وزیراعظم کی قطری تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیش کش
دو روزہ سرکاری دورے پر دوحہ پہنچنے کے بعد وزیراعظم نے سب سے پہلے پاکستانی وفد کے ہمراہ دوحہ میں قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کے وفدنے ملاقات کی اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں انویسٹمنٹ کی دعوت دی۔
منصور بن ابراہیم المحمود،اور. شیخ فیصل تھانی الثانی، چیف انویسٹمنٹ آفیسر آف افریقہ اور ایشیا پیسیفک ریجنز نے قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی نمائندگی کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کاہ کہ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی دنیا کے سب سے بڑے خودمختار دولت فنڈز میں سے ایک ہے۔
دو روزہ سرکاری دورے پر دوحہ پہنچنے کے فوراً بعد وزیراعظم کی انویسٹمنٹ اتھارٹی کے حکام سے ملاقات پہلی مصروفیت تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امیر قطر کی بادی النظر قیادت میں قطر کی تیز رفتار اقتصادی ترقی کو سراہتے ہیں، پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان روایتی طور پر بہترین سیاسی تعلقات کو ایک جامع اقتصادی شراکت داری میں اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے منصور بن ابراہیم المحمود اور شیخ فیصل تھانوی الثانی کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیراعظم کی زیر قیادت وفد نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو فعال طور پر تلاش کرنے کے لیے کیو آئی اے کی گہری دلچسپی اور تیاری کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم دوحہ پہنچ گئے
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے جہاں قطر کے وزیر ٹرانسپورٹ جاسم سیف ال سلیطی نے ان کا استقبال کیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف قطرکے امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی کی دعوت پر قطر کا دورہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا 1 کروڑ 71 لاکھ صارفین کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان
وزارتِ عظمٰی سنبھالنے کے بعد وزیرِ اعظم کے پہلے دورہ قطر سے پاکستان میں زراعت، قابلِ تجدید توانائی، ہوابازی، انفر اسٹرکچر، سیاحت، لائیو اسٹاک، اشیاء خوردنوش کی برآمدی صنعت و دیگر شعبوں میں قطری سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
وزیراعظم دورے میں امیرِ قطر اور اعلی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ جن میں دو طرفہ تبادلہ خیال اور آپسی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے اقدامات پر بات کی جائے گی۔
قطر روانگی سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قطر سے تاریخی دوطرفہ روابط کو اور بھی زیادہ موثر اسٹرٹیجک تعلقات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
کاروباری برادری سے ملاقاتوں میں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع کے بارے میں آگاہ کروں گا جن میں قابل تجدید توانائی، فوڈ سیکیورٹی، صنعت و انفرا اسٹرکچر کی ترقی، سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے شامل ہیں۔