ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 913 ہوگئی
ملک کا کوئی ایسا حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ ہو، دنیا ہماری امداد کرے، وفاقی وزیر شیری رحمان
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کل شام تک ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 913 ہوگئی،
وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں 9 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ملک کا کوئی ایس حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ ہو، افسوس ہے کہ اس صورتحال کے باوجود خیبر پختون خوا اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی مدد کے بجائے عمران خان نے کل ہری پور میں جلسہ کیا۔
یہ پڑھیں : ملک میں سیلابی صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا
شیری رحمان نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے کل شام تک 913 لوگ جاں بحق ہوگئے، سندھ میں 293 ، کے پی میں 169، پنجاب میں 164 اور بلوچستان میں 230 لوگ جاں بحق ہوئے، عمران خان کے پی اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی جان و مال بچانے کے بجائے اپنی سیاست بچانے میں لگے ہوئے، کیا عمران خان کو پورے ملک میں سیلاب نظر نہیں آ رہا؟
مزید پڑھیے: عالمی اداروں اور تنظیموں کا سیلاب متاثرین کیلیے 50 کروڑ ڈالر سے زائد امداد کا اعلان
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک طرف پورا ملک ڈوب رہا ہے، کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں دوسری طرف عمران خان لوگوں کو کہہ رہے کہ ''آخری کال''کے لیے تیار رہیں، پہلے کہتے تھے آخری گیند تک کھیلوں گا اب کہہ رہے آخری کال دوں گا، کیا یہ احتجاج اور مظاہروں کا وقت ہے؟ عمران خان کو اپنی سیاست کی فکر کے بجائے سیلاب زدگان کی فکر کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں :ملک میں سیلابی صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا
دریں اثنا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ملک میں بارشوں کی تباہ کاریاں بڑھتی جا رہی ہیں، بارشیں تباہ کن سیلاب ساتھ لے کر آئی ہیں، سوات میں بھی پل تباہ ہورہے ہیں، پانی اتنا زیادہ ہے جس تواتر سے آرہا ہے اس سے تباہ کاریاں بڑھ رہی ہیں، اسی لیے آج قومی ایمرجنسی کا نفاذ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب کی سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے ہر ممکن اقدامات کی یقین دہانی
انہوں نے کہا کہ صورتحال بہت سنگین ہے، وزیر خارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنا فارن وزٹ ملتوی کر دیا ہے، انڈس دریا دو طرفہ ہے اور پاکستان کا جنوب تقریبا سارا پانی کی زد میں ہے، تین کروڑ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، یہ کسی ایک ملک اور صوبے کی بس کی بات نہیں ہے۔
مزید پڑھیں :پاک فوج کے افسران اور وفاقی کابینہ کا سیلاب متاثرین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ سننے میں آ رہا ہے کہ ستمبر کے بیچ میں بھی اس طرح کے حالات پیدا ہوسکتے ہیں، حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے، پاکستان کی عوام بھی امداد کررہے ہیں، وزیراعظم نے بھی ریلیف کا انتظام کیا ہے، رہائش اور خوراک کی کمی محسوس ہو رہی ہے، یہ صورتحال ہم نے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں ںے کہا کہ کپاس کی فصل ختم ہو گئی ہے، غذائی قلت پیدا ہوسکتی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ہماری امداد کرے۔
واضح رہے کہ بارشوں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئی ہیں جو کہ 220 سے زائد ہیں۔
وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں 9 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ملک کا کوئی ایس حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ ہو، افسوس ہے کہ اس صورتحال کے باوجود خیبر پختون خوا اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی مدد کے بجائے عمران خان نے کل ہری پور میں جلسہ کیا۔
یہ پڑھیں : ملک میں سیلابی صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا
شیری رحمان نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے کل شام تک 913 لوگ جاں بحق ہوگئے، سندھ میں 293 ، کے پی میں 169، پنجاب میں 164 اور بلوچستان میں 230 لوگ جاں بحق ہوئے، عمران خان کے پی اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی جان و مال بچانے کے بجائے اپنی سیاست بچانے میں لگے ہوئے، کیا عمران خان کو پورے ملک میں سیلاب نظر نہیں آ رہا؟
مزید پڑھیے: عالمی اداروں اور تنظیموں کا سیلاب متاثرین کیلیے 50 کروڑ ڈالر سے زائد امداد کا اعلان
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک طرف پورا ملک ڈوب رہا ہے، کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں دوسری طرف عمران خان لوگوں کو کہہ رہے کہ ''آخری کال''کے لیے تیار رہیں، پہلے کہتے تھے آخری گیند تک کھیلوں گا اب کہہ رہے آخری کال دوں گا، کیا یہ احتجاج اور مظاہروں کا وقت ہے؟ عمران خان کو اپنی سیاست کی فکر کے بجائے سیلاب زدگان کی فکر کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں :ملک میں سیلابی صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا گیا
دریں اثنا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ملک میں بارشوں کی تباہ کاریاں بڑھتی جا رہی ہیں، بارشیں تباہ کن سیلاب ساتھ لے کر آئی ہیں، سوات میں بھی پل تباہ ہورہے ہیں، پانی اتنا زیادہ ہے جس تواتر سے آرہا ہے اس سے تباہ کاریاں بڑھ رہی ہیں، اسی لیے آج قومی ایمرجنسی کا نفاذ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب کی سیلاب متاثرین کی مدد کیلیے ہر ممکن اقدامات کی یقین دہانی
انہوں نے کہا کہ صورتحال بہت سنگین ہے، وزیر خارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنا فارن وزٹ ملتوی کر دیا ہے، انڈس دریا دو طرفہ ہے اور پاکستان کا جنوب تقریبا سارا پانی کی زد میں ہے، تین کروڑ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، یہ کسی ایک ملک اور صوبے کی بس کی بات نہیں ہے۔
مزید پڑھیں :پاک فوج کے افسران اور وفاقی کابینہ کا سیلاب متاثرین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ سننے میں آ رہا ہے کہ ستمبر کے بیچ میں بھی اس طرح کے حالات پیدا ہوسکتے ہیں، حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے، پاکستان کی عوام بھی امداد کررہے ہیں، وزیراعظم نے بھی ریلیف کا انتظام کیا ہے، رہائش اور خوراک کی کمی محسوس ہو رہی ہے، یہ صورتحال ہم نے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں ںے کہا کہ کپاس کی فصل ختم ہو گئی ہے، غذائی قلت پیدا ہوسکتی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ہماری امداد کرے۔
واضح رہے کہ بارشوں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئی ہیں جو کہ 220 سے زائد ہیں۔