کم 1.40 ارب ڈالر موصول ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب ان منصوبوں پر کام کی رفتار میں تیزی لائی جاسکے گی جنھیں برسوں کی تاخیر کا سامنا ہے۔
تجویز کے مطابق اسپانسر کرنے والی چینی فرم مجموعی لاگت کا 20 فیصد امریکی ڈالر میں لائے گی اور یہ رقم ایک خصوصی اکائونٹ میں رکھی جائے گی۔ مذکورہ کمپنی پاکستان میں ہونے والے اخراجات بشمول تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم پاکستانی روپے میں نکلواسکے گی۔
وزیراعظم کے زیرغور لائے جانے سے قبل اس تجویز پر پاکستانی اور چینی حکام گفت و شنید کرچکے تھے۔ تجویز کے مطابق چینی کمپنیوں کو لیٹر آف کریڈٹ کھولنے سمیت کسی بھی صورت میں ان فنڈز کو واپس لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
کابینہ کے ایک وزیر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تجویز پر اعلیٰ ترین سطح پر غور کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے اس تجویز کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ مذکورہ وزیر کاکہنا تھا کہ اجلاس میں 5 سی پیک منصوبے پر زیرغور لائے گئے جن پر آنے والی مجموعی تخمینہ لاگت 7 ارب ڈالر ہے۔
تجویز کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک کو کم از کم 1.40 ارب ڈالر موصول ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب ان منصوبوں پر کام کی رفتار میں تیزی لائی جاسکے گی جنھیں برسوں کی تاخیر کا سامنا ہے۔
تجویز کے مطابق اسپانسر کرنے والی چینی فرم مجموعی لاگت کا 20 فیصد امریکی ڈالر میں لائے گی اور یہ رقم ایک خصوصی اکائونٹ میں رکھی جائے گی۔ مذکورہ کمپنی پاکستان میں ہونے والے اخراجات بشمول تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم پاکستانی روپے میں نکلواسکے گی۔
وزیراعظم کے زیرغور لائے جانے سے قبل اس تجویز پر پاکستانی اور چینی حکام گفت و شنید کرچکے تھے۔ تجویز کے مطابق چینی کمپنیوں کو لیٹر آف کریڈٹ کھولنے سمیت کسی بھی صورت میں ان فنڈز کو واپس لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔